ڈاکٹر طاہرالقادری کے فارمولے پر عمل کیا جائے تو دہشت گردی کا کلیتا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ عمر ریاض عباسی
مدرسوں کے نصابات کو بدل کرجدید اور قدیم علوم کے ساتھ محبت اور امن کی تعلیم دینے کی ضرورت ہے
پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے فارمولے پر کیا جائے تو دہشت گردی کا کلیتاً خاتمہ ممکن ہے۔ مذاکرات بھی کئے جا رہے ہیں اور دھماکے بھی جاری ہیں۔ ملک میں دہشت پھیلانے اور ہزاروں معصوم انسانوں کے قتل عام میں ملوث دہشت گرد انسانیت کے مجرم ہیں۔ مذاکرات کامیاب ہوں گے یا ناکام جلد صورت حال واضح ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے فارمولے کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے 6 محاذوں پر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ جن نوجوانوں کی برین واشنگ کی گئی ہے جو بندوق گولے اور دھماکوں کے ذریعے لوگوں کوقتل کرنے کو جہاد سمجھتے ہیں، قرآن مجید کے ذریعے ان لوگوں کے دماغ کو، سوچ کو اور عقیدے کو درست کیا جائے۔ ان کو یہ بات باور کرائی جائے کہ یہ جہاد نہیں بلکہ فساد ہے، ظلم ہے اور قرآن مجید بے قصور لوگوں کی جان لینے کو، خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم پوری انسانیت کے قتل کے زمرے میں ڈکلئیر کرتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور مدرسوں کے اندر ریفارمز کرنے کی ضرورت ہے۔ مدرسوں کے نظام کو مربوط بناکر ان میں جدید وقدیم علوم پر مبنی نصاب کو عام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ مدرسے انتہا پسندی کی فکر کو ڈویلپ کرنے کاباعث نہ بن سکیں۔ مدرسوں کے نصابات کے اندر محبت، رحم اور امن کی تعلیم نہیں ہے لہذا ان نصابات کو بدلنا ہو گا۔ پاکستان میں کم از کم پانچ ہزار سنٹر کی ضرورت ہے جو کراچی سے لے کر کے پی کے تک اور کشمیر سے گلگت بلتستان تک قائم ہونے چاہییں اور ان میں علماء کے لیے، عوامی نمائندگان کے لئے اور سماجی کارکنان کے لیے امن کی تعلیم کے پروگرام کے کورسز کرائے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایسے نصاب کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی سطح کے تقاضوں کی تکمیل کو پورا کرسکے۔ آج ہمارے مدرسے دو سے تین صدیوں پرانے نصاب پر کھڑے ہیں ان کو یکسر بدنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب سیکولر اداروں میں طلباء کے ذہن دشمنی کی طرف مائل ہو رہے ہیں اور مذہبی اداروں میں ذہن سیکولر ازم کی دشمنی پر تیار کئے جاتے ہیں۔ ہمیں سیکولر ازم اور مذہبی انتہا پسندی سے نکل کر ایک متوازن نظام تعلیم اپنے مدرسوں، کالجز، سکولوں اور یونیورسٹیز میں رائج کرنے کی ضرورت ہے۔
تبصرہ