دہشت گردوں کے خلاف ایکشن پر مولانا کا ’’ری ایکشن‘‘ ناقابل فہم ہے: بشارت جسپال
آئینی ترمیم پر ’’آئین کے تناظر‘‘ میں دلائل دینے کی بجائے ڈی چوک دھرنا کی دھمکی کیوں؟ رہنما عوامی تحریک
لاہور (8 جنوری 2015) پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صوبائی صدر بشارت جسپال نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف ایکشن پر مولانا کا ’’ری ایکشن ‘‘ناقابل فہم ہے، آئینی ترمیم پر ’’آئین کے تناظر میں‘‘ دلائل دینے کی بجائے ڈی چوک کا رخ کرنے کی دھمکی کا کیا مطلب ہے؟ رہنما عوامی تحریک نے مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا کہ جب پاکستان عوامی تحریک نے ڈی چوک پر آئینی حقوق کیلئے پرامن دھرنا دیا تو مولانا فضل الرحمن مشورے دیتے تھے کہ پارلیمنٹ کے اندر آ کر بات کریں اب وہ پارلیمنٹ کے اندر ہوتے ہوئے باہر نکلنے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟بشارت جسپال نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر تمام قومی لیڈروں سے درخواست ہے کہ سانحہ پشاور کے شہید بچوں کے والدین کے زخموں سے ابھی خون رس رہا ہے اگر وہ ان والدین اور 50 ہزار شہداء کے خاندانوں سے عملی ہمدردی کا اظہار نہیں کر سکتے تو ایسا لب و لہجہ بھی اختیار نہ کریں جس سے ان کے زخم تازہ ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ختم کرنے کی جنگ سے جو بھی پیچھے ہٹا وہ ماضی کا حصہ اور قصہ بن کر رہ جائیگا اور ایسے رہنماؤں اور جماعتوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
تبصرہ