ملک بچانے کیلئے کرپشن کے سیاسی ایٹم بم ناکارہ بنائے جائیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
جھوٹے مقدمات میں کارکنوں کی گرفتاریوں پر اظہار تشویش
خاندانی اقتدار اور کچن کیبنٹ کے حکومتی کلچر نے ملک تباہ کیا، 150 بڑی مچھلیاں پکڑ
ی جائیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف چاہیے، صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے، سنٹرل کور کمیٹی
کے اجلاس سے خطاب
اجلاس میں پشاور دہشتگردی کی مذمت، الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات میں پولیس اور سرکاری
وسائل کے استعمال کا نوٹس لے
لاہور (18 ستمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے سنٹرل کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے مکمل خاتمہ کی راہ میں یہ ظالم نظام اور کرپٹ حکومت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ملک بچانے کیلئے کرپشن کے سیاسی ایٹم بم ناکارہ بنائے جائیں۔ لنگڑی جمہوریت کسی مرض کی دوا نہیں۔ پارلیمنٹ عضو معطل ہے اس کا کٹھ پتلی کردار بھی نظر نہیں آرہا۔ خاندانی اقتدار اور کچن کیبنٹ کے حکومتی کلچر نے ملک تباہ کر دیا۔ معاشی دہشتگردی کا خاتمہ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے، 150 بڑی مچھلیوں اور ان کے سہولت کاروں کو پکڑا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔ سنٹرل کور کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر حسن محی الدین، خرم نوازگنڈاپور، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، نوراللہ صدیقی اورقاضی فیض الاسلام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پشاور دہشتگردی کی شدید الفاظ میں مذمت اور بے گناہ افراد کی شہادتوں پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہادت قبول کرنے والے فورسز کے افسران کو ان کی جرات و بہادری پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اجلاس میں جھوٹے مقدمہ میں بھکر کے نائب صدر اور جنوبی پنجاب کے رہنما صابر خان کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ معزز عدالتیں پولیس کی طرف سے درج کئے گئے جھوٹے مقدمات کو مسترد کر دیں۔ حکومت ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں کو انتخابی مہم چلانے سے روکنے کیلئے جھوٹے مقدمات اور پولیس کو بطور ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہے۔ اجلاس میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کو بارہا مطلع کیا گیا کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات میں سرکاری وسائل اور ریاستی مشینری استعمال کررہی ہے اسے روکا جائے لیکن اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا۔ اجلاس میں خراب لاء اینڈ آرڈر، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور مہنگائی میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ شریف برادران کے احتساب کا آغاز سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس سے کیا جائے۔ ایک سال گزر گیا 14 شہداء کے لواحقین کو انصاف نہیں ملا۔ ملکی ادارے ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لیں۔ اپنے شہداء کے لواحقین کی آنکھوں میں آنسو اور ملک ڈوبتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ 17 جون 2014 کے دن قاتل حکمرانوں کی ترجمانی کرنے والے صوبائی وزیروں کی اصلیت پوری قوم نے دیکھ لی، شفافیت کے دعوے کرنے والے وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے وزیر کی رشوت خوری کے ناقابل تردید ثبوتوں کے باوجود اس کے جرم پر ایک سال پردہ ڈالے رکھا۔ نندی پور منصوبہ کی کرپشن اور بدانتظامی نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ وزیراعظم بتائیں نندی پور کرپشن منصوبہ پر ابھی تک ریفرنس احتساب بیورو کو کیوں نہیں ارسال کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے خلاف ایک چھتری کے نیچے جمع ہونے والے جمہوریت کے نام نہاد چیمپئنز پارلیمنٹ سے بالا بالا چیخ و پکار کرتے پھررہے ہیں اب پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اپنی نام نہاد جمہوریت اور اصولوں کا دفاع کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان تاریخ کے انتہائی نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ کارکن اپنے اہم قومی و سیاسی کردار کی تیاری کریں۔
تبصرہ