منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام سیمینار ’’انسداد دہشت گردی کے لیے علماء و مشائخ کی خدمات‘‘
منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام قائد ڈے تقریبات کے سلسلہ میں بعنوان ’’انسداد دہشتگردی کے لیے علماء و مشائخ اہلسنت اور بالخصوص شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات‘‘ سیمینار منعقد ہوا۔ سیمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ اس موقع پر علامہ مفتی ارشد القادری پرنسپل جامعہ اسلامیہ رضویہ لاہور، علامہ پیر سید عبدالقادر شاہ خطیب جامع مسجد راوی ریان شریف، علامہ نعیم جاوید نوری صدر سنی اتحاد کونسل لاہور، پیر سید سجاد ربانی، علامہ سید فرحت حسین شاہ، علامہ محمد حسین آزاد الازہری، علامہ میر محمد آصف اکبر قادری اور سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے شرکت کی۔
سیمینار سے علامہ ارشدالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام نے ان تھک محنت کے بعد جس مقام پر تحریک کو پہنچا دیا ہے وطن عزیز میں مصطفوی انقلاب کا سویرا جلد طلوع ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سینکڑوں تحریکوں کا مطالعہ کیا ہے اور وہی تحریک کامیاب ہوئی جس نے پانچ عناصر دعوت، تربیت، تنظیم، تحریک اور انقلاب کو اختیار کیا۔ تحریک منہاج القرآن انہی مراحل سے گزر کر آخری مرحلہ انقلاب میں داخل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے گزشتہ انقلاب مارچ کے موقع پر میں نے حمایت کی تھی اور آئندہ بھی جاری رکھوں گا۔
پیر سید عبدالقادر شاہ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عالمگیر تحریک ہے۔ شیخ الاسلام کی کال پر ہم نے لبیک کہا، آئندہ بھی حلقہ سیفیہ پاکستان عوامی تحریک کی کال پر ہراول دستہ کے طور پر شریک ہو گا۔ شیخ الاسلام نے قبل از وقت دہشت گردی کے خلاف فتویٰ جاری کر کے پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والی اس سازش کو بے نقاب کیا لیکن حکومتوں نے ذمہ داری کا ثبوت دینے کے بجائے ان دہشت گردوں کا تعاون کیا، جس سے یہ ایک ناسور بن چکا ہے۔
سیمینار سے ناظم منہاج القرآن علماء کونسل سید فرحت حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بے حد تشویشناک ہے۔ آئے روز معصوم اور بے گناہوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ قاتل گرفتار ہوتے ہیں نہ ذمہ داران کو سزا دی جاتی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کو بے وقعت کرنے والوں کو نہ کوئی پکڑتا ہے اور نہ کوئی پوچھتا ہے۔ عام شہریوں کے ساتھ ساتھ علمائے دین کے قتل کے واقعات کو محض فرقہ وارانہ فسادات کا تسلسل قرار دیکر حکومت اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآں نہیں ہو سکتی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ علمائے کرام نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت اس پلان کو ناکام بنانے کیلئے آئمہ مساجد اور سپیکروں کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔
میر محمد آصف اکبر نے کہا کہ حکومت قومی ایکشن پلان کو ناکام کرنے کے لیے دہشت گرد علماء و مدارس کے خلاف آپریشن کرنے کی بجائے ایمپلی فائر ایکٹ کے نام سے امن پسند اور دہشت گردی کے مخالف علماء و مشائخ کو نشانہ بنا رہی ہے اور بلاجواز گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔
مفتی محمد نعیم نے کہا کہ پاکستان صوفیاء کرام امن پسند علماءنے بنایا ہے اور وہی اس کی حفاظت بھی کریں گے۔
سیمینار کے اختتام پر سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اور شیخ الاسلام کی صحت و سلامتی اور درازئ عمر کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔
تبصرہ