تھانہ کلچر بدلنے کے جھوٹ بولنے والوں کا اب گاؤں گاؤں جوتوں سے استقبال ہو گا:ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 12 اگست 2015ء

اسی لٹیرے نظام اور کرپٹ حکمرانوں کیخلاف دھرنا دیا اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا تھا
معطلیاں ڈرامہ ہیں، یہ ڈرامہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی ہوا اور پھرذمہ داران کو ترقیاں دی گئیں
پنجاب میں جرائم میں 100 فیصد اضافہ ہوا، روزانہ 10 ہزار، سالانہ 36 لاکھ جرائم ہوتے ہیں
قوم، بچوں، بچیوں کو تعلیم اور تحفظ نہ دے سکنے والے حکمرانوں کی غلامی میں کب تک سسکتی رہے گی
قصور سکینڈل سے اوورسیز پاکستانیوں پر انتہائی برا اثر پڑا، عوامی تحریک کی، سنٹرل کور کمیٹی سے ٹیلیفون پر خطاب

لاہور (12 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے اٹلی سے سنٹرل کور کمیٹی کے اراکین سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھانہ کلچر بدلنے اور جھوٹ بولنے والوں کا اب گاؤں گاؤں جوتوں سے استقبال ہو گا۔ اسی لٹیرے نظام اور کرپٹ حکمرانوں کیخلاف دھرنا دیا اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا تھا۔ معطلیاں ڈرامہ ہیں، یہ ڈرامہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی ہوا اور پھرذمہ داران کو ترقیاں دی گئیں اور پرکشش عہدے حاصل کیے۔ بلدیاتی ادارے ہوتے تو پولیس کی سرپرستی کے باوجود یہ گھناؤنا کھیل زیادہ عرصہ جاری نہ رہ سکتا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور قصور سانحہ سے ثابت ہو گیا کہ سوسائٹی کے کمزور طبقات کا کوئی پرسان حال نہیں اور کوئی ادارہ ان کے آنسو پونچھنے والا نہیں۔ قوم کے بچوں، بچیوں کو تعلیم اور تحفظ نہ دے سکنے والے حکمران کس منہ کے ساتھ اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں اور قوم ان کرپٹ حکمرانوں کی غلامی میں کب تک سسکتی رہے گی؟۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے سنٹرل کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ قصور میں افسران کی معطلیاں پنجاب حکومت کی طرف سے نااہلی کا باضابطہ اعتراف ہے۔ لہٰذا وزیراعلیٰ پنجاب نااہلی کو قبول کرتے ہوئے اپنے آپ کو معطل کریں اور پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے 10کروڑ عوام کی جان چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی سانحہ قصور کے باعث شدید اضطراب میں مبتلا ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم جب بھی عزیز و اقارب سے ملنے پاکستان جاتے ہیں بالخصوص پنجاب میں ان کے بچوں کو اغواء کیا جاتاہے، تاوان مانگا جاتا ہے، ہمارے پلاٹوں پر قبضے کیے جاتے ہیں اور اس سارے گھناؤنے کھیل میں پولیس اور مقتدر سیاستدان اور ان کے پالے ہوئے جرائم پیشہ گروہ ملوث ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جب سے پنجاب میں ن لیگ برسراقتدار آئی ہے پنجاب میں سنگین جرائم میں 100 فیصد اضافہ ہوا، روزانہ 10 ہزار، سالانہ 36 لاکھ جرائم ہورہے ہیں۔ جرائم کا کم گراف ظاہر کرنے کیلئے پولیس کو جرائم کی ایف آئی آرز درج نہ کرنے کی ہدایات دی جاتی ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ قصور کی ایف آئی آرز کا اندراج نہ ہونا اس کا ایک ناقابل تردید ثبوت ہے۔ ہمیں اپنے 14 شہداء اور 90 سے زائد زخمیوں کی ایف آئی آر درج کروانے کیلئے اڑھائی ماہ انتظار کرنا پڑا اور وہ بھی عدالت کے فیصلے کے بعددرج ہوسکی اور ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ایک سال گزر گیا آج تک انصاف ملنا دور کی بات شہداء کے لواحقین کی مرضی کے مطابق تفتیش کا آغاز بھی نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور رینجرز دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر اور بھتہ خوروں کے خلاف پنجاب میں آپریشن کب شروع کریگی؟پنجاب کے عوام پولیس اور حکمرانوں کے مظالم سہہ رہے ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قصور سکینڈل کو زمین کا نتازع قرار دینے والا پنجاب کا وہی وزیر لاقانون ہے جو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی 14 شہداء کے قتل کا نامزد ملزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازموں کو معطل کرنے والا وزیراعلیٰ اپنے اس دہشت گرد وزیر قانون کے معاملے میں بھیگی بلی کیوں بن جاتا ہے؟ وزیر قانون سے کون پوچھے گا کہ اس نے بغیر تفتیش اور تحقیق کے قصور سکینڈل کوزمین کو تنازع کیسے قرار دیدیا؟

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہم نے اسی لٹیرے نظام اور لٹیرے حکمرانوں کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا اور کرپٹ سیاستدانوں کا اسمبلیوں میں داخلہ بند کرنے کیلئے اور آئینی الیکشن کمیشن کی تشکیل کیلئے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا تھا۔ قوم کو اب سمجھ آ جانی چاہیے کہ انہیں اپنے حق کیلئے باہر نکلنا پڑے گا، کوئی باہر سے ان کی مدد کو نہیں آئے گا اگر قوم اپنے لیے فیصلہ کن جدوجہد کیلئے باہر نہ نکلی تو اسی طرح ان کے بچوں اور بچیوں کی عزتیں پامال ہوتی رہیں گی، بے گناہ قتل ہوتے رہیں گے، انصاف اور اقدار کا خون ہوتا رہے گا اور پاکستان کے قیمتی وسائل چند درجن خاندانوں کی عیاشیوں کی نظرہوتے رہیں گے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top