الیکشن کمیشن کے تماشے طشت از بام ہو چکے۔ ڈاکٹر طاہر القادری
23 دسمبر سے 17 مارچ تک میرے کہے ہوئے ایک ایک لفظ پر سچ کی مہریں
لگ رہی ہیں
62, 63 کو سازش کے ذریعے ریٹرننگ آفیسرز کے ذریعے بدنام کیا گیا
چیف الیکشن کمشنر کے سوا دیگر چار ممبران بکے ہوئے ہیں
آرٹیکل 62 کا جو چہرہ عوام کو دکھانے کی کوشش ہوئی حقیقت میں ایسا نہیں ہے
الیکشن کمیشن کے غیر آئینی ہونے کے میرے موقف کا رد آج تک سامنے نہیں آ سکا، نہ آئے
گا
پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے تماشے طشت از بام ہو چکے۔ موجودہ نظام انتخاب کے تحت ہونے والے الیکشن کے نتیجے میں جعلی جمہوریت پھر آ جائے گی جو ملک کا بیڑا غرق کر نے کے مترادف ہو گا۔ سب کچھ الیکشن کمیشن کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے اسکی بے بسی اور بے کسی اس لئے ہے کہ سارے واقعات By Design ہو رہے ہیں۔ بدقسمتی کہ پاکستان کے ادارے ریاست کیلئے نہیں بد عنوانی کی سیاست کو تحفظ دینے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ 23 دسمبر سے 17 مارچ تک میرے کہے ہوئے ایک ایک لفظ پر سچ کی مہریں لگ رہی ہیں۔ سکروٹنی کے نام پر بدعنوانی کو تحفظ دے کر ملک دشمنی کی گئی۔ عوام سوال کر رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن اور عدلیہ کیوں خاموش ہیں؟ 62, 63 کو سازش کے ذریعے ریٹرننگ آفیسرز کے ذریعے بدنام کیا گیا تا کہ آنے والی کرپٹ اسمبلیوں کو اسے ختم کرنے کا جواز مہیا کیا جا سکے۔
وہ گزشتہ روز لندن سے پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کر رہے تھے۔ خرم نواز گنڈا پور، بشارت جسپال، قاضی فیض الاسلام، جواد حامد، جی ایم ملک اور دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے غیر آئینی ہونے کے میرے موقف کا رد آج تک سامنے نہیں آ سکا، نہ آ ئے گا۔ ڈنکے کی چوٹ پر کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے سوا دیگر چار ممبران بکے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62 کا جو چہرہ عوام کو دکھانے کی کوشش کی گئی حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ عوام خاموش تماشائی نہ بنیں11 مئی کو پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں میں ہر جگہ ہزاروں، لاکھوں کی تعداد میں شرکت کریں۔ جب تک کرپٹ نظام انتخاب کا تختہ الٹا نہیں جاتا اس ملک کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
تبصرہ