یونان: شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس
منہاج القرآن انٹرنیشنل ریندی (یونان) کے زیر اہتمام مورخہ 24 نومبر 2012ء کو عظیم الشان شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں لوگوں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس میں پاکستانی کمیونٹی کی نامور شخصیات ملک عبدالمجید (صدر پاکستان کمیونٹی)، جاوید اسلم آرائیں (سابقہ صدر)، حاجی محمد افضل (صدر حق باہو ٹرسٹ)، صدر بزم مہریہ نصیریہ، ممتاز بزنس مین امتیاز عالم جعفری، کشمیر ویلفیئر سوسائٹی کے راجہ مجاہد جرال، صحافی برادری کے چیف ایڈیٹر ایکسپریس احسان اللہ خان، سینیئر ایڈیٹر ایکسپریس میاں وقار احمد، تکبیر ٹی وی کی ٹیم کے علاوہ سید محمد جمیل شاہ (ناظمMPIC) نے علالت کے باعث شرکت کی۔
کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت علامہ محمد نواز ہزاروی نے حاصل کی، نقابت زیب الحسن قادری نے کی جبکہ خصوصی منقبت سجاد حسین قادری نے پیش کی۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل اوسلو (ناروے) کے ڈائریکٹر علامہ محمد اقبال فانی نے شہادت کانفرنس کے شرکاء سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کی محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم ان کی زندگی کے مشن کو اپنی زندگی کا مشن بنائیں ان کی زندگی کے مقصد کو اپنی زندگی کا مقصد بنائیں، صرف سال بعد ان کا ذکر کر لینا کافی نہیں ہے بلکہ محبت حسین یہ تقاضہ کرتی ہے کہ جس دین کی ناموس کے لئے آپ رضی اللہ عنہ نے اپنا سب کچھ قربان کیا ہم بھی قربان کریں۔ کربلا کی تاریخ ہمیشہ دہرائی جاتی ہے، کربلا ایک دفعہ نہیں ہر قدم پر کربلا ہے، اس لئے کہ ہر قدم پر یزید ہے، ہر قدم پر حق بھی ہے اور باطل بھی۔ ہم چاہیں تو ہر قدم پر حسینی بن سکتے ہیں، ہر قول میں حسینی بن سکتے ہیں، ہر فعل میں حسینی بن سکتے ہیں اور اگر نہ چاہیں اور کردار یزید کو اپنائیں تو یہ منافقت ہے اگر حق کوحق سمجھ کر بھی ساتھ نہ دیں گے تو یہی کام کوفیوں نے کیاتھا۔ جو دل سے امام حسین کو چاہتے تھے مگر ان کی تلواریں یزید کے ساتھ تھیں۔ آج پھر ضرورت ہے کردار حسین کو زندہ کیاجائے، امام عالی مقام کی طرح کربلابسایا جائے، رسم شبیری زندہ کرنے کا وقت ہے۔
علامہ محمد اقبال فانی نے کہا کہ آج اگر ہم پاکستان کے نظام کو دیکھیں تو سارا نظام ظلم، جبر، دہشت، دھونس اور بربریت کے اوپر قائم ہو چکا ہے، لوگوں کے حقوق سلب کئے جارہے ہیں، عزت کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے، لوگوں سے ان کی معیشت کوچھینا جارہا ہے۔ آج وقت کی آواز ہے کہ لوگو پھر اٹھو اور امام عالی مقام کے کردار کو زندہ کرو، ظالمانہ، جابرانہ اور استحصالی نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہو جاؤ، وقت کی آواز پر لبیک کہو اور 23 دسمبرکو پاکستان اور آنے والی نسلوں کو ایک فلاحی ریاست دینے میں کامیاب ہو سکیں۔
رپورٹ: محمد امجد جان
تبصرہ