سفر معراج نے کائنات کو علم و سائنس کے راستے دکھا دئیے: فیض الرحمن درانی
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سفر معراج یقینا علم و سائنس کی
بھی معراج ہے، شب معراج کا سب سے بڑا تحفہ نمازہے
سفر معراج سے سبق ملتا ہے کہ رفعت و عروج پانے کیلئے علم نافع ہی واحد راستہ ہے
سانحہ کراچی کی پرزور مذمت، دہشت گردی کے خاتمہ، خوشحالی اور امن کیلئے خصوصی دعا کی
گئی
پاکستان دہشت گردی، بدامنی اور جاہل حکمرانوں کی وجہ سے بحرانوں کی دلدل میں دھنسا
ہوا ہے
لاہور (15مئی 2015) تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سفر معراج کے ذریعے قیامت تک کیلئے کائنات کو علم و سائنس کے راستے دکھا دئے، مگر بدقسمتی سے آج اس کریم آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت سب سے زیادہ جہالت میں گھری ہوئی ہے۔ اسلام کا دامن علم ہر ہر جہت سے مالا مال ہے، مگر افسوس آج مسلمانوں کا ہی دامن علم کے نور سے خالی ہوتا جارہا ہے۔ انسان کے علم کی صدیوں کی ترقی کے بعد آج انسان سائنسی و تکنیکی علوم میں بلندی پر ہے بلاشبہ وہ علم کی معراج ہے، لیکن انسان اس معراج پر پہنچ کر بھی نظام شمسی کے ایک سیارے کو بھی نہیں پاسکا۔ اس عظیم انسان کامل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمتوں کا کیسے اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو صرف ایک رات کے چند لمحوں میں مکان و لامکان کی وسعتوں کو پار کر کے او ادنیٰ کے مقام قرب کی منزلیں بھی طے کرگیا۔ شب معراج کا سب سے بڑا تحفہ نماز ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سفر معراج یقینا علم و سائنس کی بھی معراج ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ عظیم سفر ایک معجزہ ہے جس کو سمجھنے سے انسانی عقل عاجز ہے، وہ جامع المنہاج میں جمعۃ المبارک کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سفر معراج شریف سے انسانیت کو یہ سبق ملتا ہے کہ اگر آج انسان پھر سے رفعت و عروج چاہتا ہے تو علم نافع ہی واحد راستہ ہے۔ امت مسلمہ اور خصوصاً ملک پاکستان دہشت گردی، بدامنی اور جاہل حکمرانوں کی وجہ سے بحرانوں کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے یہ سب مسائل دین سے دوری، جہالت اور گمراہی کے سبب ہیں۔ قوم کو اپنا شعور بیدا کرنا ہوگا اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی۔ صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے اپنے خطاب میں سانحہ کراچی کو بد ترین دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اسکی پرزور مذمت کی اور ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ، خوشحالی اور امن کیلئے خصوصی دعا کی۔
تبصرہ