کرپشن کی داستانوں سے بیرون ملک مقیم پاکستانی سخت پریشان ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
شریف برادران کے احتساب کا آغاز سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس سے کیا
جائے
جمہوریت کے شریف ماڈل نے قوم کو اربوں کے سکینڈل دئیے، جمہوریت کے عالمی دن پر گفتگو
کسانوں کیلئے پیکیج ضمنی انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے
لاہور (15 ستمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کرپشن کی حالیہ داستانوں کے باعث بیرون ملک مقیم پاکستانی شدید پریشان اور ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ مک مکا پر مبنی جمہوریت کے ’’شریف ماڈل ‘‘نے قوم کو اربوں، کھربوں کے سکینڈل دئیے۔ حالیہ سالوں میں میگا کرپشن کے اگلے، پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹے۔ شریف برادران کے احتساب کا آغاز سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس سے کیا جائے۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور اوراین اے 154سے پاکستان عوامی تحریک کے ٹکٹ ہولڈر عامر فرید کوریجہ سے ٹیلیفون پر گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے جمہوریت کے عالمی دن کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کرپشن، بیڈ گورننس اور حکمرانوں کی نا اہلی نے جمہوری نظام کی جڑیں مضبوط نہیں ہوئیں۔ آج سات سال کے بعد بھی عوام بلدیاتی اداروں سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹس کو کے حامی حکمران جب بھی اقتدار میں آتے ہیں لوٹ مار اور میگا کرپشن کی نئی داستانیں ساتھ لاتے ہیں۔ ان کا اقتدار اور سیاسی خمیر کرپشن سے اٹھا ہے، کرپشن کیے بغیر انہیں کھانا ہضم نہیں ہوتا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ وزیراعظم کا کسانوں کیلئے نام نہاد پیکیج ضمنی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش اور پری پول رگنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان موجودہ حکمرانوں کی زراعت دشمن پالیسیوں کے خلاف دو سال سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ ضمنی انتخابی مہم کے دوران وزیراعظم کو کسانوں کیلئے پیکیج دینا کیسے یاد آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی اور سیلابوں کے مارے ہوئے کسانوں کو پاؤں پر کھڑا کرنے میں مخلص ہے تو کسانوں کو پانچ پانچ ہزار کی بھیک دینے کی بجائے کسانوں سے گندم کی طرح چاول کا دانہ دانہ خریدنے کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات سالوں میں کھاد، بیج کی قیمتوں میں دو سو فیصد تک اضافہ ہوا۔ وزیراعظم کا پیکیج ہاتھی کے دانت جیسا ہے دکھانے کے اور کھانے کے اور۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور نے کہاکہ دھرنوں کی وجہ سے عدالتی کیسز کے التواء کا شکار ہونے کی منطق ناقابل فہم ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے تو بڑوں بڑوں کا قبلہ درست ہوا اور ان کی کارکردگی میں تیزی آئی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے جب سپریم کورٹ پر حملہ کر کے انصاف کا سارا نظام درہم برہم کر دیا تھا تو تب کسی ایک کیس کے متاثر ہونے کی بھی کہیں سے شکایات نہیں آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے آغازسے قبل سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور ملک بھر کی ضلعی عدالتوں میں 17 لاکھ 93 ہزار سے زائد مقدمات زیرالتواء تھے۔ مقدمات کے التواء کی یہ رپورٹ موجودہ حکومت نے خود قومی اسمبلی میں پیش کی تھی۔ ان لاکھوں مقدمات کے التواء کا ذمہ دار کون تھا، اس کا تعین بھی ہو جانا چاہیے۔
تبصرہ