نیتیں خالص ہو جائیں تو افعال معاشرے کی خیر اور فلاح کا باعث بنتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

مورخہ: 11 اگست 2012ء

نوجوان برائی کو دیکھنے اور سُننے سے اندھے اور بہرے ہوجائیں تو اللہ کا نور ان کے دل میں گھر بنا لے گا
پیٹ پالنے کے نام نہاد تصوف کا وجود جہالت اور بے عملی کے باعث ہے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کاشہر اعتکاف میں درس تصوف

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ نیت کا خالص ہونا رضائے الہی کے حصول کیلئے ضروری ہے۔ نیتیں خالص ہو جائیں تو افعال معاشرے کی خیر اور فلاح کا باعث بنتے ہیں۔ دل غیر کی محبت سے خالی ہوکر محبت الہی سے معمور تبھی ہوسکتے ہیں جب نیت میں میل نہ ہو۔ نوجوان راتوں کو جاگ کر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو کر آنسو بہایا کریں اس سے نفس امارہ سے نجات ملے گی اور روحانی ترقی کا سفر شروع ہو جائے گا۔ نوجوان برائی کو دیکھنے اور سُننے سے اندھے اور بہرے ہوجائیں تو اللہ کا نور ان کے دل میں گھر بنا لے گا۔ وہ نماز فجر کے بعد شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین کو ویڈیو لنک کے ذریعے درس تصوف دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حسن ادب کا نام تصوف ہے اور خالی علم سے ادب نہیں آتا جبکہ ادب سیکھنے سے علم اور ادب دونوں مل جاتے ہیں۔ افسوس آج ایسے پیروں کی کمی نہیں جو اپنی بے عملی کو چھپانے کیلئے نوجوان نسل کا ایمان تباہ کررہے ہیں اور برملا کہتے ہیں کہ اعمال کی کمی ہے تو کوئی بات نہیں ہماری نسبت سے بیڑا پار ہو جائے گا۔ حقیقت میں یہ بے عمل پیر بیڑا غرق کرنے والے ہیں۔ آج پیٹ پالنے کے نام نہاد تصوف کا وجود جہالت اور بے عملی کے باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ والوں کی کتابیں پڑھنے سے انکی صحبت ملتی ہے اس لئے صحبت صالح اختیار کر کے اس میں تسلسل رکھنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ہر شخص عہد کرے کہ ہر تین ماہ بعد کم از کم دو دن کی خلوت ضرور اختیار کرے اور دل کی وادی کو اللہ کے نور سے بھرنے کی جدوجہد میں تسلسل ہونا چاہیے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top