موجودہ انتخابی نظام کے ہوتے درست قیادت کا انتخاب نہیں ہو سکتا: خرم نواز گنڈا پور
بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کے تسلسل نے غریب عوام کی زندگی
اجیرن کر دی ہے۔
پاکستان عوامی تحریک ملک میں حقیقی تبدیلی کیلئے سنجیدہ، موثر اور حقیقی جدوجہد کر
رہی ہے: خرم نواز گنڈا پور
لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ موجودہ نظام انتخاب مخدوش اور بوسیدہ ترین عمارت ہے جس سے ملک و قوم کو شدید ترین خطرہ ہے اس لئے مسمار کر کے اسکی تعمیر نو کی ضرورت ہے۔ مرمت سے کام چلانے کی کوشش قوم کو ملبے تلے دبانے کا مکروہ اقدام ہو گا۔ موجودہ نظام کے تحت ووٹ ڈالنا جرم ہو گا۔ اس جرم میں شامل ہونے کی بجائے عوام کو شعور و آگہی کی چھتری تلے پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں میں شریک ہو کر پوری دنیا کو جمہوری شعور کا ثبوت دینا ہو گا۔ پاکستان عوامی تحریک کی بیداری شعور مہم ملک میں حقیقی تبدیلی کی بنیاد ثابت ہو گی۔ 11مئی کو ساری قوم اس فرسودہ اور ظالمانہ نظام انتخاب کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے تحت ہونے والے پر امن دھرنوں میں شریک ہو کر حقیقی تبدیلی کی جدوجہد میں شامل ہوں۔
وہ گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر بابر چوہدری، رفیق صدیقی، طیب ضیاء، اور دیگر طلباء رہنماء بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات کرنا ہو نگے۔ بلوچستان کی صورتحال کے ہم سب ذمہ دار ہیں، عوام کو اپنی ترجیحات بدلنا ہو نگی۔ منشور کی سیاست کو موجودہ انتخابی نظام نے دفن کر دیا ہے۔ حقیقی جمہوریت کے قیام کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر کرادار ادا کرنا ہو گی۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ عوامی مسائل کا ذمہ دار یہ ظالمانہ نظام انتخاب ہے۔ بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ کے تسلسل نے غریب عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے جبکہ ہوشرباء مہنگائی نے ان سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننا ہو گا اور ملک و عوام کو مسائل کی گرداب سے نکالنے کیلئے پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دینا ہو گا جو ملک میں حقیقی تبدیلی کیلئے سنجیدہ، موثر اور حقیقی جدوجہد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ پاکستان قوم کو تلاش کر رہا ہے۔ ہم پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان تو ہیں مگر پاکستانی نہیں رہے۔ آج گروہوں میں بٹے رہنے کی روش سے تائب ہو کر پھر سے قوم بننا ہو گا۔ موجودہ انتخابی نظام کے ہوتے درست قیادت کا انتخاب نہیں ہو سکتا، عوام کو انتخابی اصلاحات کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہو کر تبدیلی کی جدوجہد کا آغاز کرنا ہو گا۔
تبصرہ