’’دہشت گردی کے خاتمہ میں علماء و مشائخ کا کردار‘‘ کے عنوان سے سیمینار آج بروز منگل منعقد ہو گا
وفاقی و صوبائی حکومتیں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام
ہو چکی ہیں
سیمینار میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے علمائے کرام کی ذمہ داریوں پر بھی
غور کیا جائیگا
علمائے کرام لوگوں کے درمیان اختلافات کے پہلوؤں پر بحث کی بجائے اتفاق و اتحاد اور
دہشت گردی کے خاتمے پر غور کریں
منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ کی انتظامی کمیٹیوں
سے گفتگو
لاہور: منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ’’دہشت گردی کے خاتمہ میں علماء و مشائخ کا کردار‘‘ کے عنوان سے سیمینار آج بروز منگل منعقد ہو گا۔ سیمینار میں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمان درانی، ناظم علماء کونسل علامہ سید فرحت حسین شاہ، پیر غلام قطب الدین فریدی، مفتی محمد اقبال چشتی (صدر اہلسنت پنجاب) مولانا ارشد القادری، مفتی حسیب قادری، علامہ میر آصف اکبر کے علاوہ جید علمائے اور مشائخ عظام کی کثیر تعداد شرکت کرے گی۔ پروگرام کی تیاریوں کے حوالے سے انتظامی کمیٹیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بے حد تشویشناک ہے۔ آئے روز معصوم اور بے گناہوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ قاتل گرفتار ہوتے ہیں نہ ذمہ داران کو سزا دی جاتی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کو بے وقعت کرنے والوں کو نہ کوئی پکڑتا ہے اور نہ کوئی پوچھتا ہے۔ عام شہریوں کے ساتھ ساتھ علمائے دین کے قتل کے واقعات کو محض فرقہ ورانہ فسادات کا تسلسل قرار دیکر حکومت اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآں نہیں ہو سکتی۔
علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مذہبی، سیاسی و سماجی رہنماؤں کے قتل کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے دیگر معصوم شہریوں کے قاتلوں تک بھی پہنچا جائے اور انہیں سخت سے سخت ترین سزا دی جائے۔ اس حوالے سے آج ہونے والا سیمینار ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ پورے ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے علماء کرام کی ذمہ داریوں پر بھی غور کیا جائیگا۔ سیمینار میں تمام فرقوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے اقدامات کرنے پر بھی تجاویز دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سیمینار میں اس امر پر بھی زور دیا جائے گا کہ علمائے کرام لوگوں کے درمیان اختلافات کے پہلوؤں پر بحث کی بجائے اتفاق و اتحاد اور دہشت گردی کے خاتمے پر غور کریں۔ حالات کا تقاضا ہے کہ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علماء مل بیٹھیں اور ملکی حالات کو بہتر کرنے کیلئے تجاویز دیں تاکہ دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کا خاتمہ کر کے ملکی تعمیر و ترقی کیلئے مل کر آگے بڑھنے کے راستے تلاش کیے جا سکیں۔
تبصرہ