قوم نے نااہل، شرپسند، کرپٹ اور گمراہوں کو عزت کے مناصب پر بٹھا دیا: علامہ میر آصف اکبر
ملک میں ہر طرف دہشت گردی کا راج ہے، ایک دوسرے کے گلے کاٹنے کا
عمل روز کا معمول بن چکا
خدا کا خوف دلوں سے ہجرت کر گیا، حکمرانوں کی پرتعیش زندگی کیلئے لوٹ مار عروج پر ہے
خود احتسابی کے رویوں کو پروان چڑھانا ہو گا تاکہ مثبت قدریں پروان چڑھیں
منہاج القرآن علماء کونسل پنجاب کے ناظم علامہ میر آصف اکبر کا مجلس ختم الصلوۃ علی
النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب
لاہور (11 مارچ 2015) منہاج القرآن علماء کونسل پنجاب کے ناظم علامہ میر آصف اکبر نے کہا ہے کہ جن کے ذمہ ملک و قوم کی جان و مال اور عزت کی ذمہ داری تھی، وہ لٹیرے بن چکے ہیں۔ ملک میں ہر طرف دہشت گردی کا راج ہے، ایک دوسرے کے گلے کاٹنے کا عمل روز کا معمول بن چکا، خدا کا خوف دلوں سے ہجرت کر گیا۔ حکمرانوں کی پرتعیش زندگی کیلئے لوٹ مار عروج پر ہے۔ خیر کیلئے خرچ کرنے میں بخیلی اور غیر شرعی افعال پر دل کھول کر خرچ کرنا دولت مندوں کا وطیرہ بن چکا ہے۔ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی عزت نفس مجروح کرنا معمول بن گیا ہے۔ شہرت اور ناموری کی خاطر غریبوں کی مدد کا ڈھونگ بھی رچایا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک منہاج القرآن میں قائم گوشہِ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ محمد حسین آزاد، علامہ عثمان سیالوی، علامہ لطیف مدنی، علامہ اعجاز ملک، علامہ ممتاز صدیقی اور علامہ نصیب علی و دیگر بھی موجود تھے۔
علامہ میر آصف اکبر نے کہا کہ حسد، بغض، عداوت، بے حیائی اور ظلم کے رویوں پر فخر کیا جانے لگا ہے، جبکہ اہل تصوف ان رویوں کو ظلم سے تعبیر کرتے ہیں۔ تصوف رسوم اور علوم کا نہیں حسن خلق کا نام ہے اور سراپا اخلاق ہونے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ تصوف حسن عبادت کا نہیں حسن معاملات کا نام ہے۔ لوگوں کے ساتھ معاملات درست کیے جائیں تو اللہ عبادات کی توفیق بھی دے دیتا ہے۔ تصوف علم صحیح کے ساتھ ہو تو زاویہ نگاہ بدل دیتا ہے، مگر افسوس آج تصوف کا دعویٰ تو ہے مگر عمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تصوف اپنے حقوق قربان کر کے دوسروں کو حقوق دلانے کا نام ہے۔ تصوف صبر، محنت، شجاعت اور عدل کے رویوں کو اپنانے اور جہالت، ظلم اور غضب کے رویوں سے آزاد ہونے کا نام ہے۔ آج جہالت کے خلاف جنگ کرنے کی ضرورت ہے اس کیلئے علم نافع حاصل کرنا ہو گا، علم کے حصول کے بغیر ہمارا کوئی مستقبل نہ ہو گا، خود احتسابی کے رویوں کو پروان چڑھانا ہو گا تاکہ مثبت قدریں پروان چڑھیں اور ہمارا معاشرہ منفی رویوں سے پاک ہو۔
علامہ میر آصف اکبر نے کہا کہ افسوس دنیا ہمارا کعبہ بن چکی ہے اور ہم عملاً اللہ سے تعلق توڑ چکے ہیں۔ دنیوی مفادات کا حصول پہلی ترجیح بن چکی ہے۔ معاشرے کی غالب اکثریت نفسانی خواہشات کے پیچھے بھاگ کر اپنا ایمان تباہ کر رہی ہے۔ ذہنی، جسمانی صلاحیتوں کا استعمال دنیاوی آسائشوں کے حصول کیلئے رہ گیا ہے۔ آج کا المیہ ہے کہ قوم نے نااہلوں کو رہبر بنا لیا ہے۔ شرپسند، کرپٹ اور گمراہوں کو عزت کے مناصب پر بٹھا دیا گیا ہے۔ عدل و انصاف فراہم کرنے کی ذمہ داری پر فائز ظالم بن چکے اور دوسروں کے حق کو کھا جانا،ان کی عزت کھلونا بنانا ان کا مشغلہ بن چکا ہے۔
تبصرہ