ہالینڈ: ہفتہ وار درس قرآن سے سفیر منہاج القرآن علامہ حافظ نذیر احمد قادری کا خطاب

مورخہ: 22 مئی 2014ء

منہاج القرآن انٹرنیشنل دی ہیگ کے زیر اہتمام سیدنا حضرت امام ابو محمد جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی زندگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے علامہ حافظ نذیر احمد القادری نے کہا کہ ایک دن کسی شخص نے حضرت جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے قیمتی لباس پر اعتراض کر دیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس شخص کا ہاتھ پکڑ کر اپنی آستین کے نیچے پھیرا اندر کا لباس کھردرا اور ٹاٹ کا تھا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ اندر کا لباس اللہ عزوجل کے لئے ہے اور ظاہری لباس دنیا کے لئے ہے ۔

ایک دفعہ حضرت شقیق بلخی رحمۃاللہ نے آپ سے فتوت کے متعلق پوچھ لیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا شقیق بلخی پہلے آپ بتائیں کہ آپ کے نزدیک فتوت کیا ہے؟ اس پر حضرت شقیق بلخی رحمۃ اللہ نے کہا، اگر ہمیں کچھ مل جائے تو اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور اگر کچھ نہ ملے تو صبر کرتے ہیں یہ سن کر سیدنا امام جعفر صادق نے کہا، یہ کام تو مدینہ کے کتے بھی کرتے ہیں! ہماری حالت یہ ہے کہ اگر مل جائے تو اسے بانٹ دیتے ہیں اگر کچھ نہ ملے تو صبر کرتے ہیں۔

سیدنا امام ابو محمدجعفرصادق رضی اللہ عنہ کے اسوہ حسنہ کو بیان کرتے ہوئے حافظ نذیر احمد القادری نے مزید کہا کہ آپ رضی اللہ عنہ تقویٰ کے عظیم ترین مقام پر فائز تھے ایک مرتبہ اپنے غلاموں سے فرمانے لگے تم سب مجھ سے عہد کرو کہ روزِقیامت جس کسی کی بھی بخشش ہوجائے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور میری بخشش کے لئے شفاعت کرے گا جس کے جواب میں غلاموں نے عرض کی اے ابنِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کے جدِامجد خود ساری مخلوق کے شافع ہیں اس پر آپ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے میں اپنے اعمال پر شرمندہ ہوں قیامت کے دن اپنے جدِ امجد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رو برو کھڑا نہیں ہوسکتا۔ حافظ علامہ نذیراحمد القادری نے کہا کہ آلِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تقویٰ کا یہ عالم ہے اور ہم آج کے انسان اپنے اعمال پر اس قدر فخر کرتے ہیں کہ تکبر کے مرتکب ہورہے ہیں ہمارے اسلاف کی تعلیمات عاجزی کو اپنانے کی ہیں۔

رپورٹ: امانت علی چوہان

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top