تہذیبوں کے مابین تصادم روکنے کیلئے آزادی اظہار کی تعریف ناگزیر ہے، ڈاکٹر حسن محی الدین
پر امن اور متوازن سوسائٹی کی تشکیل قرآن اور ایمان کا تقاضا
ہے، فرانس میں عالمی کانفرنس سے خطاب
عوام دہشت گردوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ لڑ
رہے ہیں
عربی میں خطاب پر شرکائے کانفرنس کی داد، امن کیلئے منہاج القرآن کی خدمات کو سراہا
لاہور (01 اکتوبر 2015) تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر حسن محی الدین القادری نے فرانس میں یونیسکو کے زیر اہتمام منعقدہ انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کی اور ’’روح اسلام اور عصر حاضر کے چیلنجز‘‘ کے عنوان سے تقریب میں اپنا مقالہ پیش کی۔ انہوں نے مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تہذیبوں کے مابین تصادم روکنے کیلئے آزادی اظہار کی نئی تعریف ناگزیر ہے۔ پر امن اور متوازن سوسائٹی کی تشکیل قرآن اور ایمان کا تقاضا ہے۔ ظلم و جبر، دولت کا بے جا ارتکاز اور ہر طرح کے استحصال کے خلاف جدوجہد کرنا عین اسلام ہے۔ قرانی تعلیمات میں دہشت گردی، انتہا پسندی کے فروغ کا سبب بننے والے باطل عقائد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسلامی ممالک گورننس کی بہتری کیلئے وسائل اور اختیارات کے ارتکاز کا خاتمہ اور شفافیت کو طرہ امتیاز بنائیں۔ بے گناہوں کو مارنے والے فسادیوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ فرانس میں منعقدہ اس انٹرنیشنل کانفرنس میں دنیا کے ایک سو چالیس ممالک سے سکالرز، دانشوروں، سفیروں اور مختلف سماجی شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی ممتاز عالمی شخصیات نے شرکت کی۔
ڈاکٹر حسن محی الدین القادری نے فصیح و بلیغ عربی میں خطاب کیا جس پر شرکائے کانفرنس نے والہانہ داد دی۔ تقریب کے منتظمین نے عالمی امن کے فروغ اور بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے ادارہ منہاج القرآن کی خدمات کو سراہ، بالخصوص ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے امن کے فروغ کیلئے پیش کئے جانیوالے نصاب کو ایک عظیم عالمی اور ملی خدمت قرار دی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ تہذیبوں کے مابین تصادم روکنے کیلئے بین المذاہب ہم آہنگی اور احترام ناگزیر ہے آزادی اظہار کی آڑ میں اسلامی شعائر اور پیغمبر اسلام کی توہین کی ناپاک حرکتیں بند ہونی چاہئیں اور آزادی اظہار کی نئی اور متفقہ تعریف ناگزیر ہے، انہوں نے اپنے مقالہ میں کہا کہ قرآنی تعلیمات کی غلط تعبیراور تشریح کی گئی اس میں اپنوں کی مصلحتوں اور غیروں کی شاطرانہ چالوں کا بڑا گہرا عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام میں انتہا پسندی اور کرپشن کے خاتمہ کے حوالے سے بڑے واضح احکامات ہیں۔ اپنے جائز حصے سے زیادہ کی خواہش کرنا کرپشن ہے اسی کرپشن اورمعاشی دہشت گردی کی وجہ سے انتہاپسندی، لاقانونیت اور پھر دہشت گردانہ رجحانات جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی زوال اور تباہی کا راستہ ہے، عالم اسلام میں انتہا پسندانہ رجحانات کے فروغ کی بڑی وجہ قرآن و سنت کے مطالعہ سے مجرمانہ غفلت برتنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام بین المذاہب ہم آہنگی اور اسلامی بھائی چارے کے فروغ کی تعلیمات سے عبارت ہے۔ یہ خوش آئند ہے کہ مسلم امہ کے سکالرز اور دانشوروں نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف فکری سطح پر جہاد کا آغاز کیا ہے، اس فکر کو عام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ گمراہ عناصر سیدھے سادھے مسلمانوں کو اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے استعمال کرنے سے باز رہ سکیں۔
ڈاکٹر حسن محی الدین نے فرانس کے معروف میگزین اور الجزائر کے ٹی وی چینل الخبر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب فوج اور پاکستان کے عوام کی مشترکہ جدوجہد ہے اس میں پاکستان کو کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا کویقین دلاتے ہیں کہ پاکستان میں کسی دہشت گرد گروپ کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
تبصرہ