ڈاکٹر طاہرالقادری نے 25 کتابوں پر مشتمل امن کے فروغ کا نصاب پیش کر دیا

اسلام آباد میں منعقدہ خصوصی تقریب سے رحمان ملک، راجہ ناصر عباس، اشرف جہانگیر قاضی، ائیر مارشل شاہد لطیف اور فواد چوہدری کا خطاب
رحمان ملک کا سینیٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرنے کا وعدہ
ڈاکٹر طاہرالقادری کے امن نصاب کو سرکاری سطح پر رائج کئے جانے کی قرارداد منظور

اسلام آباد (29 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے امن کے فروغ اور دہشتگردی کے خاتمے اور کے حوالے سے 25 کتابوں پر مشتمل امن نصاب پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی عالم اسلام ہی نہیں پوری انسانیت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، دہشت گروپوں نے طاقت کے حصول اور مالی مفادات کی خاطر اسلام کو بدنام کیا، دہشت گردوں کوقتل و غارت گری اور فساد برپا کرنے کیلئے اربوں روپے کے فنڈز دئیے جاتے ہیں جو بد قسمتی سے ابھی تک جاری ہیں، ذمہ داری سے کہتاہوں دس یا بارہ سالہ مدرسے کی دینی تعلیم میں امن کے فروغ اور دہشت گردی کے خاتمے کا کوئی ایک باب بھی نہیں پڑھایا جاتا، انہوں نے پیشکش کی کہ قرآن و سنت کی روشنی میں تیار کئے گئے اس نصاب سے استفادہ کیا جائے چاہے میرا نام اس نصاب کی کتابوں سے ہٹادیا جائے، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ قومی ایکشن پلان کے 20نکات میں 19پر عمل نہیں ہوا، فوجی عدالت نے ایک ہی فیصلہ دیا اس پر سٹے آرڈر ہو گیا، کیا کبھی کسی اور ترمیم کے حوالے سے بھی سٹے آرڈر آیا، انہوں نے دہشت گردی کو فروغ دینے والی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک سکولوں، کالجوں، مدرسوں کا ماحول امن دوست نہیں ہو گا، معاشی، سیاسی سماجی نا انصافی کا خاتمہ نہیں ہو گا، تعلیم، صحت، روزگار کی بنیادی سہولتیں نہیں ملیں گی، سوشل اور لیگل جسٹس نہیں ملے گا، ردعمل میں انتہا پسندی اور دہشت گردی فروغ پائے گی۔

تقریب سے مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ راجہ ناصر عباس، سینٹر رحمان ملک، ائیر مارش (ر) شاہد لطیف، اشرف جہانگیر قاضی، خرم نواز گنڈا پور، فواد چوہدری، مسز جینیفر نے خطاب کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضرب عضب آپریشن شرعی، قانونی، آئینی اور اخلاقیات کے ہر اصول کے مطابق ہے، دہشت گردوں کا آپریشن کے ساتھ ساتھ آئیڈیالوجی سے بھی مقابلہ ضروری ہے، آئیڈیالوجی کے محاذ پر امن نصاب دے کر ڈاکٹر طاہرالقادری نے جہاد کیا۔

رحمان ملک نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں ماڈل ٹاؤن پر قائم جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں، انہوں نے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ اس رپورٹ کو شائع کرنے کا مطالبہ سینیٹ کے اندر بھی کریں اور امن نصاب کو رائج کرنے کیلئے بل بھی لائیں گے۔ رحمان ملک نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم جوڈیشل کمیشن سمیت تمام جودیشل کمیشنز کی رپورٹ کو شائع کرنے کا مطالبہ سینیٹ کے فلور پر کروں گا اور امن نصاب کو سرکاری سطح پررائج کئے جانے کے حوالے سے بل بھی لاؤں گا، انہوں نے کہا کہ امن نصاب تیار کر کے ڈاکٹر طاہرالقادری نے عظیم قومی خدمت انجام دی۔

ائیر مارشل (ر) شاہد لطیف نے کہاکہ نا انصافی اور ظلم انتہائی رویوں کو جنم دیتا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو انصاف نہ ملنا بہت بڑی زیادتی ہے۔ جب ریاستی اور حکومتی سطح پر ظلم ہو تو پھر اس معاشرے کو انتشار اور ٹوٹ پھوٹ سے بچانا ممکن نہیں رہتا۔

اشرف جہانگیر قاضی نے کہاکہ ڈاکٹر طاہرالقادری ایک صاحب علم شخصیت ہیں امن نصاب انکی بہت بڑی اسلامی و قومی خدمت ہے، میں ڈاکٹر طاہرالقادری سے کہوں گا کہ وہ دہشت گردی کی ایسی تعریف کا ڈرافٹ تیار کریں جو اقوام متحدہ کیلئے بھی قابل قبول اور قابل عمل ہو، انہوں نے کہاکہ پوری دنیا دہشت گردی کے مسئلے سے دوچار ہے مگر اس کی کوئی ایک متفقہ تعریف نہیں ہے۔

صاحبزادہ قمر سلطان احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں خانقاہ سلطان باہو کی طرف سے امن نصاب کا تحفہ دینے پر ڈاکٹر طاہرالقادری کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مولانا عبد القوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے 500 سے زائد مدارس میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے نصاب کو پڑھانے کا اعلان کرتے ہیں۔

معروف تجزیہ نگار فواد چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں فتح حق، علم اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی ہوگی، امن نصاب بہت بڑی اسلامی خدمت ہے۔

کرسچن سٹڈی سینٹر کی رہنماء جینفر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے امن نصاب سے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ ملے گا، سٹیج سیکرٹری کے فرائض مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے انجام دئیے۔

تقریب میں مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی، بریگیڈئر(ر) مشتاق، فیاض وڑائچ، صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، بشارت جسپال، شیخ زاہد فیاض، عامر فرید کوریجہ نے بھی شرکت کی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کلمہ پڑھنے والے اور اسلام کا نام لینے والے بے گناہوں کا خون بہائیں گے اور فتنہ و فساد کریں گے اور اگر میں نے ان کا زمانہ پا لیا تو انکا قوم ثمود کی طرح نام و نشان مٹا دونگا، انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب میں شامل افواج پاکستان کے افسران اور جوان مبارکباد کے مستحق ہیں جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق فتنہ خوارج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ شریعت اور جمہوریت کے نام پر بیرون ملک سے ہونے والی فنڈنگ پاکستان کو تباہ کر رہی ہے، غیر ملکی فنڈز لینے والوں کو پھانسیاں دی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی جنگ اور قومی ایکشن پلان کے حوالے حکومتی غیر سنجیدگی افسوس ناک ہے، حکومت اپنے رویے سے ظاہر کر رہی ہے کہ جیسے یہ جنگ صرف فوج کی ہے۔ فوجی آپریشن دہشت گردی کے خاتمے کا محض ایک پہلو ہے جب تک سیاسی، سماجی اور معاشی سطح پر انصاف نہیں ہو گا، یہ جنگ جیتی نہیں جا سکتی۔

انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ دھاندلی پر قائم کمیشن کی رپورٹ شائع ہو گئی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کو چھپا لیا گیا، ایسے بے انصاف اور قاتل حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ملک میں امن اور انصاف کیسے آ سکتا ہے، میں علاج کیلئے بیرون ملک گیا تو ان قاتلوں اور سازشی حکمرانوں نے ڈیل کی جھوٹی خبریں پھیلائیں، یہ قاتل حکمران مجھے یا میری تحریک تو کیا میرے کسی غریب کارکن، شہید کی کسی فیملی کے ممبر یہاں تک کے میرے کسی باڈی گارڈ کو بھی نہیں خرید سکتے۔

انہوں نے کہا کہ امن کو فروغ دینے کے حوالے سے تیار کی گئی 25 کتابوں میں سے کچھ انگلش، کچھ اردو اور کچھ عربی میں ہیں، ان میں سے پانچ کتابیں ایسی ہیں جن سے سوسائٹی کا ہر طبقہ استفادہ کر سکتا ہے، انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب میں حصہ لینے والے افسر اور جوان پوری دلیری اور جرات کے ساتھ خوارج کا قلع قمع کریں انکے اللہ الکبر کے نعرے اور انکی داڑھیاں دھوکہ ہیں، جنکے بارے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تفصیل سے بتا دیا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top