منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن تھر میں 1000 واٹر پمپس کی انسٹالیشن اور متاثرین کو راشن، ادویات بہت جلد پہنچائے گی: امجد علی شاہ
وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تھر پارکر کے باسیوں کیلئے کچھ نہیں
کیا، محض فوٹو سیشن کروانے سے ناانصافیوں کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔ امجد علی شاہ
بھوک افلاس سے معصوم بچوں کی ہلاکتیں کئی سالوں سے جاری ہیں، ظالم حکمران مسلسل نظر
انداز کرتے رہے
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر سید امجد علی شاہ نے کہا ہے کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری کی خصوصی ہدایات پر تھرپارکر کے علاقوں کا مکمل سروے کیا ہے۔ متاثرین کو راشن، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پہنچانے کے ساتھ ساتھ 1000 واٹر پمپس کی انسٹالیشن کیلئے فوری اور ہنگامی طور پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ دسمبر کے آخر تک سینکڑوں واٹر پمپس متاثرہ علاقوں میں لگا دیے جائیں گے۔ قحط سے مرنے والے جانوروں سے اٹھنے والے تعفن سے بچاؤ کی تدابیر بھی کی جائیں گی۔ فاؤنڈیشن ویٹنری ڈاکٹرز اور 47000 مربع میل پر پھیلے علاقے کے مکینوں کیلئے کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کی نگرانی میں عارضی ہسپتالوں کا قیام بھی عمل میں لائے گی۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تحت لاہور میں قائم یتیم و بے سہارا بچوں کی کفالت کا ادارہ آغوش تھرپارکر کے بچوں کی میزبانی کو تیار ہے۔ اس حوالے سے فاؤنڈیشن نے سندھ کی تنظیم کو ضروری کوائف اکٹھے کرنے کی ذمہ داری تفویض کر دی ہے۔ آغوش کی طرز کی عمارت تھرپارکر میں تعمیر کرنے کیلئے بھی مشاورت جاری ہے۔ فاؤنڈیشن اب تک کروڑوں روپے کی امداد تھرپارکر کے متاثرین میں تقسیم کر چکی ہے اور اگلے چند ماہ میں پاک آرمی اور دیگر ایکسپرٹس کی معاونت سے تھرپارکر کے 2600 گاؤں (گوٹھ) میں کروڑوں روپے کی لاگت سے ہینڈ پمپس لگوانے کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ MWF کے تحت جلد ہی تھر پارکر میں درجنوں مستحق بیٹیوں کی شادیوں کی اجتماعی تقریب بھی منعقد کی جائے گی۔ فاؤنڈیشن بلا امتیاز رنگ و نسل، جنس و مذہب ان بچیوں کی شادیوں کے تمام تر اخراجات اٹھائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خرم شہزاد، تنویر ہمایوں، میاں افتخار و دیگر بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہاکہ ذرائع ابلاغ کے شور کے سبب ظالم حکمرانوں کو فکر دامن گیر ہوئی ہے اور ملک کے نام نہاد وزیر اعظم، صوبائی وزیر اعلیٰ سمیت دیگر سیاستدانوں نے پلکیں اٹھائیں اور ان مجبور لوگوں کیلئے فنڈز کا اعلان کیا۔ یہ سب عارضی اور وقتی ہے، قوم دیکھے کہ کنویں کھودنے اور واٹر پمپس لگوانے کی بجائے متاثرین کو فوٹو سیشن کیلئے منرل واٹر کی بوتلیں دی جا رہی ہیں۔ گندم کی بوری دینے کی بجائے ڈبل روٹی کا پیکٹ دیا جا رہا ہے یہ سب انکی بھوک کا مستقل حل نہیں ہے۔ حکمرانوں کو صحرائے تھر سے مستقل طور پر قحط سالی اور خوراک کی کمی کے خاتمے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات برؤے کار لانا ہونگے۔
سید امجد علی شاہ نے کہا کہ کوئلے، چائنہ لے، گرینائٹ پتھر اور نمک کے ذخائر سے بھرپور دنیا کا 9 واں بڑا صحرائی علاقہ تھر ایک بار پھر معصوم بچوں کیلئے مقتل گاہ بنا ہوا ہے۔ تھر پارکر میں مائیں بچے جننے سے نہیں ڈرتیں بلکہ بچہ پیدا ہونے کے بعد اسکی موت سے ڈرتی ہیں۔ مائیں 9 ماہ بچے کو اٹھا کر تکلیف تو برداشت کر رہی ہیں لیکن بچے کا جنازہ اٹھتا دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روتی ہیں، انکی چیخیں ریت کے پہاڑوں میں گم ہو جاتی ہیں اور ایوان بالا تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے مسلسل تھرپارکر کی صورتحال کا نوٹس لیا۔ نام نہاد حکمرانوں کی بے حسی کی انتہا ہے کہ وہ تھر پارکر کے حالات سے بے خبر رہنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تھرپارکر کے باسیوں کیلئے کچھ نہیں کیا۔ وزراء ناکام رہے، سرکاری افسران اپنی تعلق داری کے زعم میں ہیں تو دیگر نام نہاد سیاستدانوں نے بھی سوائے جھوٹے وعدوں کے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ قحط زدہ لوگ سندھ دھرتی اور پاکستان کے باسی ہیں محض ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوٹو سیشن کروانے سے نا انصافیوں کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دو افسران کو قربانی کا بکرا بنا کر معطل کرنے کے بعد ذمہ داریاں ختم نہیں ہو جاتیں۔ تھرپارکر کے متاثرین کو فوری انصاف چاہیے۔ بھوک، افلاس اور مختلف وبائی بیماریوں سے معصوم بچوں کی ہلاکتیں کئی سالوں سے ہو رہی ہیں جسے ظالم حکمران مسلسل نظر انداز کرتے رہے۔ پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، واحد ادارہ ہے جس نے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے تھرپارکر کے متاثرین اور مصیبت زدہ خاندانوں کی امداد کی۔
تبصرہ