ڈاکٹر طاہرالقادری کا شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے اعزاز میں افطار ڈنر
انقلاب کیلئے جانیں دینے والے پوری دنیا کی جماعتوں کے کارکنوں کیلئے رول ماڈل
ہیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ’’جوڈیشل مائنڈ اپلائی‘‘ ہونے کے بعد ایگزیکٹو کی انکوائری کی
کوئی حیثیت نہیں جوں جوں انصاف میں تاخیر ہو رہی ہے قاتلوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے،
افطار ڈنر سے خطاب
لاہور (05 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی رہائش گاہ پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انقلاب کیلئے جانیں دینے والے پوری دنیا کی جماعتوں کے کارکنوں کیلئے رول ماڈل ہیں۔ جوں جوں انصاف میں تاخیر ہو رہی ہے، قاتلوں کی بے چینی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انصاف کے حصول کیلئے حکمت عملی طے کر لی ہے۔ قاتل کتنے ہی با اثر کیوں نہ سہی قانون کے شکنجے سے بچ نہیں سکیں گے اور شہدا کے خون کے ہر قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست اور وکالت سے تعلق رکھنے والے ہر ذی شعور سے میرا سوال ہے کہ جوڈیشل مائینڈ اپلائی ہونے کے بعد ایگزیکٹو کی انکوائری کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ اور کیا ایگزیکٹو، ایگزیکٹو کے خلاف غیر جانبدارانہ انکوائری کر سکتی ہے؟۔
افطار ڈنر میں ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، ڈاکٹر رحیق عباسی، خرم نواز گنڈاپور، شیخ زاہد فیاض، عامر فرید کوریجہ، چودھری محمد شریف، حاجی منظور حسین قادری، راجہ زاہد و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم ہونے والے عدالتی کمیشن کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ماتحت افسران کی جے آئی ٹی بنانا بد نیتی پر مبنی اور شہداء کے لواحقین کو انصاف سے محروم کرنے کی مذموم حرکت ہے۔ اس موقع پر شہداء کے بچوں اور بچیوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے ماں باپ نے انقلاب کے عظیم مقصدکیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں، انقلاب کے عظیم مشن کیلئے ہماری جانیں بھی حاضر ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے بچوں کو پیار کیا اور کہا کہ مجھے اپنے شہید بیٹوں اور بیٹیوں پر فخر ہے ایسے جانثار کارکن آج تک کسی ماں نے پیدا نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ بزدل قاتلوں نے رزق حلال کمانے والے ان شہدا کے بچوں کو خریدنے کی کوشش کی، انہیں کروڑوں روپے کی پیشکش کی جسے شہدا کے ان عظیم لواحقین نے پاؤں کی ٹھوکر مار دی۔ انہوں نے کہاکہ قاتل ایک دن کیفرکردار تک پہنچیں گے اور اپنے ہر ظلم کا حساب دیں گے۔
تبصرہ