پرامن عوامی دھرنا مارچ تیسرے روز میں داخل
وزیراعظم کی گرفتاری کے فیصلہ تو دور کی بات، کیس کی سماعت کی تاریخ
کا بھی علم نہیں تھا۔ شیخ الاسلام
قوم حکمرانوں کو جوتے مار کر باہر نکال دے گی۔
عمران خان کو پھر دعوت دیتا ہوں کہ وہ اب بھی ہمارے ساتھ آ کر شریک ہو جائیں
پاکستان کے تحریر اسکوائر سے، ایم ایس پاکستانی
خطاب
ڈاکٹر طاہرالقادری نے لانگ مارچ کے تیسرے روز اسمبلی ہال سے سامنے جناح ایونیو اور ڈی چوک سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وہی مطالبات ہیں، جو 23 دسمبر کے مینار پاکستان کے جلسہ میں کیے تھے۔ سات نکاتی ایجنڈے میں حکومت سے بنیادی طور پر چار مطالبات ہیں، باقی تین نکات، پہلے چار نکات کی منظوری کا میکنزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم سمیت سولہ افراد کی گرفتاری کا کل جو حکم دیا ہے۔ انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وزیرقانون اور وزیراطلاعات بڑی برشرمی اور ڈھٹائی سے کہہ رہے کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی گرفتاری کا کوئی حکم نہیں دیا۔ اس ملک کے وزیراطلاعات کہہ رہے ہیں کہ مجھے اس فیصلے کا علم تھا۔ اس پر میں صرف قرآن کی یہ آیت پڑھتا ہوں کہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین۔ جھوٹے شخص پر اللہ کی لعنت ہو۔ فیصلہ تو کہیں دور کی بات ہے کہ مجھے اس کیس کی سماعت کی تاریخ کا بھی علم نہیں تھا۔
کہتے ہیں کہ وہ میری کل والی تقریر کا جائزہ لے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور اس میں کوئی مماثلت ہے تو سن لو، تم جائزہ لیتے رہو گے اور قوم تمہیں جوتے مار کر نکال دے گی۔
ظالمو، بدبختو، تمہیں طاہرالقادری کی تقریر میں سازش نظر آتی ہے تو سن لو، ہمیں تمہارے سارے وجود میں سازش نظر آتی ہو، تم پاکستان کے لیے سازش ہو، آئین اور قانون کے لیے سازش ہو۔ جب تک تم اس ملک میں موجود، اس ملک میں کوئی سازش ٹل نہیں سکتی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا عمران خان اور تحریک انصاف کا نام لے کر کہا وہ اس ملک کے مخلص لوگوں میں شامل ہیں۔ میں نے عمران خان کو پہلے بھی دعوت دی تھی، آج پھر میں ان کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ میری دعوت پر یہاں آئیں اور میرے سنگ آ کر کھڑے ہو جائیں۔ کیونکہ یہ مارچ فقط میری تحریک کا نہیں، بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام کا ہے۔ عمران خان نے جو سات نکاتی ایجنڈا بیان کیا ہے، وہ پہلے ہی ہمارا ایجنڈا ہے۔ اس لیے جب ہمارے اور آپ کے ایجنڈے میں فرق نہیں تو پھر یہ فاصلے کیوں ہیں۔ لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آج الیکشن پرانے نظام کے تحت ہوجاتے ہیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت ان بدمست ہاتھیوں کو ایوان اقتدار میں دوبارہ براجمان ہونے سے نہیں روک سکتی۔
آپ نے کہا کہ جو لوگ مسائل پیدا کرنے والے ہوتے ہیں، وہ کبھی مسائل حل نہیں کر سکتے، اس لیے جنہوں نے اس ملک میں مسائل کو جنم دیا ہے تو وہ کیسے ہمارے مسائل حل کر سکتے ہیں۔ اس لیے اب ارباب اختیار سے مذاکرات کا وقت گزر گیا۔
دنیا میں کبھی کوئی ایسا ملک دیکھا، جس کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو گرفتاری کے احکامات سنا دیئے، اور وہ کہہ کہ میں وزیراعظم ہوں۔ یہ لوگ عدالتوں پر حملہ کرنے والے ہیں۔ لیکن آج کی عدلیہ جرات مند اور طاقتور ہے۔ اگر ان کے بس میں ہوتا تو یہ آزاد اور خودمختار عدلیہ کو کب کے فارغ کر چکے ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ٹیکس چوری کرنے والے اس ملک کے ممبر ہوں۔ آئین کہتا ہے کہ بجلی چور، پانی، سوئی گیس اور ٹیلی فون بل کے چور اسمبلی کا ممبر نہیں بن سکتا تو اس ملک میں سینکڑوں چور ممبران پارلیمنٹ بنے بیٹھے ہیں۔ آئین کہتا ہے کہ جس شخص کی سالانہ انکم پانچ لاکھ روپے ہو اور ماہانہ اکتالیس ہزار روپے ہو تو اس پر لازم ہے کہ وہ ٹیکس ادا کرے۔ لیکن ممبران اسمبلی نے قانون شکنی کی انتہاء کر دی۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62 ,63 اور 218 کانفاذ کر دیا جائے تو اسمبلی سے 90 فیصد نااہل لوگوں کا جھرلو پھر جائے گا۔
آئین کہتا ہے کہ اگر کسی ممبر پارلیمنٹ یا اس کی بیوی نے بیس لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کا قرض لیا ہو اور اس نے ایک سال بعد ادائیگی نہ کی ہو تو وہ ممبر پارلیمنٹ نہیں بن سکتا۔ ہمارا مارچ اسٹیٹ بنک آف پاکستان سے پوچھے گا، سنٹرل بورڈ آف ریونیو سے پوچھے گا، نیب سمیت تمام مالیاتی اداروں سے پوچھے گا کہ ایسے ڈیفالٹر کون کون ہیں۔ کیونکہ اب دھاندلی کا نظام نہیں چلے گا۔ دوسری جانب عوام میں اگر کوئی بیس لاکھ تو کیا بیس ہزار کا قرض لے لے تو بنک اسے معاف کرتے ہیں؟ کیا قوم کے سارے خزانے ان لٹیروں کے لیے بنائے گئے تھے۔ جو حق غریبوں کو نہیں ملتا، وہ حق ان لٹیروں کو بھی نہیں ملنے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میراکیس یہ ہے کہ یہ گندے انڈے نکال دیئے جائیں۔ اس ملک میں ہم بدمعاشوں اورشریفوں کا مقابلہ نہیں چاہتے، ہم ایمانداروں اور لٹیروں کا مقابلہ نہیں چاہتے۔ بلکہ سب کے مساوی حقوق ہونے چاہیے۔ سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری پر اسمبلی سے 91 ممبران کو نا اہل قرار دیا۔ یہ وہ ہیں، جو پکڑے گئے ہیں۔ خدا جانے باقی کتنے ہوں گے، جو پکڑے ہی نہیں گئے۔ جب پانچ سال پہلے یہ نام نہاد جمہوریت بنی۔
آپ نے حکمرانوں کی کرپشن کے دو واقعات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں واقعات میں اپنے ذاتی علم پر دوباتیں بتا رہا ہوں، کہ پچھلے سال میں دورہ آسٹریلیا پر تھا۔ وہاں پر ایک فادر، جو تین بار آسٹریلیا کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ وہ مجھے میلبورن سے ملنے کے لیے سڈنی میں آئے۔ انہوں نے خود مجھے اپنی زبان سے بتایا، جب میں وزیراعظم تھا تو میں پاکستان گیا۔ آسٹریلیا پاکستان کے ساتھ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا تھا۔ اسلام آباد میں جب مذاکرات ہوگئے تو مذاکرات کرنے والے میں ایک حکمران شخص میرے پاس آیا۔ اس نے کہا کہ یہ جو سرمایہ کاری کامعاہدہ ہوا ہے۔ اس پر ایک تیس فیصد اضافی رقم میرے ذاتی غیر ملکی اکاونٹ میں جائے گی۔ جو بیرون ملک آپ میرے بنک میں منتقل کریں گے۔ اس پر آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اس شخص پر لعنت بھیجی اور کہا میں یہ معاہدہ نہیں کر سکتا۔
دوسرا واقعہ غالبا 1990 کی بات ہے، جب دورہ نیوزی لینڈ میں آکلینڈ کے میئر نے میرے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ نیوزی لینڈ کے ایک وزیراعظم جو 8 سال تک وزیراعظم رہے۔ اس نے براہ راست یہ بات بتائی کہ ہمارے نیوزی لینڈ کا سب سے بڑا بزنس میں تقریبا 50 فیصد حصہ آپ کے حکمران کھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف کرپشن کے لارڈ اور دوسری طرف غریب عوام ہیں، جو نہتے، سادہ اور کمزور ہیں۔ ہم جمہوری اصلاحات کے لیے الیکشن ریفارمز کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم اس ملک میں پرامن، آئینی اور قانونی تبدیلی چاہتے ہیں۔ ہم سپریم کورٹ کے فیصلوں کا نفاذ چاہتے ہیں۔
حکومتی بے حیائی اور ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ بلوچستان میں تین روز تک سوا سو لاشیں گے گورو کفن پڑی رہیں۔ شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ انسانیت بھی گئی۔ کہاں گئی تمہاری حکومت۔ آج زمین پر حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، زمین پر حکومت نہیں بدامنی اورتباہی ہے، دھاندلی ہے، دہشت گردی ہے، زمین پر حکومت نہیں مک مکا اور اندھیر نگری ہے۔
آپ نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئین کے آرٹیکلز 62، 63 اور 218 کے مطابق اصلاحات کے ساتھ الیکشن چاہتے ہیں۔ جس میں تمام امیدواروں کو آرٹیکل باسٹھ، تریسٹھ پر پورا اترنا ہوگا۔ الیکشن کمیشن ایک ماہ میں سکروٹنی کرے۔ جو امیدوار اس کے عمل پر پورا اترے، اس کو اہل قرار دے، باقی سب کو نا اہل قرار دیا جائے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں ایک دینی عالم کے طور پر نہیں بلکہ آئینی و قانونی ماہر کے طور پر کہہ رہا ہوں۔ کیونکہ میں نے پوری زندگی میں پاکستان کا قانون پڑھایا، برطانوی قانون، امریکی قانون اور انٹرنیشنل قانون پڑھایا ہے۔ میں نے امریکا، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں آئین و قانون کے ماہر کے طور پر لیکچرز دیئے۔ آج بھی میں خود آئین کا ادنیٰ سا طالب علم سمجھتا ہوں۔ اس ملک میں چند لوگوں کو چھوڑ کر کوئی بڑے سے بڑا بھی آئین و قانون میں میرا سامنا نہیں کرسکتا۔
عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء کے انتخابی اصلاحات والے حصہ صرف 6 سیکشن پر عمل درآمد کرایا جائے۔ انتخابی اصلاحات کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عمل درآمداور سو فیصد نفاذ کرایا جائے۔ موجودہ الیکشن کمیشن کو ختم کر کے آئینی و قانونی طریقہ کار کے مطابق ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آئین و قانون میں ترمیم کرنے والے حکمران عوام کے حق میں کوئی ترمیم نہیں کرتے، یہ اپنے مفاد کے لیے ترامیم کر کے آئین کو اپنے تابع بنانا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب میرے خلاف الزام لگانے والے کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نگران سیٹ اپ میں وزیراعظم نہیں بننا چاہتا۔
مرکز کی طرح تمام صوبوں میں بھی صاف سترا کئیر ٹیکر سیٹ اپ ہونا چاہیے۔
چوتھا اور آخری چارٹرڈ آف ڈیمانڈ یہ ہے کہ تمام قومی اسمبلی سمیت صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں۔
جھلکیاں
- 16جنوری 2012 کو عوامی ملین دھرنا مارچ تیسرے روز میں داخل ہوگیا۔
- پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جناح ایونیوڈی چوک پر پہلے روز کی طرح لاکھوں شرکاء دھرنے اور ملین مارچ میں بدستور موجود تھے۔
- لاکھوں شرکاء نے ٹھنڈی یخ رات سٹرک کنارے فٹ پاتھوں پر سو کر گزاری، جبکہ چھوٹے بچوں سمیت خواتین کے لیے سٹرک کنارے خیمے بھی لگائے گئے تھے۔
- بدھ کی صبح عوامی ملین دھرنا مارچ کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز صبح 6 بجے ہوا، جب لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات کر کے تمام لوگوں کونماز فجر کی ادائیگی کے لیے جگایا گیا۔
- تیسرے روز عوامی دھرنا مارچ میں حکومتی چڑھائی کی اطلاعات تھی، جس کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کی سیکیورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔
- دوسری جانب وفاقی حکومت نے پنجاب سے دس ہزار پولیس اہلکاروں کا ایک دستہ منگوایا، جس نے صبح 8 بجے پارلیمنٹ کے سامنے گراونڈ میں چارج سنبھالا۔
- فضا سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ڈاکٹر طاہرالقادری کو کنٹینر سمیت اٹھانے کے خطرہ پر ان کے کنٹینر کی چھت پر چاروں اطراف میں بنی ہکوں کو گیس ویلڈنگ کٹر کے ذریعے کاٹ دیا گیا۔
- کنٹینر کے سامنے منہاج القرآن کے اپنے سینکڑوں سیکیورٹی اہلکاروں کو کھڑا کر دیا گیا۔ جبکہ لاکھوں کے مجمعے میں ایک بھی سرکاری اہلکار سیکیورٹی موجود نہیں تھا۔
- اسمبلی ہال کے سامنے حکومتی کنٹینرز سے بنی فصیل پر منہاج القرآن کی ڈنڈا بردار سیکیورٹی فورس موجود تھی۔ جو اسمبلی ہال کے گراونڈ میں موجود کسی بھی سرکاری چڑھائی کو روکنے کے لیے الرٹ رہی۔
- پولیس کی طرف سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے مجمعے پر پانی پھینکنے اور بارش کی پیشگوئی کی وجہ سے تمام سیکیورٹی اہلکاروں نے پلاسٹک شاپروں پر مشتمل حفاطتی ‘‘رین کوورز’’ پہن لیے۔
جھلکیاں خطاب
- ڈاکٹر طاہرالقادری مقررہ وقت گیارہ بجے خطاب کرنے کے لیے لوگوں سے مخاطب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لانگ مارچ کے شرکاء کو سو بار سلام پیش کرتے ہیں۔
- جونہی ڈاکٹر طاہرالقادری کی تقریر شروع ہوئی تو اسمبلی ہال کے سامنے گراونڈ پر موجود ہزاروں پولیس اہلکار، رینجرز اور کمانڈوز چوکنا ہو کر فورا اپنی اپنی پوزیشن پر کھڑے ہو گئے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے بلٹ پروف کنٹینر سے خطاب کیا۔ انہوں نے شرکاء مارچ سے اجازت دی کہ اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں کنٹینر سے باہر آ کر خطاب کروں، جس پر لاکھوں شرکاء مارچ نے آپ کو منع کردیا۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کسی مائی کے لعل کو ہمت نہیں کہ وہ میرے کنٹینر میں داخل ہو جائے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کے کنٹینر کے دائیں جانب ٹرک پرسیکیورٹی اہلکار، سامنے میڈیا کے دو ٹرک کھڑے تھے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کی تقریرکے دوران لاکھوں کے دھرنے اور مجمعے میں جہاں ہو کا عالم تھا، وہیں پر شرکاء پرجوش تالیاں لگاتے رہے اور تبدیلے کے نعرے بھی لگاتے رہے۔
- وحدت المسلمین کا وفد بھی ڈاکٹرطاہرالقادری کا خطاب سننے کے لیے آیا۔
- 12 بجکر 4 منٹ پر ڈاکٹرطاہرالقادری نے بتایا کہ اسلام آباد اور لاہور میں کیبل نیٹ ورک بند کردیا گیا ہے۔ بزدلو، کیبل والوں نیٹ ورک چلا دو۔ ان بددیانت اور خائن لوگوں کا حکم نہ مانو۔ ایک دو دن میں یہ دوڑنے والے ہیں۔
- 12 بجکر 13منٹ پر بتایا گیا کہ راولپنڈی اوراسلام آباد میں کیبل نیٹ ورک کے بعد بجلی بھی بند کردی گئی ہے۔ اس پر انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بزدلو چوہے بن کر کھیل نہ کھیلو۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اس ملک کی سیاسی قیادت لوٹرز ہیں، یہ ملک پاکستان کو بکرا بنا کر بغیر ذبح کیے کھائے جارہے ہیں۔ ان کا موٹو ہے کہ کھاؤ اور کھانے دو۔ دونوں طرف علی بابے اور چالیس چور ہیں۔
- 12 بجکر 24 منٹ پر لانگ مارچ دھرنے کے بالکل اوپر دو کوبرا ہیلی کاپٹر انتہائی نچلی پرواز کرتے رہے۔ جنہیں دیکھ کر لاکھوں لوگ ہاتھ ہلا ہلا کر شیم شیم کے نعرے لگاتے، جبکہ ہیلی کاپٹر میں موجود مسلح اہلکار اپنی مشین گنوں کی طرف اشارے کر کے ہاتھ ہلا ہلا کر جواب دیتے رہے۔
- ڈاکٹرطاہرالقادری نے ایکسپریس نیوز اسلام آباد صفحہ 2 پر ایک خبر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب سے لانگ مارچ شروع ہواہے تو اس سے اسلام آباد میں جرائم میں کمی ہے اور ڈاکہ زنی، کار چوری، راہزنی اور قتل کا ایک واقعہ بھی نہیں ہوا۔
- اس پر آپ نے کہا کہ تم اس ملک کو لانگ مارچ کے سپرد کردو، اس ملک میں چوری، ڈکیتی اور جرائم کا ایک واقعہ بھی نہیں ہوگا۔
- اس ملک کی وزارت داخلہ کا انچارج اس ملک کا سب سے بڑا ڈاکو اور لٹیرا اور دہشت گردوں کا سربراہ ہے۔ اس خبر کو میڈیا نے بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیا۔
- شرکاء نے ‘‘ڈاکووں بھاگ جاؤ، آ گیا قادری’’ کی نعرہ بازی شروع کر دی۔ تاہم ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آپ یہ نعرے لگاؤ ‘‘ڈاکوؤں بھاگ جاؤ، اب عوام آگئی’’ ‘‘یزدیو، بھاگ جاو، اب عوام آ گئی’’۔ جس کے بعد یہ نعرے گونج اٹھے۔
- آپ نے انگریزی میں خطاب کے دوران ‘‘اسٹیٹس کو، مسٹ گو’’ کے نعرے بھی لگوائے۔
- لانگ دھرنا مارچ میں شرکاء کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ خطاب میں اسلام آباد کے مقامی اسکول و کالجز کے طلباء اور وکلاء بھی دیکھے گئے۔
- اپنے خطاب کے آخر میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے دھرنے کے شرکاء کو کہا کہ اگر میں تمہیں کہوں کہ ان کرپٹ لیڈروں کی وردیاں چھین لو، تاکہ ان کے ٹیٹو نظر آجائیں۔ اس پر لاکھوں کے مجمعے نے لبیک، لبیک کہہ کر جواب دیا۔
- خطاب کے دوران ایک بار پھر سوا 2 بجے مشین گنوں سے لیس کوبرا ہیلی کاپٹر فضاء میں نچلی پروازیں کرتے رہے۔
- آپ نے کہا کہ فتح کے لمحات قریب ہیں، اگر کسی نے گولی چلائی تو سب سے پہلے میرا سینہ سامنے ہوگا۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب اڑھائی بجے ختم ہوا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ لوگو، اپنی جگہ پر ڈٹ کر رہنا، منزل قریب ہے، منزل قریب اور منزل قریب ہے۔
- آخر میں آپ نے نصر من اللہ و فتح القریب اور جاء الحق وذاھق الباطل، ان الباطل کان ذھوقا۔ کے ورد کروا کر کہا کہ اپنی آواز کربلا کے شہیدوں کے ساتھ ملا لو، غزوہ بدر اور غزوہ خیبر اور فتح مکہ کے شہداء کے ساتھ ملا لو۔
- خطاب کے بعد آپ اپنے کنٹینر میں کھڑے ہو کر وکٹری کا نشان بنا کر عوام کے نعروں کا جواب دیتے رہے۔
تبصرہ