دہشت گردی کی تفتیش فوج کی نگرانی میں خفیہ ایجنسیاں کریں: عوامی تحریک کا مطالبہ
تفتیش پولیس کے سپرد ہوئی تو نتیجہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے مختلف نہیں نکلے گا:ڈاکٹر رحیق عباسی
سنٹرل ورکنگ کونسل کا ہنگامی اجلاس، حکومت دھاندلی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر رکاوٹ نہ بنے
لاہور (7 مارچ 2015) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کا ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کی، اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے کیسز کی تفتیش بھی فوج کی نگرانی میں آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی اور ایف آئی اے سے کروائی جائے، تفتیش میں پولیس کو شامل کیا گیا تو سیکریسی اور شفافیت قائم رہے گی اور نہ ہی سپیڈی ٹرائل کے تقاضے پورے ہونگے اور نتیجہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس والا برآمد ہو گا، اجلاس میں جی ایم ملک، جواد حامد، ساجد بھٹی، احمد نواز انجم، بشیر خان لودھی، میڈیا ایڈوائزر محمد نوراللہ نے شرکت کی۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد حکومت کی ذمہ داری ختم نہیں شروع ہوئی ہے، دہشتگردوں کے حامیوں کی نشاندہی، نصاب میں تبدیلی، غیر ملکی فنڈنگ روکنے جیسے معاملات حکومت کی ذمہ داری ہیں، انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام پر جو قومی مفاہمت پیدا ہوئی ہے حکومت اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے سے باز رہے، ’’جیسے تیسے‘‘ مینڈیٹ والی حکومت کو قوم نے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے صرف مہلت دی ہے اس کے باوجود دھاندلی، سانحہ ماڈل ٹاؤن سمیت جتنے بھی مسائل ہیں ہم انہیں نظرانداز نہیں کر سکتے، حکومت دھاندلی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر رکاوٹ نہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ناانصافی، بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ جیسے عوامی مسائل کو ایزی نہ لے ورنہ عوامی ردعمل حکمرانوں کی توقع سے بھی زیادہ شدید برآمد ہو سکتا ہے۔
تبصرہ