حکومت کو ریاست، عوام اور افواج پاکستان کے جوانوں سے نہیں صرف اور صرف مکروہ سیاست سے سروکار ہے: شیخ زاہد فیاض
قومی غیرت کا تقاضہ تھا کہ ایف سی کے 23 جوانوں کی شہادت پر وزیر اعظم دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن کا اعلان کر تے
پاکستان عوامی تحریک افواج پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرے
حکمرانوں نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ انہیں اس سیاست سے پیار ہے جو انکی تجوریاں بھرتی ہے
دہشت گردوں سے امن کی بھیک مانگنے والی حکومت نے نہیں بلکہ آپریشن کا فیصلہ افواج پاکستان نے کیا ہے
ڈاکٹر طاہر القادری کے موقف کو درست تسلیم کر کے افواج پاکستان نے اس فتنے کے خلاف سٹینڈ لیا ہے
پاکستان عوامی تحریک کے صدر شیخ زاہد فیاض اور سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کا لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے صدر شیخ زاہد فیاض اور سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پورنے کہا ہے کہ حکومت کو ریاست، عوام اور افواج پاکستان کے جوانوں سے نہیں صرف اور صرف مکروہ سیاست سے سروکار ہے۔ قومی غیرت کا تقاضہ تھا کہ جس دن ایف سی کے 23 جوانوں کی شہادت کی خبر آئی تھی، وزیر اعظم مذاکرات ختم کر کے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن کا اعلان کر دیتے۔ حکمرانوں نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے حکومت کی اس بے حسی اور بے ضمیری کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ حکمرانوں کوصرف اس سیاست سے پیار ہے جو انکی تجوریاں بھرتی ر ہے۔ پاکستان عوامی تحریک افواج پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرے، کیونکہ عوام اس حوالے سے حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی کا فتنہ مذاکرات سے نہیں بلکہ آپریشن سے ختم ہو گا۔ دہشت گردوں سے امن کی بھیک مانگنے والی حکومت نے نہیں بلکہ آپریشن کا فیصلہ افواج پاکستان نے کیا ہے۔ اس فیصلے کوپوری قوم کی تائید حاصل ہے۔ پاکستان عوامی تحریک شہید ہونیوالے فوجی جوانوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ کئی فوجی جوان گھر کے واحد کفیل تھے۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی بات شروع دن سے کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے موقف کو درست تسلیم کر کے افواج پاکستان نے اس فتنے کے خلاف سٹینڈ لیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے مذکراتی کمیٹیوں کے پورے عمل کو ڈرامہ قرار دیا تھا اور اسے پوری قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف کہا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات محض ٹوپی ڈرامہ ہیں اور ایک مہینے میں انکا پول کھل جائیگا۔ صرف قوم کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ وہ لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر صدر سنی اتحاد کونسل لاہور ڈاکٹر مفتی محمد حسیب قادری، کنونیئر سنی تحریک لاہور مولانا مجاھد عبد الرسول، سیکرٹری جنرل تحفظ ناموس رسالت محاذ علامہ محمد علی نقشبندی، صدر منہاج القرآن علماء کونسل علامہ الحاج امداد اللہ قادری اور صدر سنی علماء کونسل پاکستان علامہ مفتی محبوب صدیقی بھی موجود تھے اور انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے موقف کی بھر پور تائید کی۔ دونوں قائدین نے کہا کہ بحالی امن کے لحاظ سے تو یہ مذاکرات لا حاصل ہونے ہی تھے مگر حکومت اور ملک کی نام نہاد سیاسی قیادت بہت بڑی چیز اس لا حاصل سے حاصل کر رہے ہیں اور قومی اداروں کو بیچنے کی لوٹ مار کی جارہی ہے۔ ایک طرف ریاست پاکستان اور افواج پاکستان ہیں دوسری طرف وہ طبقہ ہے جن کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے۔ ریاست اورطالبان کے مطالبات کا کسی ایک جگہ سنگم ہو ہی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان طالبان کے کھیل کی گرد اڑائی جا تی رہی اورقوم کو ذہنی طور پر ایک تماشے میں الجھادیا گیا۔ قوم کی توجہ اہم مسائل سے ہٹائی جا رہی ہے اورپورے ملک کے اثاثے بیچ کر کھائے جا رہے ہیں۔ نجکاری کمیشن کے ذریعے قومی اثاثے بیچ کر خود خریدے جا رہے ہیں۔ کل وزیر خزانہ نے پھر دہرایا تھا کہ پہلے مرحلے میں 31اداروں کی نجکاری کی جائے گی افسوس اس میں منافع پر چلنے والے قومی ادارے بھی شامل ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 247 وفاقی حکومت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ایگزیکٹو اتھارٹی کو قبائلی علاقہ جات تک نافذ کر سکتی ہے جس میں قرم ایجنسی، نارتھ اور ساؤتھ وزیرستان ایجنسی بھی شامل ہے۔ آئین کے آرٹیکل 256 کے مطابق کسی پرائیویٹ تنظیم کو عسکری تنظیم بنانے کی ہر گز اجازت نہیں اور ایسا عمل غیر قانونی اور غیر آئینی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان امریکہ سے مذاکرات کرنے قطر جا سکتے ہیں مگر حکومت پاکستان سے مذاکرات کیلئے میران شاہ نہیں آ سکتے تھے۔
تبصرہ