ثابت ہو گیا مک مکا کے انتخابی نظام کیخلاف ہمارا لانگ مارچ درست تھا: ڈاکٹر طاہرالقادری
3 کی بجائے 3 سو حلقے بھی کھول لیے جائیں چوری کا مال ہی برآمد
ہو گا
اصلی مینڈیٹ و الی حکومت ہی ملک اور قوم کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے، نئے الیکشن
ناگزیر ہو گئے
پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت نے تحریری معاہدے کے کسی ایک جز پر بھی عمل نہیں کیا،
آسٹریا سے ٹیلیفونک خطاب
آسٹریا / لاہور (26 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ثابت ہو گیا کہ غیر آئینی الیکشن کمیشن اور مک مکا کے انتخابی نظام کے خلاف 2013 ء کا ہمارا لانگ مارچ درست تھا۔ 3 کی بجائے 3 سو حلقے بھی کھول لیے جائیں تو چوری کا مال برآمد ہو گا۔ لانگ مارچ کے موقع پر پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت نے تحریری معاہدے کے کسی ایک جز پر بھی عمل نہیں کیا۔ جعلی اسمبلیاں ملک کو ہیجان اور بحران کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ آنیوالے دنوں میں بے چینی بڑھتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ وہ گزشتہ روز آسٹریا سے پاکستان عوامی تحریک پنجاب کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران اور ونگز کے صدور نے بھی شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات اور آئینی الیکشن کمیشن کی تشکیل کیلئے ہماری جدوجہد کا ساتھ دیا جاتا تو اس مک مکا کے نظام کی زخم خوردہ جماعتوں کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔ ن لیگ نے ملک اور قوم کے قیمتی اڑھائی سال ضائع کر دئیے۔ نئے الیکشن اور اصلی مینڈیٹ کے بغیر مسائل حل نہیں ہونگے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ٹیلیفونک خطاب میں کہا کہ 23دسمبر 2012 ء کو مینار پاکستان کے سائے میں لاکھوں شہریوں نے گلے سڑے مک مکا پر مبنی انتخابی نظام کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے سیاست نہیں ریاست بچاؤ کا نعرہ لگایا اور پھر ایک سال بعد 14 جنوری 2013 ء کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا اور پاکستان کو لٹیرے نظام اور لٹیرے سیاستدانوں سے پاک کرنے کیلئے لاکھوں عوام نے 4 روز تک اسلام آباد کی سڑکوں پر پرامن دھرنا دیا اور اس وقت کی پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت نے تحریری معاہدہ کیا تھا کہ وہ آئینی الیکشن کمیشن کی تشکیل اور انتخابی اصلاحات کیلئے اپنا آئینی قانونی و پارلیمانی کردار ادا کرتی تو آج حالات مختلف ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریری متفقہ معاہدہ میں جتنے نکات بھی شامل تھے کسی ایک پر بھی عمل نہیں کیا گیا جس کا نتیجہ پاکستان کی تاریخ کے متنازعہ ترین جعلی الیکشن کی صورت میں سامنے آیا، آج جو جماعت بھی الیکشن کمیشن کے کردار پر انگلی اٹھارہی ہے وہ درحقیقت لانگ مارچ کی حمایت کر رہی ہے۔ اس وقت ہمیں بڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور سطحی تجزیے اور تبصرے کیے گئے مگر ہم نے اس و قت جتنے بھی سسٹم کے حوالے سے سوالات اٹھائے تھے وہ حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس لوٹ کھسوٹ کے نظام سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی جماعت ن لیگ ہے جس نے جان بوجھ کر اڑھائی سال سے انتخابی اصلاحات کو التواء کا شکار کر رکھا ہے اورالیکشن کمیشن کے غیر آئینی صوبائی ممبرز مسلط کر رکھے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ یہ سسٹم اسی طرح چلتا رہے اور دھاندلی کر کے یہ اسی طرح اقتدار اور قومی وسائل پر مسلط ہوتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج ایک بار پھر اپنے مطالبات میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے رکھ رہے ہیں کہ اگر اس ملک میں حقیقی جمہوریت لانی ہے اور عوام کو اقتدار میں حصہ دار بنانا ہے تو پھر الیکشن کمیشن تحلیل کیا جائے اور اس کے صوبائی ممبرز کا تقرر آئین میں دئیے گئے طریقہ کار کے مطابق کیا جائے۔ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ انتخابی عذردایوں کی بروقت سماعت اور ان کے فیصلے مقررہ وقت پر کیے جائیں، کسی بھی قومی لٹیرے کو الیکشن لڑنے کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں ملنی چاہیے۔ امیدواروں کی درخواستوں کی چھان بین کیلئے کم از کم ایک ماہ کا وقت ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جن تین حلقوں کے فیصلے آئے ہیں اس کے حوالے سے یہ بھی تعین ہونا چاہیے کہ یہ وکٹیں ن لیگ کی گری ہیں یا اس جوڈیشل کمیشن کی جس نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 2013 ء کے الیکشن صاف شفاف اور پاک تھے۔
تبصرہ