حضرت بی بی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے مزار پر حملے کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کا احتجاجی مظاہرہ
شام میں حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اور صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے مزارات مقدسہ پر حملوں اور بےحرمتی کی ناپاک جسارت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن اسلام آباد کے زیر اہتمام آبپارہ چوک میں امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ اس انسانیت سوز واقعہ کے خلاف خواتین نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اقوام متحدہ، او آئی سی اور حکومت شام سے مقدس ہستیوں کی ناموس پر حملہ کرنے کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے مطابق سخت ترین کارروائی کے مطالبات درج تھے۔
عوامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے بی بی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اور صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہا کے مزارات مقدسہ پر حملوں کو انسانی تاریخ کا بدترین المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مذموم ترین عمل سے پوری دنیا میں آباد مسلمانوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں۔
عوامی تحریک این اے 49 کے صدر اشتیاق میر ایڈووکیٹ نے کہا کہ مقدس ہستیوں کے مزار پر حملہ کرنے والوں کو انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے۔ ایسے عناصر کا وجود اللہ کی زمین پر بہت بڑا بوجھ ہے۔
عوامی تحریک این اے 48 کے صدر فاروق بٹ نے کہا کہ ایسی کارروائیوں کے خلاف پوری امت مسلمہ کو انفرادی اور اجتماعی طور پر پرامن رہتے ہوئے جواب دینا ہے اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے والوں کے خلاف قانونی، اخلاقی اور مذہبی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
تحریک منہاج القرآن این اے 48 کے صدر ابرار رضا ایڈووکیٹ نے کہا کہ دہشت گردی کی بدترین صورت یہ ہے کہ مقدس ہستیاں بھی اس سے محفوظ نہ رہیں۔ ایسا قبیح عمل انسانیت کے ماتھے کا ناسور ہے۔
تحریک منہاج القرآن این اے 49 کے صدر سید بشیر شاہ نے کہا کہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا جیسی عظیم المرتبت، بابصیرت اور جرات مند شخصیت انسانیت کیلئے فخر کا استعارہ ہے۔ یزید کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے والی تاریخ ساز ہستی کے مزار پر حملہ کرنے والوں نے انسانیت کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔
عوامی تحریک این اے 48 کے جنرل سیکرٹری غضنفر کھوکھر نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت شام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے مذموم اور قبیح عمل کے مرتکب افراد اور پس پردہ عناصر کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانونی، مذہبی اور اخلاقی تقاضوں کو پورا کرے اور مستقبل میں ایسے انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کیلئے سخت ترین اقدامات کرے۔
مظاہرے سے راجہ منیر اعجاز، شاہد شنواری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرے میں انچارج میڈیا سیل مصطفی حسین خان، میڈیا کوآرڈینیٹر غلام علی خان، شمریز اعوان، عرفان طاہر، جاوید اصغرججہ، عثمان بٹ اور دیگر سینکڑوں کارکنان شامل تھے۔
مظاہرین روزے کی حالت میں ہونے کے باوجود نہایت انتہائی جوش و خروش کامظاہرہ کر رہے تھے۔ اس موقع پر نوجوان مقدس مقامات کی بے حرمتی اور دہشت گردی کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہے۔مظاہرے میں ایک مذمتی قرارداد بھی منظورکی گئی جس میں او آئی سی، حکومت پاکستان اور امت مسلمہ کے حکمرانوں سے مطالبہ کیاگیا کہ او آئی سی کا اجلاس بلا کر مسلمانوں کی برگزیدہ ہستیوں اور مقدس مقامات کی بے حرمتی کے خاتمے کے لئے عالمی عدالت انصاف میں آواز اٹھائی جائے اور آئندہ کے لئے اس قسم کی ناپاک حرکتوں کی روک تھام کے لئے امت مسلمہ کا مضبوط بلاک قائم کیا جائے۔ امت مسلمہ متحد اور متفق ہو کر مضبوط اور جامع حکمت عملی اپنائے اور عالم کفر کو یہ پیغام دیا جائے کہ پوری دنیا کے مسلمان ایک ہیں اور اپنی مقدس ہستیوں اور مقدس مقامات کی حرمت کے تحفظ کے لئے کسی قسم کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
تبصرہ