پاکستان عوامی تحریک، حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس
ڈاکٹر طاہرالقادری کی صحافیوں کو بریفنگ
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک، حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے مابین ہونے والے آج کے Follow up اجلاس، جو 17جنوری کا تسلسل ہے، میں فیصلہ ہو گیا ہے کہ 7 سے 10 روز کے دوران ہر صورت قومی و صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا اور یہ 16 مارچ سے پہلے ہوگی اور الیکشن کمیشن کو 30 روز سکروٹنی کیلئے دئیے جائیں گے اور قومی و صوبائی اسمبلی کے امید واروں کیلئے انتخابی سرگرمیوں کی اجازت پری کلیرنس کے بعد ہوگی۔ اسمبلیوں کی تحلیل سے قبل اس معاہدے کو قانونی تحفظ بھی دیا جائے گا۔ اس معاہدہ کی جمہوری، سیاسی، تاریخی اخلاقی اور روایاتی حیثیت سے کوئی اب بھی انکار نہیں کر سکتا۔ آج کے اجلاس میں یہ بھی طے پایا ہے کہ نگران وزیر اعظم اور نگران وزراء اعلیٰ پاکستان عوامی تحریک، پاکستان پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے لائے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کی تحلیل پر نقطہ ہائے نظر میں اختلاف موجود ہے، جو طے کر لیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومتی اتحاد میں شریک قائدین کے ساتھ طویل اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں کیا۔ اجلاس میں چودھری شجاعت، مشاہد حسین سید، قمر زمان کائرہ، امین فہیم، خورشید شاہ، فاروق ستار، بابر غوری، اکرم ذکی، ڈاکٹر حسن محی الدین القادری، ڈاکٹر حسین محی الدین القادری، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، شیخ زاہد فیاض اور انوار اختر ایڈووکیٹ نے شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 213 کی کلاز 2A کے تحت الیکشن کمیشن کی تشکیل کیلئے ہر صوبے سے تین اور چاروں صوبوں سے 12 نام آئے۔ پارلیمنٹ کی کمیٹی کو آئین پابند بناتا ہے کہ سب امیدواروں کو بلا کر ہیرنگ کر کے سلیکٹ کرے۔ مگر ہیئرنگ کے بغیر ان کی تعیناتی کر دی گئی ہے، جو غیر آئینی ہے۔ الیکشن کمیشن کی پوری ٹیم حلف اٹھانے سے آفس جائن کرنے تک، غیر آئینی ہے۔ حقیقت میں آئینی طور پر الیکشن کمیشن تشکیل ہی نہیں پایا۔ اس لئے ہم الیکشن کمیشن کی تحلیل کیلئے سپریم کورٹ جانے سمیت کوئی بھی آپشن استعمال کرنے میں آزاد ہیں۔ 62، 63 سمیت انتخابی اصلاحات کا نفاذ ہو گا۔ 218-3 کا تعلق انتخابات کے پراسس کی شفافیت اور غیر جانبداریت پر ہے، اس کا بھی کلی اطلاق ہوگا۔ سپریم کورٹ کی 8 جون 2012 کو جاری ہونے والی Judgement پر بھی سب کا اتفاق ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری صرف یہ نہیں کہ وہ انتخابی عمل کے دوران کرپشن اور بے ضابطگیوں کو روکے۔ اس کے ذمہ یہ بھی ہے کہ الیکشن کمیشن کو شفاف اور غیر منصفانہ بنانے کیلئے قبل از وقت اقدامات کئے جائیں۔ 218 کلاز 3 کی تشریح میں واجب ہے کہ وزیر اعظم وزراء اعلیٰ،سینٹرز، قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران کے ترقیاتی فنڈ اور صوابدیدی اختیارات فوراً منجمد کر دئے جائیں۔ کمپیوٹر، تندور اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز آج سے منجمد کر دئے جائیں۔ بلوچستان کی اسمبلی کے ہر ممبر کو 30 کروڑ کے فنڈز جاری ہو چکے۔ یہ سب پری پول رگنگ کے زمرے میں آتا ہے، اس لئے سب فنڈز سیز کر کے بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور بلوں پر عوام کو 50 فی صد سبسڈی دینے پر خرچ کئے جائیں۔ اس کے علاوہ آٹا، چاول، دال، گھی، چینی اور چائے پر عوام کو 50 فی صد سبسڈی دی جائے تا کہ وہ مہنگائی کے عذاب سے جان چھڑا سکیں۔
تبصرہ