حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کررہی ہے، ڈاکٹر رحیق عباسی
سابق صدر اور موجودہ وزیر دفاع کا فوج پر تنقید کرتے ہوئے لب
ولہجہ ایک جیسا ہے
دہشت گردی کے خاتمے کے آخری مرحلہ پر سیاسی انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حنیف مصطفوی
عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس میں قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید پر
تشویش کا اظہار
لاہور (18 جون 2015) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ فوج اور رینجر ز کا دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، پوری قوم اس آپریشن کے حوالے سے اداروں کی پشت پناہی پر کھڑی ہے۔ قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید پر پوری قوم تشویش میں مبتلا ہے، اگر کرپٹ سیاسی لیڈر شپ نے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف اتحاد بنایا یا انہیں دباؤ میں لانے کی کوشش کی تو عوام مل کر ایسی ہرسازش کو ناکام بنا دیں گے۔ ن لیگ اپنی محبوب اتحادی جماعت سے ایسے بیانات دلوا کر ملک میں سیاسی بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے تا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن بیک فٹ پر لے جایا جا سکے۔ کرپٹ لیڈر شپ نے فوج کے دہشت گردی کے خلاف قومی کردار کو پہلے دن سے قبول نہیں کیا تھا۔ 21ویں ترمیم منظور ہوتے ہی سازشیں شروع کر دی گئی تھیں۔ فوج کے خلاف خواجہ آصف کے ماضی اور آصف زرداری کے حالیہ بیانات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ آصف زرداری نے اپنے اتحادی نواز شریف کی خواہش پر فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کامیاب آپریشن کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر فوج پر تنقید کرناسازش نہیں تو اور کیا ہے ؟۔ سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس میں خرم نواز گنڈا پور، شیخ زاہد فیاض، بشارت جسپال، حنیف مصطفوی، فیاض وڑائچ، ساجد بھٹی، جواد حامد، فرح ناز، عائشہ شبیرو دیگر نے شرکت کی۔
ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ جھوٹا اور مکار شخص ہے، اس کی فضول باتوں کا جواب دینا وقت کا ضیاع ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوں جوں پھانسی کا پھندا حکمرانوں کی گردنوں کی طرف بڑھ رہا ہے انکی بد حواسیاں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے چیف کوآرگنائزر حنیف مصطفوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بہت پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے کرپٹ عناصر قومی ایکشن پلان کو ناکام بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے آخری مرحلہ پر جو سیاسی انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ منصوبہ بندی کے مطابق ہے اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف سازش میں حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں۔ اگر دہشت گردوں کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے لیڈروں نے پھر سے کوئی اتحاد قائم کیا تو عوام اسے ناکام بنا ئینگے۔ سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس میں قومی سلامتی کے اداروں پر شدید تنقید پر تشویش کا اظہار کیا گیا اورفوج اور رینجرز کے دہشت گردی اور کریمنلز کے خلاف آپریشن کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
تبصرہ