روایتی سیاست اور میرے ویژن میں تصادم ہے : ڈاکٹر طاہرالقادری
پاکستان کو ٹوٹنے سے بچانا اور اگلی نسلوں کو خوشحال مستقبل دینا
میری منزل ہے
سیاست دان اپنی سیاست جبکہ لیڈر اگلی نسلوں کو بچانے کیلئے پلاننگ کرتا ہے
تصادم اور انارکی نہیں چاہتا، پولنگ ڈے کو پر امن دھرنے دئیے جائیں گے
قیادت کا بنیادی خمیر ہی صادق اور امین ہونے سے اٹھتا ہے،
62، 63 کو نظر انداز کرنا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم سے بغاوت
ہے
پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القاری نے کہا ہے کہ ایسی ستھری سیاست کا قائل ہوں جو ریاست کو بچا کر اس کے استحکام اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے کی ضمانت فراہم کرے۔ پاکستان کو ٹوٹنے سے بچانا اور اگلی نسلوں کو خوشحال مستقبل دینا میری منزل ہے۔ روایتی سیاست اور میرے ویثرن میں تصادم ہے۔ اس لئے استحصالی اور کرپٹ سیاسی نظام کے خلاف پر امن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سیاست دان اپنی سیاست جبکہ لیڈر اگلی نسلوں کو بچانے کیلئے پلاننگ کرتا ہے۔ موجودہ نظام انتخاب اس بوسیدہ مکان کی مانند ہے جس کی چھت اور دیواریں زمین بوس ہونے والی ہیں۔ گرائے بغیر اس مکان میں رہنے کی ضد کرنا دانشمندی کے خلاف عمل ہوگا۔ اس لئے موجودہ نظام انتخابات کے تحت ہونے والے الیکشن کو مسترد کر دیا ہے۔ تصادم اور انارکی نہیں چاہتا اس لئے پولنگ ڈے کو پرامن دھرنے دئیے جائیں گے اور کسی ایک فرد کو بھی ووٹ دینے سے نہیں روکا جائے گا۔ قیادت کا بنیادی خمیرہی صادق اور امین ہونے سے اٹھتا ہے۔ اس لئے 62، 63 کو نظر انداز کرنا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم سے بغاوت ہے۔ قوم یاد رکھے کہ اس الیکشن کے تحت بننے والی پارلیمنٹ ایک فی صد بھی نظام کو بدل نہیں سکے گی۔ قانون آئین کی روح کو نافذ کرنے کیلئے بنائے جاتے ہیں نہ کہ جمہوریت کا چہرہ مسخ کرنے کیلئے۔ آئین کے تین آرٹیکل 62، 63 اور 218 جو پورے انتخابی عمل کو شفاف بنانے کی بات کرتے ہیں، انہیں مفاد پرست سیاستدانوں نے پس پشت ڈال رکھا تھا اور سپریم کورٹ کی 8 جون 2012ء کی Judgement کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا تھا۔ 23 دسمبر سے شروع ہونے والی ہماری تحریک نے آئین کے یہ آرٹیکل پوری قوم کو یاد کرا دئیے۔
وہ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، خرم نواز گنڈا پور، جاوید نواز، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، قاضی فیض الاسلام، جواد حامد، میاں زاہد اسلام اور دیگر مرکزی اور صوبائی قائدین بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت نے معاہدہ کیااور اس سے پھر کر آئین پاکستان اور پوری قوم سے دھوکہ کیا گیا۔افسوس کسی مذہبی اور سیاسی جماعت نے 62، 63 اور آئین کے آرٹیکل 218 کے نفاذ اور سکروٹنی کیلئے معقول مدت دینے کی بات نہیں کی۔ پوری قوم کو الیکشن سے قبل بتا رہا ہوں کہ الیکشن کے نام پر فراڈ ہونے جا رہا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک نے اپنی ذمہ داری کو پورا کر دیا الیکشن کے نتائج جلد ہمارے ویژن کی تصدیق کر دیں گے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پورا مہینہ گزر گیا نگرانوں کا فیصلہ اس لئے نہیں ہو رہا کہ ہر کوئی ایسے افراد چاہتا ہے جو ان کے پارٹی مفادات کو تحفظ فراہم کریں۔ آئین کی حکمرانی اور اسکے عملی نفاذ کیلئے ان میں سے کوئی یہ بات نہیں کرے گا۔ یہ جنگ تنہا پاکستان عوامی تحریک لڑ رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کے نئے نامزدگی فارم میں قرض معاف کرانے والوں،ٹیکس چوروں اور لٹیروں کیلئے چور دروازہ کھلا رکھا گیا ہے۔ ذمہ دار سپریم کورٹ ہے، اسے چاہیے کہ ان نامزدگی فارم کو کینسل کر کے آئین و قانون کے مطابق کرے۔
تبصرہ