حکمران شرافت کی زبان نہیں سمجھتے، کسانوں کو حق چھیننا پڑے گا: خرم نواز گنڈاپور

مورخہ: 22 اگست 2015ء

عوامی تحریک کے وفد کی مال روڈ پر کسانوں کے احتجاج میں شرکت’’گو نظام گو‘‘ کے نعرے
اسلام آباد میں دھرنا دیا تو ماڈل ٹاؤن کامحاصرہ کرنے والے کنٹینر میں آ کر منتیں کرتے رہے
دھرنے کے ایام میں وزیراعظم خوف کے مارے وزیراعظم ہاؤس میں نہیں سوتے تھے، مظاہرین سے خطاب

لاہور (22 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے وفد نے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کی قیادت میں مال روڈ پر کسانوں کے احتجاج میں شرکت کی اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیااور ان تک سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کا پیغام پہنچایا۔ عوامی تحریک اور کسانوں نے ’’ گو نظام گو‘‘ کے نعرے لگائے۔ کسان مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ شریف حکومت شرافت کی زبان نہیں سمجھتی،کسانوں کو اپنا حق چھیننا پڑے گا۔ ہم نے ڈی چوک اسلام آباد میں جب دھرنا دیا تو ماڈل ٹاؤن کا محاصرہ کرنے والے اور خون کی ندیاں بہانے والے فرعون صفت حکمران کنٹینر میں آ کر ہماری منتیں کرتے رہے۔ جب تک دھرنا رہا وزیراعظم خوف کے مارے وزیراعظم ہاؤس میں نہیں سوتے تھے۔ یہ جتنے ظالم ہیں اتنے بزدل بھی ہیں۔ مجبور عوام کی خاموشی اور بے بسی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ وفد میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، عین الحق بغدادی، امتیاز اعوان شریک تھے۔

خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ یہ کیسی حکومت اور کیسی جمہوریت ہے کہ 19 کروڑ عوام کیلئے اناج پیدا کرنے والے کسانوں کو سڑکوں پر خوار کیا جارہا ہے۔ کسان تین یوم سے صوبہ کے سب سے بڑے آئینی ایوان کے سامنے سراپا احتجاج ہیں اور نام نہاد خادم اعلیٰ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کو قتل کیا جائے تو وزیراعلیٰ سوئے رہتے ہیں۔ قصور میں ظلم ہو تو وہاں نہیں جاتے، ان کے گھر کی دہلیز پر نابینا افراد پر تشدد ہو تو وہ اپنے محل سے باہر نہیں نکلتے، کسان اپنے حق کیلئے چل کر ان کے پاس آئیں تو وہ ان کا حال تک نہیں پوچھتے۔ یہ بے حسی اور ڈھٹائی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کے محافظ صنعت کار حکمران کان کھول کر سن لیں اگر کسان برباد ہوا تو لبرٹی، مال روڈ اور انارکلی کی رونقیں بھی ختم ہو جائینگی۔ کسان اناج اگاتا ہے توخوشحالی آتی ہے اور پنجاب بھر کے کاشتکار آڑھتی اور مڈل مین لاہور سے خریداری کرنے آتے ہیں۔ جب وہ برباد ہونگے تو لاہور کے دوکاندار بھی چوبیس گھنٹے دکانیں کھلی رکھ کر گاہکوں کا انتظار کرتے رہ جائینگے اور صنعتوں کی چمنیوں سے بھی دھواں نکلنا بند ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کو سستے بیج، سستی کھاد، سستی بجلی اور ان کی فصل کا پورا معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان کامقامی چاول کوالٹی میں اچھا نہیں ہے لیکن جاپان کی حکومت چاول امپورٹ نہیں کرتی تاکہ چاول کا کاشتکار بدل نہ ہو اور نقصان نہ اٹھائے مگر ہمارے حکمران پیاز، ٹماٹر، سبزیاں گندم امپورٹ کرلیتے ہیں لیکن اپنے کسان کو سہولتیں نہیں دیتے، یہ کسان دشمنی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کے عوام کیلئے اناج پیداکرنے والے کسانوں کے بچے بھوکے اور تعلیم و صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں، یہ ظلم ہے اور اس ظلم کو پروان چڑھانے والے حکمرانوں سے دو ٹوک بات کرنے کا وقت آ گیا۔اتنے بے حس اور بے رحم حکمران آج تک نہیں دیکھے جن کے دور میں مزدور، معذور اور مجبور اپنے جائز حقوق کیلئے سڑکوں پر آتے ہیں اور کوئی ان کی بات سننے والے نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے 10 نکاتی ایجنڈے میں زراعت اور کسان کو خصوصی اہمیت دی ہے۔ ہمارا یہ منشور اور عزم ہے کہ زمین آباد کرنے والا کاشتکار ہی زمین کا مالک ہے، یہی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسی ظالم نظام کے خلاف اسلام آباد میں 70دن کا دھرنا دیا، اس وقت اگر قوم سڑکوں پر آ جاتی تو آج کسانوں، کلرکوں، مزدوروں، اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز کو اپنے حق کیلئے سڑکوں پر نہ نکلنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی قوم کو اس ظالم نظام اور ان ظالم حکمرانوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا پڑے گی۔ پاکستان عوامی تحریک نے اس ظالم نظام کے خلاف پہلے بھی قربانیاں دیں، جھوٹے مقدمات بھگتے، پولیس کا بے رحمانہ تشدد برداشت کیا، شہادتیں قبول کیں، آئندہ بھی ہم اس ظالم نظام کو ختم کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top