سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے، جعلی رپورٹ نا منظور، عوامی تحریک کے 5 شہروں میں مظاہرے
اداروں نے انصاف نہ دیا تو اپنے ہاتھوں سے قاتلوں کا گلا دبوچیں
گے، ڈاکٹر رحیق عباسی
’’جے آئی ٹی کے سربراہ نے ضمیر کی بجائے قاتل اعلیٰ کی تصویر سامنے رکھ کر رپورٹ تیار
کی‘‘
ڈاکٹر رحیق عباسی، خرم نواز گنڈاپور، شیخ زاہد فیاض، ڈاکٹر تنویر سندھو، علامہ فرحت
شاہ نے مظاہروں کی قیادت
لاہور (24 مئی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کیلئے آخری حد تک جائینیگے، اداروں نے انصاف نہ دیا تو اپنے ہاتھوں سے قاتلوں کے گلے دبوچیں گے۔ جے آئی ٹی کے ممبران نے ضمیر کی بجائے قاتل اعلیٰ کی تصویر سامنے رکھ کر رپورٹ مرتب کی ان پر لعنت بھیجتے ہیں۔ وقت آنے پر انہیں بھی کٹہرے میں کھڑا کرینگے۔ پریس کلب کے باہر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جھوٹی رپورٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ میں عوامی تحریک کے ہزاروں کارکنان نے شرکت کی۔
مظاہرہ سے شہید تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت کے حکمرانوں سے پوچھتی ہوں میری ماں کا اور میری پھوپھو کا کیا قصور تھا کہ انہیں گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا، مجھے انصاف چاہیے، عوام ظلم کے خلاف باہر نہ نکلے تو اسی طرح بچوں سے انکی مائیں چھنتی رہیں گی، ان کے اس خطاب پر شرکاء آبدیدہ ہو گئے۔
احتجاجی مظاہرہ سے جواد حامد، مظہر علوی، عائشہ شبیر، حافظ غلام فرید، اشتیاق چوہدری اور آصف میر نے بھی خطاب کیا، شرکائے احتجاج نعرے لگاتے رہے انصاف دو انصاف دو یا ہمیں بھی مار دو۔
ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ میاں شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، آئی جی مشتاق سکھیرا، رانا عبد الجبار اور معاون ملزمان کی پھانسی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ جے آئی ٹی کو مسترد اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے پٹیالہ ہاؤس میں رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں تیار کی گئی رپورٹ جاری کی۔ جے آئی ٹی کے ممبران نے شہداء کے خون پر مٹی ڈالنے کی ناپاک حرکت کر کے بے ضمیری اور بے حمیتی کی ہر حد عبور کی۔ شرکاء احتجاج نے پریس کلب لاہور سے مسلم لیگ ہاؤس ڈیوس چوک تک احتجاجی مارچ اور علامتی دھرنا دیا۔
احتجاجی مظاہرے میں عوامی تحریک لاہور شعبہ خواتین کی رہنماؤں عائشہ مبشر، عطیہ بنین، عائشہ قادری، گلشن ارشاد، سعدیہ چوہدری، انعم ریاض اور کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ شرکاء نے جعلی ’’جے آئی ٹی نا منظور‘‘ ’’قاتل اعلیٰ نا منظور ‘‘اور ’’انصاف دو یا ہمیں بھی مار دو ‘‘کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
فیصل آباد میں احتجاجی مظاہرے کی قیادت مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، بشارت جسپال، میاں کاشف محمود نے کی۔ ہزاروں کارکنان نے پنجاب حکومت کے ظلم کے خلاف نعرے لگائے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن طے شدہ پلان کا نتیجہ ہے۔ بیئرز ہٹانے کی آڑ میں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو حکومتی مظالم، آئین کی خلاف ورزی، جعلی انتخابی نظام کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی گئی۔ جے آئی ٹی کی کارروائی لغو اور قابل مذمت ہے۔ رپورٹ میں قاتلوں کو بے گناہ قرار دیا گیا مگر عوام کی عدالت نے قاتلوں پر تصدیق کی مہر لگا دی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے ن لیگ تنہا کھڑی ہے۔
سیالکوٹ میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت ناظم اعلیٰ تنظیمات شیخ زاہد فیاض، راشد باجوہ اور ضلعی رہنماؤں نے کی۔ شیخ زاہد فیاض نے احتجاجی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی عدالت نے قاتلوں کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ آج ن لیگ کے نام نہاد جمہوری لیڈر منہ چھپاتے پھررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے بے ضمیری کا مظاہرہ کیا اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے خون پر مٹی ڈالنے کی کوشش کی۔ جے آئی ٹی کے سربراہ اور قاتل حکمرانوں کو کلین چٹ دینے والے اور انصاف کا خون کرنے والے اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ سکیں گے۔
گجرات میں احتجاجی مظاہرے کی قیادت علماء کونسل کے صدر علامہ فرحت حسین شاہ اور حاجی اکرم نے کی جس میں ضلعی صدر، جنرل سیکرٹری سمیت پوری تنظیم شریک تھی۔ علامہ فرحت حسین شاہ نے احتجاجی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مظلوموں اور شہیدوں کا خون ہے رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے پالتو جے آئی ٹی کے ذریعے بچنے کی کوشش کی مگر اور زیادہ پھنس گئے ہیں۔ 100فیصد انصاف تک احتجاج جاری رہے گا۔
ساہیوال میں مظاہرے کی قیادت ڈاکٹر تنویر احمد سندھو اور قاری مظہر فرید نے کی، سینکڑوں کارکنان نے ساہیوال پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔ ڈاکٹر تنویر سندھو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کا خون بے دردی سے بہایا گیا۔ یوں لگ رہا تھا کہ بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر پر حملہ آور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارا ایک ہی اعلان ہے کہ ’’انصاف دو یا ہمیں بھی مار دو‘‘۔
تبصرہ