بجٹ میں پرانے قرض اتارنے کی بجائے نئے قرض لے کر ملک چلانے کی پلاننگ دی گئی
تعلیم اور صحت کو ایک بار پھر نظر انداز کیا گیا عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا یہ غریب کش بجٹ ہے
خرم نوا ز گنڈا پور کا پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کے اہم اجلاس سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت نے اپنے ایک سالہ دور حکومت میں 57بلین ڈالر زمزید بیرونی قرض لینے کے معاہدے کر لئے ہیں جبکہ گذشتہ 28سالوں میں 59بلین ڈالرز کے قرضے لئے گئے تھے۔ بجٹ میں حکومتی شاہ خرچیوں کو کم کرنے کا اشارہ بھی نہیں دیا گیا۔ پرانے قرض اتارنے کی بجائے نئے قرض لے کر ملک چلانے کی پلاننگ دی گئی ہے۔ عوام کی معاشی اور معاشرتی خوشحالی کیلئے بجٹ میں کوئی پالیسی نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی فنانس ڈیپارٹمنٹ کی سروے رپورٹ کے مطابق ملک میں 12کروڑ افراد کام کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ 5کروڑ افراد کو روزگار میسر ہے جبکہ سات کروڑ پاکستانی بے روزگار ہیں ان سات کروڑ افراد کی بے روزگاری کے خاتمے کیلئے اس نام نہاد بجٹ میں کوئی پلان نہیں دیا گیا اور نہ ہی کوئی بجٹ مختص کیا گیا۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ بجٹ میں غربت کے خاتمے کیلئے صرف 18ارب روپے رکھ کر غریبوں کا استحصال کیا گیا۔ حکومت کے ایک سالہ دور میں مہنگائی میں 40فی اضافہ ہوا جبکہ تنخواہوں میں 10 فی صد اضافہ کر کے سرکاری ملازمین کا مذاق اڑایا گیا۔ انہوں نے بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تمام بجٹ قرضوں پر انحصار کرتا ہے جبکہ حقیقی آمدنی کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کوئی بات نہ کی۔ کسانوں کیلئے 130ارب روپے کے قرضوں کی بجائے انکی حکومتی سطح پر مدد ہونا چاہیے تھی۔ بجٹ الفاظ اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندا ہے اسے کسی صورت بھی عوامی بجٹ نہیں قرار د یا جا سکتا۔ بجٹ میں تعلیم اور صحت کو ایک بار پھر حسب روایت نظر انداز کیا گیا ہے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ یہ غریب کش بجٹ ہے۔ جعلی الیکشن سے اقتدار میں آنے والوں نے عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دیا۔ ریٹیلرز پر ٹیکس لگا کر عام آدمی کو براہ راست متاثر کیا گیا ہے، جس سے مہنگائی بڑھے گی۔ پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے ضعیف العمر مزدور جو EOBI کے ذریعے پنشن حاصل کرتے ہیں ان کی پنشن میں اضافہ نہ کر کے لاکھوں مزدوروں کا استحصال کیا گیا۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی بجائے اس کی شرح بڑھا دی گئی ہے۔ بجٹ خسارے پر قابو پانے کیلئے کوئی اقدام تجویز نہیں کیا گیا۔ ٹیکس، بجلی اور گیس چوری روکنے کیلئے کوئی پلان بجٹ میں شامل نہیں۔ قرضوں پر انحصار ختم کر نے کیلئے بھی کوئی اقدام تجویز نہیں کیا گیا۔
تبصرہ