منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کے زیر اہتمام حکیم الامت علامہ محمد اقبال کی یاد میں خصوصی تقریب
ہیلی فیکس (شاہد جنجوعہ، نمائندہ اوصاف)
وطن عزیز پاکستان کے حکمران جمہوریت کی حکمرانی کے نام پر کرپشن، اقربا پروری اور لوٹ مار میں بدمست ہاتھی بن گئے ہیں۔ آئے روز بم دھماکے اور اغواء برائے تاوان ہورہے ہیں جس سے ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سلامتی پر خطرات کے گہرے بادل منڈلا رہے ہیں۔ پوری قوم کو ڈھول ڈھماکے اور رقص و سرور پر لگا کر روشن خیالی کا نام دیا جاتا رہا۔ ان سورماؤں نے پوری قوم کو جہالت اور غربت کی چکی میں پیس کر گداگر اور بھکاری بنا دیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ مصلحت کے نام پر سروں کو جھکا کر گٹھ جوڑ کرنے والی قومیں ذلالت و گمراہی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوب پر ماضی کا حصہ بن گئیں۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن انٹرنیشنل اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کے زیر اہتمام گزشتہ روز حکیم الامت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی یاد میں منعقد کی جانے والی خصوصی تقریب سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج شرم کا مقام ہے کہ اس اسلامی ملک پاکستان کا تصور دینے والے عظیم قائد کی یاد میں پوری دنیا میں سرکاری سطح پر کوئی تقریب منعقد ہوئی نہ مفادات کی پجاری سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ان کے درجات کی بلندی کے لیے رسمی طور پر ہی ہاتھ اٹھائے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے فکر انگیز خطاب میں کہا کہ ہم نے بحیثیت قوم فلسفہ اقبال سے غداری کی اور آدھا ملک گنوا دیا۔ اقبال نے جس قوم کے لیے ایک نظریے کا تصور دیا تھا، یہ نظریہ کتاب کے اوراق اور اقوال سے نکل کر سیرت اور کردار کا روپ نہ ڈھال سکا بلکہ نوبت یہاں تک آپہنچی کہ ہم اپنے قومی ہیروز کا نام تک بھلا بیٹھے۔ حکمران تو ایک طرف اہل قلم کو بھی حضرت اقبال رحمۃ اللہ علیہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کی توفیق نہیں ہوئی۔
تحریک منہاج القرآن کے نومنتخب نائب ناظم اعلی اور ممبر سپریم کونسل و ممتاز مذہبی اسکالر علامہ محمد صادق قریشی جو چار مئی کو برمنگھم میں ہونے والی عظیم الشان 'جمہوریت اور پاکستان' کانفرنس میں شرکت کے لیے برطانیہ تشریف لائے ہیں، خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک طرف لوگ اپنی بیٹیوں کی عزت بیچ کر گھر کا چولھا جلا رہے ہیں اور دوسری طرف جعل ساز اور ٹیکس چور قوم کے پیسوں سے مغلیہ شہنشاہوں سے بھی بڑے محلات میں عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ غریب اور متوسط طبقات کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک ہفتے تک آئین کے آرٹیکلز 62 اور 63 کا مذاق اڑانے کے بعد آج پاکستانی قوم کو ایک بار پھر غلامی کی اس زنجیر سے باندھنے کے لیے لے جایا رہا ہے جس سے آزاد کرانے کی خاطر اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے دو قومی نظریہ پاکستان سے ہمیں روشناس کروایا۔ ہزاروں لاکھوں افراد کے خون بہے اور گردنیں کٹیں۔ جس ملک کی خاطر ماؤں بہنوں کی عزتیں لٹیں آج اس ملک کے قیام کے 65 سال بعد بھی ان کی جان محفوظ ہے نہ عزت، اور ہر طرف افراتفری ہے۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیا کے جنرل سیکرٹری علی عباس بخاری نے کہا کہ سیاسی مافیا ملک پر قابض ہے، انہیں شاعر پاکستان کی قربانیوں کا احساس ہے نہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کا پاس۔ 65 سال سے نت نئے وعدوں اور قسموں سے قوم کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔ اے اقبال! تیرا پاکستان لٹ گیا، قافلہ منزل کھو گیا، کوئی پرسان حال نہیں، راہبر راہ گیر بن گئے، ہلاکت اور تباہی نے اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دیں۔ نئے وعدے اور نئی قسموں کی تھپکی دے قوم کو اگلے پانچ سال کے لیے پھر سلایا جا رہا ہے۔
صدر منہاج القرآن اسلامک سنٹر لنڈن محمد نوید نے کہا کہ اغیار کے ٹکڑوں پر پلنے والا یہ ملک اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا پاکستان نہیں۔ یہ قوم محمد عربی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں اور قرآن کے دستور کو بھلا کر اپنی منزل کے شعور سے بھی ناآشنا ہوگئی ہے۔
فقیہ اور اسلامی قانون کے ماہر ڈاکٹر مسعود رضا نے کہا کہ صلاحیت رکھنے کے باوجود ہماری کمزور معیشت، ٹھوس پالیسیوں کا فقدان اور اہل و باصلاحیت قیادت کا نہ ہونا ہی اصل وجوہات ہیں کہ جس کا جی چاہے حملہ کرکے چلا جائے لیکن ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ نعروں اور وعدوں کی سیاست کرنے والے ملکی تقدیر سے کھیلتے چلے آرہے ہیں۔ نام کی حد تک یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے مگر ایمان، اتحاد اور تنظیم سے ہمارا دور کا بھی واسطہ نہیں۔ یہ حالات دیکھ کر خدا جانے اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی روح بھی کس کس طرح تڑپتی ہوگی۔
چار مئی کے تاریخی پروگرام کے آرگنائزر علامہ اشفاق عالم قادری، صدر منہاج القرآن برمنگھم محمد ریاض اور نائب صدر ارشد عزیز نے کہا کہ محض خبروں، رپورٹوں اور شہ سرخیوں کے سہارے سیاست کرنے والے ان لیڈروں اور دانش وروں کے پاس ملکی مسائل کا نہ تو کوئی حل ہے نہ ان کے اندر ان مسائل کے حل کی خواہش ہے۔ ان کا مقصد تو صرف اقتدار پر قبضہ اور لوٹ مار ہے۔ اقبال اور حبیب جالب کے اشعار پڑھ کر یہ قوم کو دھوکہ دیتے ہیں۔
ہیلی فیکس کی ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت ڈاکٹر قیصر چشتی نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری میں وہ فصاحت و بلاغت ہے جو عربی و فارسی کے علاوہ اور کسی زبان میں نہیں ملے گی۔ ہم نے اقبال کے پیغام کو سمجھا ہی نہیں۔ علماء سے لے کر سیاست دان اور ججوں تک ہر کوئی ان کے اشعار تو پڑھتا ہے مگر ان کی روشنی میں اپنے کردار کو نہیں ڈھالتا۔ قانون اور انصاف کی من مانی تاویلات کرکے ملک میں افرا تفری پھیلائی جارہی ہے۔ علامتی انصاف کا رواج عام ہے۔ یہ قوم ڈاکٹر طاہر القادری کی شکر گزار ہے جنہوں نے اقبال کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے جھوٹے مکارانہ نظام میں چھپے جاہل، ٹیکس چور سیاست دانوں، چند ٹکٹوں کی خیرات پر اپنے نظریات بیچ دینے والے فتوے فروش مولویوں اور قانون و انصاف کے نام پر قوم کو حق اور عدل سے محروم کردینے والے انصاف کے علم برداروں کے چہروں پر پڑے منافقت کے پردے الٹ کر عوام کے سامنے ننگا کر دیا ہے۔ شاہد جنجوعہ نے کہا کہ ان مقدس ایوانوں میں جن کے دروازے پر کلمہ طیبہ لکھا ہے اسلامی شعائر اور آئین کے آرٹیکلز 62 اور 63 کا مذاق اڑانے والوں کو دوبارہ منتخب کرکے بھیجنا خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا۔
تبصرہ