جنوری میں ہونے والے جرائم، بحرانوں اور حکومتی نااہلی پر رپورٹ
جنوری میں 200 افراد نے خود کشی کی، 3 لاکھ جرائم ہوئے: عوامی تحریک
سرگودھا میں 83 بچے جاں بحق، گیس، ایل پی جی، پٹرول بحران پیدا کر کے عوام کی جیب پر
70 ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا
طاقتور مافیا کی سرپرستی کون کر رہا ہے، وزیراعلیٰ کو جواب دینا پڑے گا: خرم نواز گنڈاپور
کراچی جانے والے وزیراعظم ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کو انصاف دینے لاہور کب آئینگے؟
لاہور (30 جنوری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے ماہ جنوری میں ہونے والے جرائم اور حکمرانوں کی نااہلی پر عوامی تحریک کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چودھری سرور کے استعفیٰ کی منظوری سے بات ختم نہیں شروع ہوئی ہے۔ طاقتور لینڈ مافیا کی سرپرستی کون کرتا ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔ ماڈل ٹاؤن میں 100 افراد کو گولیوں سے چھلنی اور 14 کو شہید کرنے والے سفاک حکمران کسی حد تک بھی گر سکتے ہیں۔ انہوں نے مرکزی میڈیا سیل کی طرف سے ماہ جنوری میں ہونے والے جرائم اور بحرانوں کے حوالے سے تیار کی جانے والی رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ حکمران مسلط رہیں گے بحران آتے رہیں گے اور عوام لٹتے رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق جنوری میں بھوک اور فاقوں سے تنگ آئے 200 شہریوں نے خودکشی کی۔ لاہور میں حکومتی اداروں کے ظلم کا شکار انار کلی کے غریب مچھلی فروش ذیشان نے خود کو آگ لگائی۔ پنجاب میں 170 شہریوں کو تھانوں میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن میں بھکر اور اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے عوامی تحریک کے متعدد کارکن بھی شامل ہیں۔ صوبہ بھر میں یکم جنوری سے 30 جنوری تک 3 لاکھ 7 ہزار سنگین جرائم ہوئے جن میں چوری، ڈکیتی، قتل، اقدام قتل، موٹر سائیکل، کار، موبائل اور پرس چھیننے کی وارداتیں شامل ہیں۔ جنوری میں پولیس نے خود ساختہ قانون کے تحت انکوائری کے بعد ایف آئی آر درج کرنے کا سلسلہ شروع کیا، اس طریقہ کار کے تحت 80 فیصد مقدمات درج ہونے سے رہ گئے، اس طریقے کار کا واحد مقصد جرائم کی شرح کو کم سے کم ظاہر کرنا ہے۔ جنوری میں پولیس کے شہریوں کے خلاف مجرمانہ اقدامات پر مبنی ہائیکورٹ میں زیر سماعت آنے والے 10 کیسز میں معزز ججز کی طرف سے پولیس کو مجرم، بداخلاق، نااہل اور ڈاکو کہا گیا۔ جنوری کا مہینہ بھی گزشتہ سال کی طرف بچوں اور بچیوں کیلئے افسوسناک واقعات سے بھرپور رہا۔ بچوں، بچیوں سے زیادتی، زیادتی کی کوشش اور انہیں قتل کرنے کے 300 سے زائد واقعات ہوئے۔ گوجرانوالہ میں 4 سالہ بچی، لاہور میں 6 اور 9 سالہ بچی، فیصل آباد میں 10 سالہ بچی،حافظ آباد میں 7 سالہ بچی، حجرہ شاہ مقیم میں 4 بچیوں کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے اور قتل کرنے کے افسوسناک واقعات شامل ہیں۔ پنجاب پولیس بچوں کو تحفظ دینے اور انکے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی، صرف 2 فیصد واقعات میں ملزم گرفتار ہو سکے جن میں سے ایک ملزم کو جعلی پولیس میں پار کر دیا گیا۔ پنجاب میں بے روزگاری کا جن پوری طرح بوتل سے باہر آ چکا ہے جنوری میں پنجاب پولیس کی300 اسامیوں پر ایک لاکھ 63 ہزار میرٹ پر پورا اترنے والے نوجوانوں نے درخواستیں دیں جس سے بیروزگاری کے حوالے سے سنگین حالات کی نشاندہی ہوتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار قومی، علاقائی اخبارات، الیکٹرانک میڈیا کی رپورٹس اور عوامی تحریک کے ضلعی سطح پر قائم میڈیا سیل نے روزانہ کی بنیاد پر جمع کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری میں منصوبہ بندی کے تحت گیس، ایل پی جی اور پٹرول کے بحران پیدا کر کے صرف پنجاب کے شہریوں کی جیبوں پر 70 سے 80 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا۔ پٹرول بحران کے ذمہ دار وزیر نے قوم کو بھکاری کہہ کر ان کی توہین کی۔ جنوری میں بجلی کا 3 بار بریک ڈاؤن حکومت کی نااہلی سے ہوا مگر یہ ذمہ داری دہشت گردوں پر ڈالنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شوگر مافیا اب چینی کا بحران پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری کے مہینے میں سرگودھا میں ادویات اور سہولتیں دستیاب نہ ہونے پر 83 بچے جاں بحق ہوئے، ہر ضلع کے سرکاری ہسپتالوں میں 100 سے 150 بچے موت کے منہ میں جا رہے ہیں، پنجاب حکومت اموات کی شرح کم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ وزیراعظم ایم کیو ایم کے کارکن کی ماورائے عدالت ہلاکت پر اظہار افسوس کرنے کراچی گئے، ہر شہری اور کارکن کو انصاف ملنا چاہیے لیکن جب تک پنجاب کے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ماڈل ٹاؤن میں دن دہاڑے پولیس کے ذریعے شہید کر دئیے جانے والے 14 افراد کے قاتلوں کو سزا نہیں ملے گی تب تک وزیراعظم کے ان نمائشی اقدامات کا انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔
تبصرہ