پنجاب میں گڈ گورننس کی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، عوامی تحریک کی جوابی چارج شیٹ
لگتا ہے ٹرانسپیرنسی والوں کی طرح پلڈاٹ والے بھی سرکاری مشیر کا
عہدہ چاہتے ہیں
84 سو میگاواٹ کے معاہدے کرنیوالے 100 میگاواٹ بجلی بھی پیدا نہ کر سکے
7سال میں پنجاب 7سو ارب کا مقروض، عدالتوں میں 13 لاکھ مقدمات زیر التواء ہیں
شرح نمو 8فیصد سے کم ہو کر 3.9فیصد رہ گئی، سالانہ 5 لاکھ روزگار سے محروم
تاریخ میں پہلی بار گندم خریداری مہم کے دوران کسان سڑکوں پر آئے
پلڈاٹ کے جواب میں چارج شیٹ مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے جاری کی
لاہور (12 مئی 2015) پاکستان عوامی تحریک نے پنجاب حکومت کی گورننس میں بہتری کے حوالے سے پلڈاٹ کی رپورٹ کو زمینی حقائق کے خلاف قرار دیتے ہوئے جوابی چارج شیٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل والوں کی طرح پلڈاٹ والے بھی سرکاری مشیر کا عہدہ چاہتے ہیں۔ پنجاب حکومت سے متعلق پلڈاٹ کی رپورٹ کے جواب میں چارج شیٹ جاری پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے جاری کی۔ مرکزی سیکرٹریٹ میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز حکومت نے اب تک 8400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے 11 ایم او یوز کیے اور 7سال بعد قائداعظم سولر پارک کے ذریعے 100 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ کیا جو غلط ہے، اس حوالے سے الگ سے چارج شیٹ جاری کرینگے۔ سولر پارک نندی پورپاور پلانٹ کی طرح کا دھوکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت قائداعظم سولر پارک سے پیدا ہونے والی بجلی کا یومیہ ریکارڈ قوم کے سامنے لائے حقیقت آشکار ہو جائے گی۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ 7سالوں میں پنجاب 7سو ارب روپے کا مقروض ہوا جس کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔ 2سالوں میں پنجاب کے سرکاری محکمہ کی 11ارب روپے کی کرپشن پکڑی گئی۔ 2014 کی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق سرکاری محکموں کے پاس 5 ہزار ملین کے اخراجات کا ریکارڈ نہیں۔ پنجاب حکومت نے رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا صرف 40فیصد استعمال کیا اس کا ثبوت بھی موجود ہے یہ گڈ نہیں بیڈگورننس اور نااہلی کا نیا ریکارڈ ہے۔ 2007 تک پنجاب کی شرح نمو 7فیصد سالانہ تھی جو ریکارڈ پر ہے۔ آج 7سال گزر جانے کے بعد ترقی کی یہ شرح 3.9فیصد رہ گئی ہے اور یہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ اس ناقص معاشی کارکردگی کے باعث ہر سال 5 لاکھ پڑھے لکھے نوجوان اور ہنر مند افراد روزگار سے محروم رہ جاتے ہیں۔ تعلیم، صحت کی سہولتوں میں بہتری کی بجائے کمی ہوئی۔ سرکاری سکول این جی اوز کو دئیے جارہے ہیں۔ پٹرول کی قیمتیں 2008 کی سطح پر آنے کے باوجود اشیائے خورونوش کی قیمتیں 2008 کی نسبت آج بھی 70سے 100فیصد زائدہیں۔ ہر سال کی طرح رواں سال بھی گندم خریداری مہم میں غریب کاشتکاروں کا استحصال کیا گیا۔ انہیں اونے پونے فصل بیچنے پر مجبور کیا گیا۔ پہلی بار کسان گندم خریداری مہم کے دوران شہباز حکومت کے خلاف سڑکوں پر اور باردانہ کی سیاسی تقسیم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ چارج شیٹ میں لاء اینڈ آرڈر کے حوالے سے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ صرف پنجاب میں ہر سطح کی عدالتوں میں 12 لاکھ 80 ہزار 6سو 71 مقدمات التواء کا شکار ہیں۔ ایجنسیوں کی فہرستوں پر پکڑے گئے 1100 افراد کو انتہا پسندوں کی ہمدرد پنجاب حکومت نے رہا کر دیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کوٹ رادھا کشن، سانحہ جوزف کالونی، سانحہ گوجرہ، سانحہ باہمنی والا ہر جگہ حکمرانوں اور ان کی باڈی گارڈ پولیس کا ہاتھ ثابت ہوا۔ ان کھلے حقائق اور اعداد و شمار کے بعد پنجاب حکومت کو گڈگورننس کی سند دینا سرکاری مشیر کا عہدہ حاصل کرنے کی خواہش کے سوا اور کچھ نہیں ہو سکتا۔
تبصرہ