حکومت وقت میں غیرت کا ذرہ ہوتا تو 23 ایف سی جوانوں کی شہادت کی خبر سنتے ہی دہشت گردوں کو کچلنے کیلئے آپریشن کا اعلان کر دیتی۔ ڈاکٹر حسین قادری
ڈاکٹر طاہرالقادری انقلاب کی بات سال دو سال سے نہیں بلکہ 40سالوں سے کر رہے ہیں
قوم افواج پاکستان کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا
ڈاکٹر طاہرالقادری قوم کو انقلاب کا جو پیغام دے رہے ہیں اسکی تقلید کرنا ہو گی۔ کامل علی آغا
ڈاکٹر طاہرالقادری تاریخ کی آواز بن کر پسے ہوئے طبقات کو انقلاب کی نوید سنا رہے ہیں۔ قیوم نظامی
لاہور پریس کلب میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی 63ویں سالگرہ کے تسلسل میں ہونے والے "سفیر امن سیمینار" سے مقررین کے خطابات
پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ حکومت وقت میں غیرت کا ذرہ ہوتا تو 23 ایف سی جوانوں کی شہادت کی خبر سنتے ہی دہشت گردوں کو کچلنے کیلئے آپریشن کا اعلان کر دیتی۔ پوری قوم افواج پاکستان کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے غیرت ملی کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا۔ دہشت گردی کے فتنے کو کچلنے کا بہترین حل آپریشن ہے کیونکہ مکالمہ انسانوں سے ہوتا ہے درندوں سے نہیں۔ بد امنی، ظلم، بربریت، لاقانونیت اور دہشت گردی کے خلاف عوام کو اٹھنا ہو گااور ڈاکٹر طاہر القادری کا دست و بازو بن کر ملکی مفادات کی دھجیاں اڑانے والے حکمرانوں کو اقتدار کے ایوانوں سے باہر پھینکنا ہو گا۔ ملکی حالات متقاضی ہیں کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان ڈاکٹر طاہر القادری کا پیغام انقلاب و امن لے کر گلی گلی کوچہ کوچہ پھیل جائیں اور شعور انقلاب کو قوم کے ذہنوں کی تختیوں پر کنندہ کر دیں۔ عوام پاکستان گھروں سے نکلیں گے تو انقلاب آئے گا۔ عوام سیاسی جدوجہد کے ذریعے ڈاکٹر طاہر القادری کو انکی اگلی سالگرہ پر انقلاب کا تحفہ دیں۔ پاکستان نا اہل اور کمزور سیاستدانوں کے نرغے میں ہے اس لئے سب کچھ ہونے کے باوجود ملک کا معاشی و سیاسی وقار کھو گیا ہے۔ پاکستان میں ایسے "لیڈروں" کی کمی نہیں جوپاپولر فیصلے کرتے ہیں مگر انکے نتائج ملک و قوم کے حق میں نہیں نکلتے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری انقلابی لیڈر ہیں جو حالات کی نبض پر ہاتھ رکھ کر آنے والی نسلوں کے مفادات اور ملک کے استحکام کیلئے فیصلے کرتے ہیں اسی لئے تو ہر ایک کی زباں پر ہے کہ "ڈاکٹر طاہر القادری ٹھیک کہتے تھے"۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا ویثرن پاکستان اور امت مسلمہ کو وقار و عزت دے گا۔ عوام اس یقین کے ساتھ انقلاب کیلئے نکلیں کہ انکو ڈاکٹر طاہر القادری جیسا عظیم لیڈر میسر ہے جو پوری امت مسلمہ کا مقدر بدلنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب کی بات سال دو سال سے نہیں بلکہ 40 سالوں سے کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پاکستان عوامی تحریک لاہور گلبرگ اے کی طرف سے ڈاکٹر طاہر القادری کی 63ویں سالگرہ کے تسلسل میں ہونے والے "سفیر امن سیمینار" سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر لاہور محمد ارشاد طاہر، ناظم لاہور حافظ غلام فرید، ڈائریکٹر انٹر فیتھ ریلیشنز سہیل احمد رضا، صدر گلبرگ ٹاؤن اے میاں صدیق، ناظم شہباز انور بٹ، منصب علی قادری اور دیگر قائدین بھی موجود تھے جبکہ سیمینار سے ممتاز صحافی قیوم نظامی، سینیٹر کامل علی آغا چودھری سالک حسین، جرمنی کے سکالر ڈاکٹر کرسٹین نے بھی خطاب کیا۔
ممتاز صحافی و کالم نگار قیوم نظامی نے کہا کہ دو سے تین سو خاندان عوام کا معاشی و سیاسی استحصال کر رہے ہیں۔ عوام یقین پیدا کریں کہ انقلاب سے ہی مسائل حل ہوں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری تاریخ کی آواز بن کر پسے ہوئے طبقات کو انقلاب کی نوید سنا رہے ہیں۔ عوام انکا دست و بازو بن کر مفلسی اور عدم تحفظ سے نجات پائیں۔ طالبان انسانوں کا قتل عام کر رہے ہیں جبکہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو جانوروں کو بھی حقوق دئیے ہیں۔ جبر، تشدد اور دہشت گردی کے خلاف ڈاکٹر طاہر القادری کی مضبوط آواز بین الاقوامی سطح پر سنی گئی اور انہوں نے اسلام کا حقیقی چہرہ دنیا کو دکھایا۔
سینیٹر کامل علی آ غا نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف معتبر ترین حوالہ ہے اور دنیا انکی خدمات کی معترف ہے انکا الیکشن سے قبل کا موقف حرف بہ حرف درست ثابت ہوا اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے بعد از الیکشن انکے موقف کی تائید کی ہے کہ نظام کو بدلے بغیر عوام کی پارلیمنٹ تشکیل نہیں پا سکتی۔ ڈاکٹر طاہر القادری قوم کو انقلاب کا جو پیغام دے رہے ہیں اسکی تقلید کرنا ہو گی۔ عوام کو امن اور دہشت گردی میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا پیغام امن، اسلام اور پاکستان کیلئے ہے اس پر عمل درآمد سے ہی ملک میں دائمی امن قائم ہو گا۔
جرمنی کے ممتاز سکالر ڈاکٹر کرسٹین نے کہا کہ مختلف تہذیبوں اور مذاہب کے درمیان مشترکہ اقدار پر اکٹھا ہونا ہی دنیا کو امن دے سکتا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری عالم اسلام کے سکالر اور پاکستان کے رہنماء ہیں جو اختلاف کو احترام دیتے ہیں اور دنیا کو سلامتی اور امن دینے کی فکری، علمی اور عملی رہنمائی دے رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف ان کا تاریخی فتویٰ اقوام عالم کیلئے بڑا اثاثہ ہے۔ وہ حقیقی معنوں میں امن کے سفیر ہیں اللہ انکی عمر دراز کرے۔ سیمینار سے دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ