درخواست برائے اندراج مقدمہ و کاروائی ضابطہ

مورخہ: 19 جون 2014ء

SHO تھانہ فیصل ٹاؤن لاہور

درخواست برائے اندراج مقدمہ و کاروائی ضابطہ

شب درمیان 16/17 جون 2014 قریب 1:00بجے رات میں معہ حافظ محمد وقار ولد محمد اشرف اور محمد طیب ضیاء نورانی ولدممتاز احمد مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن واقع بمقام 365 ایم بلاک ماڈل ٹاؤن لاہور موجود تھا۔ شور کی آواز سن کر باہرنکلے تودیکھا کہ پولیس کی بھاری نفری مسلح اسلحہ آتشیں، بلڈوزر، کرین اورلوڈر ٹرکوں کے ساتھ قائد تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے گھر کے اردگرد اکٹھے ہو رہے ہیں۔ ہم وہاں پہنچے تو پتہ چلا کہ وہ رانا عبدالجبار DIGآپریشن لاہور اور طارق عزیز SP ماڈل ٹاؤن کی قیادت میں گھر کی اطراف اور سامنے رکھے ہوئے سیمنٹ کے بیرئیر اورآہنی جنگلے توڑنے/اٹھانے کے لیے آئے ہیں۔ جن کے ہمراہ ACماڈل ٹاؤن، TMO کے علاوہ SP ہیڈکوآرٹرز معروف صفدر واہلہ، SP سول لائن عمر چیمہ، SP سکیورٹی سلمان، SHO کاہنہ، انسپکٹر اشتیاق، SHO نشتر ٹاؤن احمد مجید عثمان کے علاوہ متعدد نامعلوم سینئر پولیس افسران بھی موجودتھے۔ جنہیں بتلایا گیا کہ یہ سب حفاظتی انتظامات 4سال قبل عدلیہ اور پولیس کے حکم سے کیے گئے تھے۔ جو دکھایا بھی جا سکتاہے۔ جواباً DIG آپریشن نے کہا کہ ہمیں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کی طرف سے سخت حکم آیا ہے کہ قادری خاندان کا نام و نشان مٹا دو خواہ جتنی بھی جانیں لینا پڑیں۔ ہمارے شورواویلاپر میاں جاوید اقبال ولد میاں احمد خان328ایم ماڈل ٹاؤن، میاں ممتاز احمد307ایم ماڈل ٹاؤن اور راجہ محمد ندیم ولد راجہ محمد نذیرکے علاوہ کافی سارے لوگ، میڈیا کے افراد جمع ہو گئے۔ اوربلا کسی نوٹس اور بلا جواز پولیس کی اس اندھیر نگری پر احتجاج کیا تو DIG رانا عبدالجبار اور SPطارق عزیز کے حکم سے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی اور گھر کے مین گیٹ کو گولیاں ماریں۔ مذکورین نے بلڈوزر اور کرین کے ذریعے عدالت عالیہ کے حکم سے لگائے گئے سیمنٹ کے ان بیرئیرز کو توڑنا اور اٹھانا شروع کردیا۔ گیٹ کے سامنے پارک میں سکیورٹی پوسٹ کو بھی گرادیااورجس میں موجود قرآن مجیدکے نسخے بھی زمین پر گرگئے۔ ٹی وی پربے حرمتی کی یہ انتہا دیکھ کر مزید لوگ جمع ہوگئے۔ DIGآپریشن لاہور اس عرصہ میں کسی ہائی اتھارٹی سے مسلسل ہدایات لیتے رہے۔ یہ سلسلہ قریب 10/11بجے دن تک چلتا رہا۔ DIG اور SP مذکورین کے حکم سے ڈرائیوروں نے کرین اور بلڈوزر کا رخ رہائش گاہ کی طرف کیا تو موقع پر موجود لوگ اور کچھ خواتین جو بھی شور واویلا سن کر وہاں پہنچ گئی تھیں، گھر کے گیٹ کے آگے دیوار بن کر کھڑی ہو گئیں تو DIG آپریشن نے اپنے ہمراہی مسلح گن مین کو حکم دیا کہ میں 3تک گنتی گنوں گا اگر یہ نہ ہٹیں تو گولی مار دیں۔ اس پر واقعتا اس نے 3تک گنتی گنی مگر خواتین بدستور ڈٹی رہیںتو اس کے ہمراہی گن مین نے DIG آپریشن کے حکم پر سیدھا فائر کیاجو مسماۃ تنزیلہ امجد زوجہ امجد اقبال کو چہرے پرلگا۔ اسی طرح طارق عزیز SP ماڈل ٹاؤن کے حکم پر اس کے ہمراہی گن مین نے اپنی رائفل سے فائر کیاجومسماۃ شازیہ مرتضیٰ زوجہ مرتضیٰ حنیف سکنہ واہگہ ٹاؤن کوسامنے گردن پر لگا۔ جو دونوں زخمی ہو کر گر گئیں جنہیں فوری طور پر ہسپتال روانہ کیاگیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔

پولیس کی اس غارت گری پر موقع پر موجود لوگ سراپا احتجاج بن گئے تو پولیس نے دائیں بائیں دونوں اطراف سے ان پرسیدھی گولیاں چلادیں۔ جس سے 100 کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔ جن میں سے (1) صفدر حسین ولد علی محمدسکنہ شیخوپورہ، (2) محمد عمر رضا ولد محمد صدیق سکنہ کوٹ لکھپت، (3) محمد اقبال و شیر دین سکنہ چونگی امرسدھو، (4) عاصم حسین ولد معراج الدین سکنہ مناواں (5) غلام رسول ولد محمد بخش سکنہ عزیز بھٹی ٹاؤن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے نیز ہسپتال میں داخل ہمارے شریعہ کا لج کاایک شدید زخمی طالب علم (6) رضوان خان ولد محمد خان سکنہ چکوال انہی زخموں کے صدمہ سے آج واصل بحق ہوگیا۔ موقع سے زخمیوںکو ہسپتال بھجوایا گیا۔

DIG آپریشن اور SP ماڈل ٹاؤن نے آفتاب احمد DSP ماڈل ٹاؤن اور رضوان ہاشمی SHOفیصل ٹاؤن کو حکم دیا کہ وہ نفری لے کر مرکزی سیکرٹریٹ کی طرف جائیںاور اسے بھی مسمار کردیں۔ جو کئی دیگرنامعلوم سینئر افسران اور پولیس کی بھاری نفری لے کر اس طرف چلے گئے اور اپنے افسران کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے وہاں بھی حشر برپا کردیا۔ استقبالیہ پر موجود ہمارے ریسپشنسٹ عبدالمنان وارثی اور سکیورٹی انچارج امتیاز اعوان کو زدوکوب کیااور اٹھا کر ہمراہ لے گئے۔ موقعہ پر توڑ پھوڑ کی اور ہمارا قیمتی لائسنسی اسلحہ چھین کر ہمراہ لے گئے جس کی تفصیل الگ پیش کی جائے گی۔ ان ظالموں نے مرکزی سیکرٹریٹ کے اندر موجود گوشہ درود جہاں شب و روز درودپاک پڑھا جاتاہے کا بھی احترام نہ کیا۔ اور اس پر بھی گولیاں چلائیں۔ دفاتر کے دروازوں پر گولیاں چلائیں اور توڑپھوڑ کرکے لوٹ مار کا بازار گرم کردیا اور جو کچھ ہاتھ لگا اٹھا لے گئے۔ عورتوں کے ہاتھوں سے پرس اور موبائل چھین لیے۔ طرہ یہ کہ شہباز شریف کا چہیتا گلو بٹ پولیس افسران کے سائے تلے ادارہ کی پارکنگ میں کھڑی ادارہ اور وزٹرز کی گاڑیوں کو تباہ کرنے میں مصروف رہا اوربمعہ دیگران گاڑیوں میں موجود قیمتی سامان اٹھالے گیا۔ دفاتر اور گاڑیوں سے لوٹے گئے سامان کی تفصیلی لسٹ الگ پیش کی جائے گی۔ DIG آپریشن اور SP ماڈل ٹاؤن اسے گلے لگا کرشاباش دیتے رہے۔ وجہ عناد یہ ہے کہ قائد تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ملک کی غریب، بے بس اور مظلوم عوام کی فلاح کے لیے 10 نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا جس کے آئینی نفاذ کی جدوجہد کے آغاز کے لیے 23 جون 2014ء کو پاکستان آمد کا اعلان کیا۔ جس سے ظالم حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے اور بدحواسی کی بناء پر مختلف حیلوں بہانوں سے ہمارے کارکنان کو قتل اورہراساں کرکے قائد تحریک کو پاکستان آنے سے پہلے خطر ناک نتائج کا واضح میسج دیاہے۔ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت میاں محمد نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف، حمزہ شریف، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، خواجہ محمد آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور چوہدری نثار نے پولیس افسران کو ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن کو تہس نہس کرنے کا حکم دیا اور یہ تمام وقوعہ ان کے دیے ہوئے مینڈیٹ کے مطابق ہوا۔ وہ اس قتل و غارت، لوگوں کو زخمی کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ پولیس نے ان حکمرانوں کی ایما پر ان کی خوشنودی کے لیے غریب معصوم جانوں سے کھیل کر خدا کے غضب کو دعوت دی ہے۔ ہمارے علاوہ وقوعہ کے تمام مضروبان مسمیان ہارون محمود ولد خالد محمود، عاصم کمبوہ ولد غلام نبی، محمد شکیل ولد وحید احمد، محمد اسحاق ولد محمد دین، میاں افتخار احمد ولد نذیر احمد، شبیر مغل، جنید، چوہدری سلطان محمود، محمد احمد، سعید بھٹی، حاجی فرخ، معراج دین ولد یار محمد، عبدالقیوم فاروقی، مظہر حسین، طاہر ڈوگر، غلام علی، سخاوت علی، محمد علی شہزاد، خاور، رضوان، حافظ محمد رزاق، محمد ارسلان، شعیب احمد، محمد عمر، سیف اللہ قادری، محمد سرور، محمد طاہر، الطاف الٰہی، محمد شبیر، عائشہ کیانی، شکیل احمد طاہر، محمد وقاص، شہباز، اکرام صدیق، معراج دین، فرید طفیل، منصف علی، ارسلان انجم، لیاقت علی، ہارون محمود، علی حسن، طاہر عباس، نثار عباس، رمشائ، شیر مغل، محمد سرور، حافظ الطاف، محمد زبیر، توقیر الحق، رضیہ، چوہدری منیر حسین وغیرہ بھی اس واقع کے چشمدید گواہ ہیں۔

ہمارے مقتولین کی پوسٹ مارٹم رپورٹس اور مضروبان کے MLCہم سے تاحال مخفی رکھے گئے ہیں جو دستیابی کے بعد پیش کردیئے جائیں گے۔ بے گناہوں کے خون سے کھیلی جانے والی اس ہولی کا سارا ثبوت مسلسل ٹی وی چینلز اور اخبارات دکھلاتے چلے آرہے ہیں۔ جن کی ریکارڈنگ برائے ثبوت پیش کرتے ہیں۔ حکمرانوں کی ایما پر پولیس کی اس ریاستی دہشتگردی سے علاقہ بھر میں خوف و ہراس اور دہشت پھیل گئی اور عدم تحفظ کے احساس کا شکار عوام بلبلا اٹھی۔ میاں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے کہنے پر ان جرائم پر پردہ پوشی کے لیے ہمارے خلاف ایک جھوٹی FIRتھانہ فیصل ٹاؤن لاہور درج کروائی جو بذات خود ایک جرم پر مبنی ہے۔ یہ سارا واقعہ میاں محمد نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف، حمزہ شہباز، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، خواجہ محمد آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور چوہدری نثارکی ایما پر ہوا۔ حالات مندرجہ بالا کی روشنی میں استدعا ہے کہ جملہ ملزمان کے خلاف حسب ضابطہ مقدمہ درج کرکے اورملزمان کو گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔


محمدجواد حامد
ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن
منہاج القرآن انٹرنیشنل
19-06-2014

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top