امریکہ کرپٹ نظام کی حمایت نہ کرے، افراد کی کرپشن نے ادارے تباہ کر دیے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری
بلدیاتی الیکشن کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو علم ہے پہلے عام
انتخابات ہونگے
مرکز اور صوبوں کو اختیارات بانٹنا پڑیں گے، امریکہ میں مقیم پاکستانی ‘‘یونین آف اوورسیز
پاکستانیز’’ فورم تشکیل دیں
بجلی منصوبوں کے نام پر کرپشن جاری ہے، انقلاب کا ایجنڈا سیاسی، سماجی، معاشی اور قانونی
انصاف ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری کا نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کے کرپٹ نظام کی حمایت نہ کرے، افراد کی کرپشن نے ادارے تباہ کر دیے۔ انتخابی مہم میں ایک دوسرے کی بیرون ملک پڑی دولت واپس لانے کے دعویدار اقتدار میں آ کر ‘‘ایکا’’ کر لیتے ہیں، کرپشن کے باعث کسی کے بنیادی حقوق محفوظ نہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے، ہماری انقلابی جدوجہد ہر طرح کے سیاسی، سماجی، قانونی، معاشی انصاف کی فراہمی کیلئے ہے۔ اقلیتوں سمیت کمزور طبقات کو تحفظ دینگے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور صوبے اختیارات پر قابض رہے تو گراس روٹ لیول پر عوامی مسائل جوں کے توں رہیں گے۔ حکومت بلدیاتی الیکشن کی راہ میں اس لیے روڑے اٹکا رہی ہے کہ مردم شماری، حلقہ بندی اور نئی ووٹرز لسٹوں کی تکمیل پر بلدیاتی نہیں عام انتخابات ہونگے، کیونکہ اس وقت پاکستان کے عوام نئے الیکشن چاہتے ہیں۔ 7 سال سے بلدیاتی ادارے معطل ہیں کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی، اگر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے تو اختیارات ضلع، تحصیل، یونین کونسل کی سطح پر بانٹنے پڑیں گے، بلدیاتی اداروں سے متعلق آئین کا آرٹیکل 140A اور دیگر آرٹیکلز 7 سال سے معطل ہیں یہاں آرٹیکل 6 حرکت میں کیوں نہیں آتا؟ 70دن کے دھرنے کے دوران پارلیمنٹ کے اندر ہمارے خلاف تقریریں کرنے والوں کو بھی حکومت کا ساتھ دینے کی غلطی کا احساس ہونا شروع ہو گیا ہے۔ کنونشن میں امریکا میں مقیم مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کنونشن کے اختتام پر قائد پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے تنظیم سازی اور ممبر سازی مہم کا باضابطہ آغاز کیا اور اس موقع پر انہوں نے امریکہ میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام جماعتوں کے نمائندہ افراد پر مشتمل ‘‘یونین آف اوورسیز پاکستانیز’’ قائم کرنے کی تجویز بھی دی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پاکستان عوامی تحریک کے 10 نکاتی انقلابی ایجنڈے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو عزت اور تحفظ دینگے۔ انہیں ووٹ کا حق دینگے، پاکستان میں ان کے کاروبار اور جان و مال کی حفاظت کو مقدم رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈویژن کی سطح پر صوبے اور سپریم کورٹ کے بنچ تشکیل دے کر عوام کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف دلائیں گے۔ ترقیاتی بجٹ عوام کے منتخب کردہ کونسلرز کے ذریعے خرچ کروائینگے، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا کام صرف قانون سازی اور پالیسی سازی ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی 50 ریاستوں میں 90 ہزار کے قریب بنیادی بلدیاتی جمہوری ادارے کام کر رہے ہیں۔ ٹیکسیشن، جیل خانہ جات، لاء اینڈ آرڈر، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے امور یہی ادارے خوش اسلوبی سے چلاتے ہیں۔ ہماری جدید مغربی دنیا سے گزارش ہے کہ وہ کرپٹ سسٹم کو سپورٹ نہ کریں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کرپشن ملک کو گھن کی طرح چاٹ رہی ہے۔ سابق چیئرمین نیب ایڈمرل فصیح بخاری نے نیب ہیڈ کوارٹر کے اندر انکشاف کیا کہ پاکستان میں ماہانہ 360 اور سالانہ 4320 ارب کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔ بجلی منصوبوں کے نام پر حکمران لوٹ مار میں مصروف ہیں، نندی پور پاور پراجیکٹ 57 ارب سے بڑھ کر 84 ارب کی لاگت کو پہنچ گیا مگر اس نے پیداوار شروع نہیں کی، اسی طرح نیلم، جہلم پراجیکٹ میں بھی عوام کو دھوکے پر دھوکے دیے جا رہے ہیں، سولر پاور کا سب سے بڑا پراجیکٹ جو 500 میگاواٹ کا ہے وہ امریکہ میں ہے، پنجاب کے حکمران امریکہ سے بھی ایڈوانس نکلے وہ 900 میگاواٹ کا منصوبہ لگا رہے ہیں جس کی فزیبیلٹی بھی ایک ٹیلی کام کمپنی سے تیار کروائی گی، سالہا سال یہ منصوبے چلیں گے اور انکی جیبیں بھرتی رہیں گی مگر عوام کے مقدر میں اندھیرے رہیں گے۔
انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے انقلابی منشور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ منشور کے نکات اقلیتوں، خواتین اور سوسائٹی کے کمزور طبقات کی مدد کیلئے خصوصی اقدامات کرینگے۔ ایسی جمہوریت چاہتے ہیں جس میں ہر سطح کے انتظامی یونٹ کی شراکت ہو اور اختیارات اور وسائل یونین کونسل کی سطح پر تقسیم ہوں۔ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کر دینگے، بے گھروں کو گھر، ہر بچے کو تعلیم دینگے، صحت کی سہولتیں مفت مہیا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہے کہ بے گناہ قتل بھی کر دیے جائیں تو کوئی ادارہ انصاف دینے والا نہیں، کرپٹ نظام کے خلاف فیصلہ کن سیاسی جنگ کا آغاز کر دیا، پارلیمنٹ یا پارلیمنٹرین ہوتے تو اس لوٹ مار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش نہ ہوتے۔
تبصرہ