الیکشن کمیشن، عدلیہ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے جعلی ڈگری ہولڈرز کو کلیئرنس دے کر دھاندلی کی بنیاد رکھی۔ غضنفر کھوکھر
آئین اور جمہوریت کے نام پر بد عنوانی، بد دیانتی اور ظلم کا راج قائم کیا جا رہا
ہے
سیاسی کرپشن کو ایمانداری اور صداقت و امانت کا دوسرا نام دیا جا رہا ہے
پاکستان عوامی تحریک کی عوام رابطہ مہم کے دوران اظہار خیال
پاکستان عوامی تحریک این اے 48 کے جنرل سیکرٹری غضنفر کھوکھر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن، عدلیہ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے جعلی ڈگری ہولڈرز کو کلیئرنس دے کر ازخوددھاندلی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ جس طرح جعلی ڈگری والوں کو الیکشن کیلئے اہل قرار دیا گیا ہے اسکے بعد HEC کا وجود نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔ انتخابی اور عدالتی ٹربیونلز نے جعلی ڈگری والے دھوکے بازوں کو جس طرح پاک صاف کر کے کلیئر کیا ہے اسکے بعد HEC جیسے اداروں کی ضرورت نہیں رہتی۔ ایسے اقدامات کے بعد ملک میں سچائی، امانت دیانت اور تعلیم کی گنجائش نہیں رہی۔ جعلی ڈگری والوں کو پارلیمنٹ تک رسائی کا دوبارہ موقع دے کر علم، دیانت اور سچائی کی توہین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کس آئین اور قانون کے تحت جعلی ڈگری والوں کو دوبارہ قانون ساز بننے کا حق دیا گیا ہے؟ آئین اور جمہوریت کے نام پر بدعنوانی، بد دیانتی اور ظلم کاری کا راج قائم کیا جا رہا ہے۔ انتخابات کے بعد جعلی پارلیمنٹ آئین سے امانت، دیانت اور اخلاق کے آرٹیکلز کو بھی نکال دے گی۔
وہ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی عوام رابطہ مہم کے دوران مختلف مقامات پر کارنرمیٹنگز کے موقع پر اظہارخیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی کرپشن کو ایمانداری اور صداقت و امانت کا دوسرا نام دیا جا رہا ہے اس لیے ملک وقوم کا اللہ ہی حافظ ہے۔ قائد اعظم کے اصولوں کی اب اس ملک میں ضرورت نہیں رہی۔ سارے کرپٹ سیاستدان آرٹیکل 62 کی گنگا میں نہلا کر پاک صاف کر دئیے گئے ہیں اب کوئی کسی کو کرپٹ نہیں کہہ سکے گا کیونکہ کرپشن کے تحفظ کیلئے تمام طبقات کے درمیان سمجھوتا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی گاڑی کو خطرناک راہوں پر دھکیلا جا رہا ہے اس نظام کے تحت ہونے والے الیکشن سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔
تبصرہ