سانحہ ماڈل ٹاؤن ظلم کے خاتمے اور استحصال سے پاک پاکستان کی بنیاد بنے گا، ڈاکٹر حسین محی الدین
انسانی حقوق کی پامالی کا حکومتی کلچر امن اور قانون پسند
معاشرے کی تشکیل میں بڑی رکاوٹ ہے
آئین و قانون کی بالادستی ہوتی تو 14شہدا کے لواحقین ایک سال بعد بھی انصاف سے
محروم نہ ہوتے
لاہور (18 جون 2015) تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن انسانی حقوق کی ترین خلاف ورزی کا واقعہ ہے۔ یہ سانحہ ظلم کے خاتمے اوراستحصال سے پاک پاکستان کی بنیاد بنے گا کیونکہ تمام سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سو سائٹی نے اس ریاستی بربریت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی کا حکومتی کلچر امن اورقانون پسند معاشرے کی تشکیل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ وہ گزشتہ روز 17جون سانحہ ماڈل ٹاؤن کو ایک سال مکمل ہونے پر مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ طلباء سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا کہ مہذب جمہوری معاشر وں میں کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہوتا، مگر پاکستان میں بد قسمتی سے قانون کو موم کی ناک سمجھا جاتا ہے اور ہر طاقتور قانون کی اس ناک کو اپنی پسند کے زاویے پر جب چاہے موڑ لیتا ہے، اس وقت پاکستانی معاشرے کے اندر جو انتہا پسند ی، دہشت گردی، عدم برداشت اور عدم تحفظ ہے اس کی بڑی وجہ دولت مند مقتدر طبقہ کا احتساب سے بالاتر ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک، تحریک منہاج القرآن کی جدوجہد کا مرکزی نقطہ شعور و آگہی کا فروغ، آئین و قانون کی بالادستی اور ہر طرح کے ظلم کے خلاف بھر پور مزاحمت کرنا ہے اس لئے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے ہر موقع پر ماورائے آئین اقدامات کو چیلنج کیا، خصوصاً مقتدر طبقہ کے مظالم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوئے۔ ہم شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین، عوامی تحریک کے کارکنان کو یقین دلاتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف تک چین سے نہیں بیٹھیں گے اور انصاف کے اداروں سے بھی استدعا ہے کہ وہ مظلوموں کا ساتھ دیں اور اس تاثر کو زائل کریں کہ پاکستان میں انصاف صرف طاقتور کیلئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں شہدا کے لواحقین اور زخمیوں پر فخر ہے کہ انہوں نے ہر طرح کی حکومتی پیش کش کو مسترد کر کے متکبر حکمرانوں کے مظالم کے خلاف اعلان جنگ کیا اور پھر آج تک اس پر ثابت قدم ہیں، ایسے پر عزم، نظریاتی کارکن اور کسی جماعت میں نہیں ہیں۔
تبصرہ