سیاست کے نام پر غریب سے روٹی کا نوالہ، پانی، بجلی، گیس، انسانی حقوق چھین لینا بھی دہشت گردی ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری

تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاشرے کی تعمیر و ترقی اور وسائل کی مساویانہ تقسیم کا سبق سکھایا
کوئی مذہب گوارا نہیں کرتا کہ معاشرے میں لوگ بھوکے مریں، خودکشیاں کریں۔ ڈاکٹر طاہر القادری
خالق نے اپنی صفات کو مخلوق کی تشکیل کی شکل میں عیاں کیا۔ ڈاکٹر حسین محی الدین القادری
مینار پاکستان گراؤنڈ میں تحریک منہاج القرآن کے تحت 30ویں عالمی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر ویڈیو لنک کے ذریعے "نبوت کے معنی اور شان محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کے موضوع پر خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہاہے کہ آج دہشتگردی بھی دو قسموں کی ہے ایک دہشتگردی وہ جو مذہب کے نام پر کی جاتی ہے اور معصوم لوگوں کی جان لے لی جاتی ہے اور ایک دہشت گردی وہ ہے جو سیاست کے نام پر کی جاتی ہے جس میں غریب معاشرے کے حقوق اور روٹی کا لقمہ تک چھین لیے جاتے ہیں۔ مذہب کے نام پر کی جانیوالی دہشتگردی تو ہے ہی لائق مذمت اور لائق لعنت مگر اس سے بڑی دہشت گردی وہ ہے جو سیاست کے نام پر حکمران کرتے ہیں۔ غریبوں کے حقوق پر ڈاکے ڈال کر ساری دنیا میں بزنس ایمپائرز بنا لیتے ہیں مگر غریب روٹی کے نوالے، پانی، بجلی، گیس اور بنیادی انسانی حقوق اور عزت کو ترس رہے ہیں۔ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاشرے کی تعمیر و ترقی اور وسائل کی مساویانہ تقسیم کا سبق سکھایا۔ معاشرے میں عدل و انصاف کو رواج دیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ نظام دیا جس میں کوئی بھوکا نہ رہے۔ ہندوستان اور پاکستان میں بسنے والو تمہارا تعلق خواہ کسی بھی مذہب سے ہو انسانی قدروں کی تعلیم جو محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی اس کی روشنی میں سوچو۔ کوئی مذہب گوارہ نہیں کرتا کہ معاشرے میں لوگ بھوکے مریں، خودکشیاں کریں، کھانے کو لقمہ نہ ملے اور چند لوگ سارے وسائل پر قابض ہو کر معاشرے میں ناہمواری پیدا کریں۔ جس معاشرے کا خواب آج دنیا دیکھ رہی ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 1500 سو سال قبل اس معاشرے کی بنیاد رکھ دی تھی۔ وہ مینار پاکستان گراؤنڈ میں تحریک منہاج القرآن کے تحت 30ویں عالمی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر ویڈیو لنک کے ذریعے "نبوت کے معنی اور شان محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کے موضوع پر خطاب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا خطاب انڈیا اور پاکستان کے سینکڑوں شہروں میں بذریعہ ویڈیو لنک دیکھا گیا جبکہ اس موقع پر مینار پاکستان لاہور میں تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین القادری، مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ امین شہیدی، پیر حمید اللہ جان سیفی، پیر علی رضا، سید نیاز نجفی، پیر قمر سلطان، ولید اقبال، پیر سید نفیس الحسن بخاری، طاہر زنجانی، پیر سید معصوم حسین نقوی، ایم کیو ایم کے مقبول قریشی، عامر بلوچ، سکھ رہنماء سردار بشن سنگھ، ہندؤ رہنماء پنڈت بھگت لال، بشپ اکرم گل، راضیہ نوید، عائشہ شبیراور دیگر مذہبی سیاسی، سماجی رہنماؤں کے علاوہ شدید سرد موسم کے باوجود لاکھوں عشاق رسول موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ لفظ نبی اور نبوت کے معنی، مفہوم سے جو اخذ ہو اسکی روشنی میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان نبوت کو سمجھا جائے جو لوگوں کو گمراہی کی زمین سے نکال کر ہدایت کی طرف لے جائے اسکو نبی کہتے ہیں۔ وہ ذات جس نے لوگوں کو گمراہی کے اندھیروں سے نکالا، ہدایت اور روشنی دی اسکو نبی کہتے ہیں۔ جب نبی مبعوث ہوتا ہے تو بھٹکے ہوئے لوگوں کو راستہ دکھا دیتا ہے۔ نبی کی ذات خود راستہ ہدایت ہوتی ہے۔ نبی ایسا راستہ دکھاتا ہے جس سے بندے کو اپنے خالق اور مالک کی پہچان ہوتی ہے۔ کامل ہدایت کا راستہ دینے والے اور انسانیت کیلئے خود راستہ بن جانے والے کو نبی کہتے ہیں۔ صراط مستقیم خود وجود مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام ہے۔ ذات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صراط مستقیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیکر بشریت میں وہ شان جداگانہ اور امتیاز تھی کہ پیکر بشری تھا مگر سایہ نہ تھا۔ بشری پیکر ہو کر بھی بشری خصائص سے جدا تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشری خصائص سے اس طرح جدا ہوئے کہ عالم ملائکہ کے نوری فرشتے بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تلوؤں کے برابر نہ رہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرشی ہو کر بھی عرشیوں سے اونچی شان کے حامل ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت ہوئی اس میں لوگ قتل و غارت گری کرتے تھے، جہالت مسلط تھی، امن نام کی کوئی شے نہ تھی، اس معاشرے میں رہ کر بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیکر رحمت و امن بن گئے۔ انسانیت کو تکریم کا سبق دیا، جاہلوں کو تعلیم کی طرف لائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس برے معاشرے کے طریقے اور روش سے جدا رہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس معاشرے میں جنم لے کر اس معاشرے کو استاد بنانے کی بجائے خود اس معاشرے کے استاد بن گئے۔ اس معاشرے کے معلم اور مرشد بن گئے۔

اس موقع پر خطاب کرتے صدر تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا کہ انسان جب اپنے باطن کی خصوصیت کو دوسرے پر عیاں کرنے کیلئے بکھرے ہوئے حروف جمع کرتا ہے، ایک تحریر کی شکل دیتا ہے تو ایک پیغام بن جاتا ہے، اس طرح اس کے باطن کی خصوصیت واضع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت کی ذات ایک پوشیدہ خزانہ تھی جب اس نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے آپ کی پہچان کرائے اور اس پوشیدہ خزانے کو عیاں کر دے اسکو کائنات پر واضح کر دے تو اس نے انسان کو تخلیق فرما دیا تاکہ وہ پوشیدہ خزانہ جو کبھی پوشیدہ تھا ہر سوچ ہر آنکھ پر ظاہر ہو جائے۔ صفات باری تعالیٰ کو اللہ کریم نے مخلوق پر ظاہر کیا۔ خالق نے اپنی صفات کو مخلوق کی تشکیل کی شکل میں عیاں کر دیا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top