ڈاکٹر طاہرالقادری نے مناظرے کا چیلنج نواز شریف کو دیا ہے انکے ملازم یا شرابی مولوی کو نہیں۔ قاضی فیض

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے وزیر اعظم نواز شریف کو 20 عوامی مسائل پر مناظرہ کا چیلنج دیا ہے۔ جسے بین الاقوامی زبان میں’’Debate‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ حقیقی جمہوری معاشروں کا حسن ہوتا ہے اور اس سے حقیقی لیڈر شپ قوم کے سامنے اجاگر ہوتی ہے اور عوام کو احاطہ ہوتا ہے کہ انکے اصل مسائل کیا ہیں اور کون انکو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس طرح کی کئی مثالیں امریکہ سمیت دنیا کے کئی جدید معاشروں میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مناظرے کا چیلنج نواز شریف کو دیا ہے انکے کسی ملازم یا شرابی مولوی کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اگر اپنے آپ کو قومی لیڈر سمجھتے ہیں اور انکے پاس عوامی مسائل کے حل کیلئے کوئی پلان ہے تو وہ خود اس مناظرے کا سامنا کریں اور اس سے نظریں نہ چرائیں۔ قاضی فیض نے 20 نکات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ نکات حسب ذیل ہیں۔

  1. ہم ثابت کرینگے کہ انکا طرز حکمرانی غیر آئینی، غیر جمہوری اور قانونی بالادستی کے خلاف ہے۔ وہ یہ ثابت کریں کہ ایسا نہیں ہے۔
  2. انکا ملکی اداروں کو چلانے کا طریقہ کار غیر شفاف اور میرٹ کے خلاف ہے۔
  3. انکے اقتصادی پروگراموں کا نقطہ نظر لوٹ مار اور اپنے بزنس کو بڑھانا ہے۔
  4. انکی نجکاری کا مقصد بھی قومی اداروں کی لوٹ مار، غیر شفاف پالیسی اور کرپشن پر مبنی ہے۔
  5. قومی اداروں کے سربراہوں کی تقرریاں اور بر طرفیاں غیر قانونی اور اصولوں کے خلاف ہیں۔
  6. انہوں نے جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم کر رکھی ہے۔
  7. انکی حکومتی پالیسیوں میں کروڑوں عوام، طلبہ و طالبات اور غریب عوام کیلئے نہ کوئی جگہ ہے نہ ترجیح نہ ہی پلاننگ۔
  8. انکے پاس کوئی خارجہ پالیسی نہیں اور نہ ہی قومی یکجہتی کیلئے کوئی پلان ہے۔
  9. یہ کروڑوں غریبوں کو بنیادی ضرورتوں کی فراہمی میں کلیتاً ناکام ہیں۔
  10. انکے طرز حکمرانی میں آئینی، قانونی، جمہوری قدروں کا نام و نشان نہیں ہے۔
  11. انکا طرز حکمرانی ریاستی دہشت گردی، جبر و بربریت کا عملی نمونہ ہے اور انکا طرز عمل سازش پر مبنی ہے۔
  12. انکے ہوتے ہوئے ملک کے وجود کو داخلی و خارجی خطرات لاحق ہیں ان خطرات کو ختم کرنے کیلئے انکو ہٹانا ضروری ہے۔
  13. ان سب کا سبب یہ فرسودہ ظالمانہ نظام انتخابات ہے جس نے اس کو پارلیمنٹ کے نام پر بر قرار رکھا ہوا ہے۔
  14. یہ نظام آئین پاکستان کے تقاضوں کے خلاف ہے۔
  15. یہ نظام تصور قائد اعظم اور تعلیمات قائد اعظم کے خلاف ہے۔
  16. یہ نظام صرف طاقتور اشرافیہ کے سیاسی و مالی تحفظ کیلئے بنایا گیا ہے۔
  17. اس نظام میں 18 کروڑ عوام حقوق سے محروم ہیں۔
  18. اس نظام کے اند ر رہ کر تبدیلی ناممکن ہے اور نہ ہی آئین کی بالا دستی ممکن ہے۔
  19. نواز شریف کی حکومت اور یہ نظام ختم کئے بغیر اس ملک کے 18 سے 20 کروڑ عوام کا مقدر نہیں سنور سکتا۔
  20. اس نظام میں احتساب، آئین کا نفاذ، عدل و انصاف اور خوشحالی ناممکن ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے نواز شریف کو چیلنج کیا ہے کیونکہ نواز شریف ن لیگ کے لیڈر تو ہیں مناظرہ کا چیلنج قبول کر کے وہ اپنے آپکو قومی لیڈر ثابت کریں۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ نکات پر ہم یہ ثابت کرینگے کہ نواز شریف کا طرز حکمرانی مذکورہ نکات میں دئیے گئے نقطہ نظر کے مطابق ہے۔ جبکہ مناظرے میں نواز شریف یہ ثابت کرینگے کہ یہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ عوام کی عدالت میں ہو گا۔ قذافی سٹیڈیم یا ڈی چوک اسلام آباد میں 5 سے 10 لاکھ افراد کے سامنے مناظرہ کر لیں۔ اگر سیکیورٹی پرابلم ہوں تو ایوان اقبال کا یا کسی ایسی جگہ کا انتخاب کر لیں جہاں 8 سے 10 ہزار افراد آ سکیں۔ مناظرے کا فیصلہ 10 غیر جانبدار صحافی اور اینکرز کرینگے۔ قاضی فیض نے کہا کہ یہ ایک جمہوری طریقہ ہے جو مہذب جمہوری ملکوں میں رائج ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوم انقلاب سے قبل یہ چیلنج قبول کر لیں یا یوم انقلاب والے دن بھی یہ مناظرہ قوم کے سامنے ہو سکتا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top