حکومت خیال کرے کہ اب قوم بھی اُنہیں قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ نوشابہ ضیاء
عوام جام شہادت کے لیے تیار ہے مگر کسی بھی قیمت پر دہشت گردی، مہنگائی، قتل عام جھیلنے پر آمادہ نہیں ہے۔
پاکستان بچانے کے لیے ظالمانہ نظام کے خلاف حق پر قائم ڈاکٹر طاہر القادری کی آواز پر خواتین کی کثیر تعداد نے لبیک کہا اور لاکھوں کی تعداد میں خواتین پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اس قدر نازک حالات میں بھی دھرنا دینے کے عزم پر قائم ہیں۔ قوم کے اس ٹھاٹھیں مارتے سمندر پر کل رات دوبارہ حملے کا علم ہوا تو ہر مکتب فکر اور ہر طبقہ نے تحریک منہاج القرآن کا ساتھ دیتے ہوئے چاروں طرف سیکیورٹی کو الرٹ کردیا اور وہ دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔ ساری رات شدید سردی میں بغیر سوئے انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے سبھی نے اپنی مشترکہ ذمہ داری نبھائی۔ اس ڈیوٹی میں شرکاء خواتین نے بھی بھرپور حصہ لیا جو ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے لیے تیار رہیں۔ لانگ مارچ کے شرکاء اس وقت بھوک، پیاس اور نیند کی کمی کے باوجود ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، مگر اب کسی بھی قیمت پر مہنگائی، بیروگاری اور روز گرتی لاشوں جیسے مسائل کا عذاب جھیلنے کے لیے تیار نہیں۔ وہ قائد کی امنگ اور علامہ کے خواب کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں جس میں تمام غریبوں کو مساوی حقوق حاصل ہوں نہ کہ غریب، غریب تر اور امیر، امیر تر ہوتا چلا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار مرکزی ناظمہ نوشابہ ضیاء نے پارلیمنٹ کے سامنے اجتماع میں مرکزی کمیٹی کے اراکین کی کارنر میٹنگ میں کیا جس میں فاطمہ مشہدی، فریدہ سجاد، سمیرا رفاقت، رافعہ علی، عائشہ شبیر، انیلہ الیاس، سدرہ جبین، صدف اسماعیل اور ملکہ صبا نے شرکت کی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہمارے ساتھ تمام پاکستانی قوم ہے لہٰذا ہمیں بھی اسی طرح الرٹ رہتے ہوتے ان کا خیال رکھنا چاہیے اور ان کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے اگرچہ حکومت نے اپنے تمام دعووں کے باوجود شرکاء کی حفاظت کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔
تبصرہ