پاکستان عوامی تحریک کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس، PTI کے جلسہ میں شرکت کا فیصلہ نہ ہو سکا
علمائے کرام پر قاتلانہ حملوں کی مذمت، پرویز رشید کے بیان کی مذمت
ق لیگ، سنی اتحاد کونسل، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کی شرکت
پاکستان عوامی تحریک کی اتحادی جماعتوں کا اجلاس گزشتہ روز مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی دفتر میں منعقد ہوا، اجلاس میں ق لیگ، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ متفقہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ تحریک انصاف اور ہم حکومت کے خاتمہ کے نکتہ پر متفق ہیں تاہم ابھی تک ہمیں سیاسی پروگرام کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئیں آیا یہ جلسہ ہے یا تحریک اور نہ ہی تحریک انصاف کا کوئی وفد تفصیلات بتانے آیا۔ لہذا سردست جلسہ میں شرکت کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ ممکن نہیں۔ اتحادی رہنماؤں نے اجلاس میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ اجلاس میں یکطرفہ جے آئی ٹی کی تشکیل اور حکومتی چالان کو انصاف کا خون قرار دیتے ہوئے حکومت کے انصاف دشمن رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومتی چالان اور جے آئی ٹی کو مسترد کر دیا گیا۔ اجلاس میں مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ نواز عرفانی، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن کے رہنما خالد سومرو اور ایم کیو ایم کے صوبائی صدر عامر بلوچ پر قاتلانہ حملہ اور انکے ماموں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرے۔ اجلاس میں عوامی تحریک کی طرف سے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، ساجد بھٹی، سنی اتحاد کونسل کی طرف سے مفتی محمد حفیظ، عارف حسین اور وحدت المسلمین کی طرف سے علامہ اسد نقوی اور ق لیگ کی طرف سے میاں منیر شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملک بھر بالخصوص پنجاب میں لاء اینڈ آرڈر کی خراب صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کی بجائے چوروں، ڈاکوؤں، دہشتگردوں کو کنٹرول کرے اور عوام کے جان و مال کا تحفظ کرے۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ قرار نہ دینے کے وفاقی وزیر پرویز رشید کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ پرویز رشید بتائیں اگر گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں تو پھر کس ملک کا حصہ ہے؟ اتحادی رہنماؤں نے کہا کہ پرویز رشید کا بیان ملک دشمنی پر مبنی ہے۔
تبصرہ