مجلس وحدت المسلمین کے وفد کی ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات، لانگ مارچ میں شرکت کی یقین دہانی
لاہور : 08 جنوری 2013ء کو مجلس وحدۃ المسلمین پاکستان کے مرکزی وفد نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس وفد میں پاکستان بھر سے مجلس واحدۃ المسلمین کے اعلیٰ سطحی نمائندگان شامل تھے۔ انہوں نے اس ملاقات میں پاکستان میں رائج فرسودہ اور استحصالی نظام کے خاتمے کے ایجنڈے پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے نہ صرف حمایت کا یقین دلایا، بلکہ 14 جنوری کو ہونے والے عوامی لانگ مارچ میں بھی بھرپور شرکت کا اعلان کیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اسلام آباد میں کنٹینر لگا کر راستے بلاک کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، پنجاب کے بھی کچھ علاقوں میں کنٹینر لگائے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم این ایز، ایم پی ایز کو کہا جا رہا ہے کہ اپنے علاقوں سے شہریوں، بسوں کو نہ نکلنے دیں، ٹرانسپورٹرز کودھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتشار کی ذمہ داری وفاق اور پنجاب حکومت پر ہوگی، اگر ملین مارچ روکنے کی کوشش کی تو میرا ہجوم پر کنٹرول ختم ہو جائے گا، شکر ہے اسٹیبلشمنٹ، برطانیہ، امریکا نے واضح کر دیا کہ وہ میرے پیچھے نہیں، انہوں نے بتایا کہ مجھ سمیت 200 کے قریب رہنماؤں کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، ہمیں گرفتاریوں کا کوئی خوف نہیں، گرفتاریوں سے ملک میں انتشار پھیلے گا۔
مجلس واحدۃ المسلمین کے راہنما محمد امین شہیدی نے کہا کہ ہم نے اس ملاقات میں مستقبل کی سرگرمیوں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی، جن میں پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ، قانون کی رٹ، دہشت گردی اور شدت پسندی کا خاتمہ، فرقہ واریت کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کا خاتمہ، عوام کے حقوق کا استحصال کے اہم موضوعات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کو جس طرح آئین کے مطابق چلایا جانا چاہیے تھا، اس کا مظاہرہ نہیں ہو رہا۔ کرپشن اپنے عروج پر ہے۔ الیکشن میں جس طرح کی سیاست اور جس طرح کی پیسوں کی انوالمنٹ اور بے ضابطگیاں وجود میں آتی ہیں، یہ خود ایک بہت بڑا چیلنج ہے، انہوں نے کہا کہ نشتر پارک کراچی میں ہونے والے لاکھوں کے اجتماع اور مینار پاکستان پر ہونے والے لاکھوں کے اجتماع میں جن نکات کا اعلان کیا گیا ہے وہ مشترکہ ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے پیش کیے جانے والے نکات ہمارے مشترکہ نکات ہیں اور عوام کی فلاح و کامرانی کی ضمانت ہیں۔
تبصرہ