الیکشن سے قبل سکروٹنی کیلئے 4 ہفتوں کی بجائے 2 ہفتوں کا ٹائم ہوگا : ڈاکٹر طاہرالقادری
اس غلط تاثر کو رد کرتے ہیں کہ ہم الیکشن کا التوا یا تاخیر چاہتے
ہیں
دہشت گردی اور انتہا پسندی کے رجحانات کے خاتمے کیلئے اسمبلی میں قانون بنایا جائے
نگران وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے ناموں کیلئے اگلے چند دنوں میں مشاورت ہوگی
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے فاروق ایچ نائیک، قمر زمان کائرہ، چوہدری شجاعت حسین اور
مشاہد حسین سید کی ملاقات
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کوئٹہ بم دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی پرزور مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت پھیلانے والے شر پسند عناصر سے سختی سے نپٹا جائے۔ بے گناہوں کا خون بہنا ملکی استحکام اور سا لمیت کے خلاف سازش ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اور موثر قانون بنائے۔قتل و غارت،انتہا پسندی کے رجحانات کے خاتمے کیلئے اسمبلی میں قانون بنایا جائے تا کہ یہ ملک قائد اعظم کے خوابوں کی حقیقی تعبیربن سکے اور ہم انسانی حقوق کے ضامن بن سکے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل سکروٹنی کیلئے 30دن کا مطالبہ جس مقصد کیلئے کیا گیا تھا حکومتی اتحاد نے وہ 14 دن میں پورا کرنے کا وعدہ کیا ہے اور امیدواروں کو چھاننی سے گزارنے کا مقصد بھی پورا ہو جائے گا لہذا الیکشن سے قبل سکروٹنی کیلئے 4 ہفتوں کی بجائے 2 ہفتوں کا ٹائم ہوگا۔ اسمبلیاں 16 مارچ سے قبل تحلیل ہو نگی، الیکشن میں تاخیر نہیں ہوگی، الیکشن اپنے وقت پر ہونگے۔ اس غلط تاثر کو رد کرتے ہیں کہ ہم الیکشن کا التوا یا تاخیر چاہتے ہیں۔اگر ایمانداری اور تیزی سے کام کیا جائے تو سکروٹنی کیلئے 14دن کا وقت کافی ہے، مقاصد دو ہفتوں میں بھی پورے ہو سکتے ہیں۔ 14دن کے سکروٹنی ٹائم کو لیگل کور دینے کیلئے قانون میں تبدیلی لانا ہوگی۔ یہ سب کچھ 62 ,63 کے نفاذ کیلئے طے ہوا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومتی وفد سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ، مسلم لیگ (ق) کے رہنماء چوہدری شجاعت حسین اورمشاہد حسین سید شامل تھے۔ جبکہ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، خرم نواز گنڈا پور، جی ایم ملک اور چوہدری شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سکروٹنی کیلئے 2 ہفتوں کے وقت کو قانونی کور دیا جائے گا، اسمبلیاں 16 مارچ سے قبل تحلیل ہونگی اور الیکشن 60 دنوں میں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے ناموں کیلئے اگلے چند دنوں میں مشاورت ہوگی، ابھی حکومتی پارٹی میں بھی مشاورت جاری ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکومتی وفد کا خود چل کر آنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اپنے وعدے پر قائم ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری غیر ملکی نہیں بلکہ معزز پاکستانی شہری ہیں۔ پاکستان کے بہت سے ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے ہیں۔ لاکھوں اوورسیز پاکستانی ہمارے بہن بھائی ہیں، وہ پاکستان کی معیشت کی مضبوطی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ دوہری شہریت رکھنے والے پیدائشی پاکستانی ہیں اور یہ حق ان سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان کا قانون دوہری شہریت کی اجازت دیتا ہے۔
وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 14دن کے سکروٹنی ٹائم کیلئے آئین کے سیکشن 11 میں تبدیلی لانا ہو گی اور وہ ہم لائیں گے۔
تبصرہ