انتخابات کے ڈھونگ کو جمہوریت نہیں انتخابی آمریت کہہ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

موجودہ نظام جمہوریت کے لبادے میں بدترین آمریت ہے
حکومت کا خاتمہ جمہوری اصولوں کے مطابق واجب ہو چکا، انقلاب سے حقیقی جمہوریت کو لانا ہے

ڈاکٹر طاہرالقادری نے پاکستان کے نظام حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا طرز حکمرانی اسلام، قراداد مقاصد، قائد اعظم کے خواب اور جمہوریت کے بین الاقوامی مسلمہ ضابطہ کے خلاف اور آئین پاکستان سے بغاوت ہے۔ حکومت کا خاتمہ جمہوری اصولوں کے مطابق واجب ہو چکا ہے، انقلاب سے حقیقی جمہوریت کو لانا ہے۔ جمہوریت میں افراد نہیں ادارے اور عوام طاقتور ہوتے ہیں۔ موجودہ نظام جمہوریت کے لبادے میں بدترین آمریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے 65 سال کرب ناک دور سے گزرے ہیں جس میں قرارداد مقاصد اور قائد اعظم کے خواب کی تعبیر نہیں ملی۔ آئین پاکستان کے دیباچہ میں حکمرانی میں تمام اختیارات و اقتدار میں عوام کی مکمل شراکت کا وعدہ کیا گیا ہے۔ بد قسمتی سے اقتدار پر عوام کی بجائے اشرافیہ قابض ہے۔ سٹیٹس کو کی پیداوار جماعتوں نے سیاسی، سماجی و معاشی استحصال کو آئینی جمہوریت کا نام دیا ہے۔ یہ حکومتیں نہ جمہوریت کو چلاتی ہیں اور نہ ہی عوام کو اس کے ثمرات دیتی ہیں۔ یہ خاص مدت کے الیکشن کر ا کر دنیا سے نام نہاد جمہوریت کی سند لے لیتی ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انتخابات جمہوریت کی ایک شرط ہے۔ انتخابات کے ڈھونگ کو جمہوریت نہیں انتخابی آمریت کہہ سکتے ہیں۔ پاکستان کے نظام میں عوام 5 سالوں میں صرف ووٹ کی پرچی دیتے ہیں جب انکی پرچی کا ووٹ ممبران اسمبلی کی سیٹ میں بدل جاتا ہے تو پھر 5 سال تک اس ووٹر کو کوئی نہیں پوچھتا بلکہ اس کے ووٹ کی پرچی کے صلہ میں برچھی اس کے سینہ میں ماری جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی عمل کے اندر از خود احتساب ہونا چاہیے جس کے تحت کارکن سے لیڈر تک کے اند کرپشن کرنے کی گنجائش نہ ہو۔ سیاسی جماعتوں اور اداروں کے اندر احتساب کے از خود نظام کے تحت کرپشن کرنے والے کو فارغ ہو جانا چاہیے لیکن ہمارے ملک میں وزیر اعظم سے کارکن تک ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق کرپشن کر رہا ہے اور سیاسی جماعتیں تو سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ دنیا کے جمہوری معاشرے میں جھوٹ بولنے اور 5 سے 10 پاؤنڈ کا غلط بل بنانے پر حکمران اپنے عہدوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان میں افسر شاہی آزاد نہیں، وہ قانون اور عوام کی بجائے حکمرانوں کے وفادار ہیں جو غیر قانونی احکامات کو ماننے سے انکار نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کو تعلیم، صحت، روزگار اور مکان دے کر آزاد اور طاقتور کیا جاتا ہے۔ ایسا سماجی تحفظ دیا جاتا ہے جس میں پولیس، پٹواری، وڈیرہ انکی رائے پر اثر انداز نہ ہو سکے۔ جمہوریت میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے جس میں چھوٹا، بڑا، امیر، غریب اور ظالم و مظلوم سب برابر ہوتے ہیں اور عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے ساتھ ساتھ انہیں سیاسی، سماجی اور معاشی معاملات میں مکمل طور پر مساوات کا ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top