پاکستان عوامی تحریک مذاکراتی عمل پر یقین رکھتی ہے لیکن مذاکراتی عمل کے آغاز میں ایجنڈا، مذاکراتی ٹیم کا مینڈیٹ اور ڈیڈ لائن کو طے ہونا چاہیے

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی راہنما ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کو جرائم پیشہ افراد سے مذاکرات سوچ سمجھ کر کرنے چاہیں، حکومت ایک ایسی مثال قائم کرنے چلی ہے جس کے مستقبل میں ملکی امن و امان اور حکومتی رٹ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جنگ اور جیو سے خصوصی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک مذاکراتی عمل پر یقین رکھتی ہے کیوں کہ یہی راستہ ہر مسئلہ کا حل ہے لیکن مذاکراتی عمل کے آغاز میں ایجنڈا، مذاکراتی ٹیم کا مینڈیٹ اور ڈیڈ لائن کو طے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کے خون کے ایسے ذمہ داروں جو پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے اور متوازی حکومت بنائے بیٹھیں کو مجبور کیا جانا چاہیے کہ وہ مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے پہلے اپنی دہشت گردی کی کاروائیوں کو روکیں۔ ڈاکٹر عباسی نے کہا کہ اگر وہ ہتھیار نہ ڈالیں اور ان سے مذاکرات کا آغاز کر دیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں ایک ایسے نئے کلچر کی ابتداء کر دی گئی ہے جس میں جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ اسلحہ کے زور پر کسی بھی جگہ قبضہ کر کے حکومت کو مذاکرات پر مجبور کر سکیں گے جس سے حکومتی رٹ کا نام و نشان نہیں رہے گا، اسلحہ و بارود پھینکے بغیر اور آئین پاکستان کو تسلیم کیے بغیر مذاکراتی عمل حکومتی، سیکیورٹی ایجنسیز، پرامن پاکستانی طبقات کی نہ صرف ہار ہو گی بلکہ پاکستان کو دہشت گردوں کے نرغے میں دینے کے مترادف ہو گا۔

آکسفورڈ (آفتاب بیگ: نمائندہ جنگ)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top