سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک کا احتجاجی مظاہروں کا اعلان
17 جنوری کو لاہور سے مظاہروں کا آغاز، شہر شہر مظاہرے ہونگے
ڈاکٹر توقیر شاہ کی ڈبلیو ٹی او میں تقرری کے خلاف دستخطی مہم شروع کر دی گئی
بہت صبر کر لیا، شہداء کے خون کے حساب اور انصاف کیلئے آخری حد تک جائینگے: ڈاکٹر رحیق
عباسی
لاہور (13 جنوری 2015) پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف نہ ملنے کے خلاف ایک بار پھر شہر شہر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا ہے، پہلا مظاہرہ 17 جنوری کو لاہور میں ہو گا، عوامی تحریک نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کی ڈبلیو ٹی او میں بطور سفیر تقرری کے خلاف دستخطی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا باضابطہ آغاز آج 14 جنوری سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہو گا، ڈبلیو ٹی او کو ڈاکٹر توقیر شاہ کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انجام دئیے جانے والے غیر قانونی، غیر انسانی کردار پر جو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس خط کے ساتھ شہداء، زخمیوں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی دستخط شدہ فہرست بھی بطور احتجاج لف کی جائے گی، دستخطی مہم اور شہر شہر احتجاجی مظاہروں کے فیصلے کی توثیق۔
مرکزی صدر پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے گزشتہ روز اعلیٰ سطحی اجلاس میں مرکزی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتجاجی مظاہرے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 6 ماہ مکمل ہونے پر 17 دسمبر سے کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر سانحہ پشاور کے سوگ میں ایک ماہ کیلئے احتجاج موخر کر دیا تھا جس کا سلسلہ 17 جنوری سے شروع کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جو حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم ہونے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع نہیں کررہی اس کے ہوتے ہوئے انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہمارا موقف آج بھی وہی ہے جو 18 جون 2014 کو تھا، وزیراعلیٰ پنجاب استعفیٰ دیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کی جائے، ہماری رضا مندی سے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، حکومتی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل اور اس کی کارروائی کو فوری طور پر روکا جائے، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بہنے والا خون رائیگاں نہیں جائے گا، خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے، انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور، سانحہ واہگہ کے ذمہ دار تو ملکی اداروں کی دسترس میں نہیں مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دہشت گرد تو سب کے سامنے موجود ہیں انہیں کون پکڑے گا، انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنے کیلئے بھی ہمیں عدالت سے رجوع کرنا پڑا، ہوم سیکرٹری نے ہائیکورٹ کے جج کو بھی رپورٹ کی کاپی نہیں دی اور اب ہماری رٹ پٹیشن چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو فل بنچ کے روبرو بھیجنے کیلئے ارسال کر دی گئی ہے۔
تبصرہ