دہشت گردی اور انتہاء پسندی جہاں بھی ہو قابلِ مذمت ہے: علامہ شمس الرحمان آسی

مورخہ: 20 جون 2013ء

برنلے( ابو ابراہیم ) ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے برطانوی فوجی کی افسوس ناک ہلاکت کی بھرپور انداز میں مذمت کی ہے، اور اس قتل کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دئیے جانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دوسری طرف اس ہلاکت کو جواز بنا کر مسلمانوں پر حملوں میں شدت آ گئی ہے جو انتہائی انتہاء پسندی کی علامت ہے، بلاشبہ ان حالات میں برطانوی معاشرے اور پوری دنیا کو امن کی اشد ضرورت ہے اور امن صرف مصالحت و مذکرات کے ذریعے ہی قائم ہو سکتا ہے، ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن انٹرنیشنل برنلے کے ڈائریکٹر علامہ شمس الرحمان آسی نے ایک تقریب کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ برطانوی فوجی کی ہلاکت ظلم اور قابلِ مذمت عمل ہے لیکن اس ہلاکت کا ذمہ دار محض ایک فرد کو ٹھہرانے کی بجائے پوری مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنا بھی انتہائی تشویشناک ہے، ایک طرف اگر ایک شہری کا قتل انتہا پسندی ہے تو دوسری طرف مسلمانوں اور مختلف مساجد پر حملے بھی یقینا انتہا پسندی ہی ہے اور اس کو بھی روکنا امن کے استحکام کیلئے انتہائی ضروری ہے، یہ بات اب بالکل عیاں ہو چکی ہے کہ اس مذکورہ قتل کے بعد مسلمانوں کے خلاف ہر قسم کے حملوں میں تیزی آئی ہے اور یہ بھی انتہا پسندی کی ہی ایک شکل ہے جس کا تدارک بھی ضروری ہے کہ انتہاپسندی خواہ کسی بھی شکل میں ہو برطانوی یا کسی بھی دیگر پرامن معاشرے کے لئے ناقابلِ قبول ہے، ایک طرف برطانیہ جیسے معاشرے میں کسی کو مذہب یا نسلی گروپ کی بنیاد پر انتہا پسندی یا دہشت گردی کا نشانہ بنانا قانونی طور پر جرم ہے اوردوسری طرف ای ڈی ایل آئے روز مسلمانوں پر حملے کر رہی ہے۔ علامہ شمس الرحمان آسی نے مزید کہا کہ مسلمان بلاشبہ برطانوی معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں، برطانیہ کی ترقی میں اپنا اہم کردار بھی ادا کر رہے ہیں اور مسلمانوں نے ہمیشہ تشدد کی بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے، ای ڈی ایل اور بی این پی جیسی تنظیموں کی انتہا پسندانہ کارروائیوں کو اگر سختی کے ساتھ روکا نہ گیا تو مذاکرات اور مصالحت کے عمل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، کسی بھی معاشرے میں رہنے والے لوگوں میں اختلافات ہوتے ہیں لیکن ان اختلافات کو بنیاد بنا کر انتہا پسند رویوں کو اپنا لینا کسی طور درست نہیں بلکہ ان اختلافات اور تنازعات کو حل کرنے کے لئے مصالحت اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہی بہتر اور ضروری ہے ۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top