کوئٹہ سمیت پورے ملک میں دہشت گردی کا تسلسل افسوسناک بھی ہے اور شرمناک بھی: ڈاکٹر طاہرالقادری
دہشت گرد عناصر حکومت کی سرپرستی کے بغیر ریاست کے اندر ریاست نہیں بنا سکتے
ویژن سے خالی اورسیاسی بصیرت سے محروم لوگوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں
حکومت الیکشن میں بلاواسطہ یا بالواسطہ دہشت گردوں سے مدد لیتی ہے
ڈاکٹر طاہر القادری کی مرکزی سیکرٹریٹ میں منہاج القرآن علماء کونسل کے اجلاس سے گفتگو
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ کوئٹہ سمیت پورے ملک میں دہشت گردی کے واقعات کا تسلسل افسوسناک بھی ہے اور شرمناک بھی۔ فرقہ واریت کی صورت میں دہشت گردی کا عمل اوائل 1980ء سے شروع ہوا تھا۔ آج اس گھناؤنی اور خونی تاریخ کو 30 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ فرقہ واریت اور دہشت گردی میں جو ابتدامیں فاصلے تھے وہ اب نہیں رہے۔ مسائل کے حل کیلئے مثبت سیاسی سوچ اورویژن چاہیے۔ جب نام نہاد جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے حکمرانوں کے پاس اختیارات، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور امن و امان قائم کرنے کی طاقت بھی ہو تو کوئی چیز حکمرانوں سے مخفی نہیں ہوتی۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں یہ دہشت گردڈالروں، سرمائے اور اسلحہ سے پالے جا رہے تھے۔ بعض مذہبی جماعتوں کو اس جہاد کے ٹھیکے دئیے گئے تھے۔ وہ مذہبی جماعتیں آج دہشت گردوں کو شہید کہتی ہیں جبکہ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے والے فوجی جوانوں کو شہید کہنے کو ان کی زبان اجازت نہیں دیتی۔ وہ گذشتہ روزمرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن علماء کونسل کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر علامہ سید فرحت حسین شاہ، علامہ امداد اللہ قادری، علامہ آصف اکبر میر، علامہ محمد حسین آزاد، علامہ ممتاز صدیقی اور علامہ عثمان سیالوی بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہر افسوسناک سانحہ کے بعد حکومت وقت کے وزیر داخلہ یہی بیان دیتے ہیں کہ ان واقعات میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں۔ دہشت گرد عناصر حکومت کی سر پرستی کے بغیر ریاست کے اندر ریاست نہیں بنا سکتے۔ ایسے حکمرانوں کو حکومت کرنے کا حق نہیں جن کی ٹانگوں میں سکت نہیں کہ شہریوں کی جانیں تلف کرنے والوں کا قلع قمع نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2008 سے 2013 تک ساڑھے چار ہزار دہشت گرد گرفتار ہوئے ان میں سے کسی ایک کو بھی پھانسی پر نہیں چڑھایا گیا، یہ حکومتی سر پرستی نہیں تو اور کیا ہے۔ 2432 دہشت گردوں کو عدالت نے بے گناہ قرار دیا جبکہ 1195 دہشت گردوں کی کوئی خبر نہیں۔ 1032کی تلاش جاری ہے یعنی سارے فارغ ہو گئے ہیں۔ 63 دہشت گرد جیل میں ہیں جن کے مقدمات تا حال پیش نہیں ہوئے۔ جس طرح باقی رہا ہوئے یہ بھی رہا ہو جائینگے۔ جس ملک کا قانون دہشت گردوں کو گرفتار نہ کرے، انکو سزا نہ دے اور عبرت ناک انجام تک نہ پہنچائے۔ ایسے کمزور ویژن سے خالی، سیاسی بصیرت سے محروم لوگوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔
تبصرہ