عوامی تحریک نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

مورخہ: 11 اگست 2015ء

آرڈیننس کا سیکشن 2، 4، 8 آئین کے آرٹیکل 140A اور 25 سے متصادم ہے
خواتین، اقلیتوں اور یوتھ کا ’’ان ڈائریکٹ‘‘ انتخاب امتیازی سلوک اور آئین سے انحراف ہے
مذکورہ آرڈیننس کے متصادم سیکشن کالعدم قرار دئیے جائیں: بشارت جسپال، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ

لاہور (11 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پنجاب 2015ء لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ رٹ پٹیشن صوبائی صدر بشارت جسپال نے اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی۔ رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کا سیکشن 2، 4، 8 آئین کے آرٹیکل 140A اور 25 سے متصادم ہے۔ آئین کا آرٹیکل 140A ہر بالغ ووٹر اور امیدوار کو براہ راست انتخابی عمل کا حصہ بننے کا حق دیتا ہے مگر پنجاب حکومت نے خواتین اقلیتوں اور یوتھ کو ’’ان ڈائریکٹ‘‘الیکشن کا حصہ بنا کر ان کے ساتھ سیاسی امتیازی سلوک کیا جس کی آئین کا آرٹیکل 25 کسی صورت اجازت نہیں دیتا۔ رٹ پٹیشن میں عوامی تحریک کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کا لوکل گورنمنٹ آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے۔ حکمران جماعت نے سیاسی مفادات کے حصول کیلئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیاہے۔ اس آرڈیننس کی شق 2، 4، 8 سے کرپشن اور خرید و فروخت کی منفی سیاست کا راستہ کھلے گا۔ رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 25 سوسائٹی کے کسی بھی طبقہ کے ساتھ سیاسی، سماجی، معاشی، امتیاز اور استحصال سے روکتا ہے جبکہ ان ڈائریکٹ الیکشن کے ذریعے خواتین، یوتھ، اقلیتوں کے بنیادی سیاسی جمہوری حق سے انحراف کیا گیا ہے۔

عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چودھری نے یہ موقف بھی اختیار کیا کہ پنجاب حکومت کا لوکل گورنمنٹ آرڈیننس آئین کے آرٹیکلز 4,9,14,15,16 اور 17 سے بھی متصادم ہے۔ یہ آرٹیکلز ہر شہری کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں۔

رٹ پٹیشن دائر کرنے کے بعد پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صدر بشارت جسپال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری واحد قومی رہنما ہیں جو بااختیار عوام اور بااختیار بلدیاتی اداروں اور خودمختار آئینی الیکشن کمیشن کی تشکیل کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، حالیہ رٹ پٹیشن بھی ڈاکٹر طاہرالقادری کے اسی سیاسی ویژن کا حصہ ہے۔ پنجاب حکومت مختلف حیلوں، ہتھکنڈوں سے بلدیاتی اداروں کے آئینی اختیارات چھین رہی ہے۔ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2015 اس کا ایک ناقابل تردید ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ پنجاب حکومت کے امتیازی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیکر آئین کی بالادستی اور انسانی بنیادی حقوق کو یقینی بنائے۔

بشارت جسپال نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947ء کی پہلی قانون ساز اسمبلی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوسائٹی کے کمزور طبقات جن میں اقلیتیں بطور خاص شامل تھیں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے مگر افسوس پنجاب کے حکمران قائداعظم کے ویژن اور فرمودات کے برعکس سوسائٹی کے کمزور طبقات کے سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق سلب اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top