دہشتگردی، قانون شکنی نے موجودہ ظالم نظام کی کوکھ سے جنم لیا: ڈاکٹر طاہرالقادری
آئینی حدود کا درس دینے سے آئین بالادست نہیں ہو گا، ماڈل ٹاؤن
کے ظلم پر ادارے چپ کیوں ہیں؟
ظالم نظام سے نجات کیلئے قوم کو آج نہیں تو کل سڑکوں پر آنا پڑے گا، رہنماؤں سے
گفتگو
لاہور (23 نومبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ دہشت گردی و قانون شکنی کے منفی کلچر نے موجودہ نظام کی کوکھ سے جنم لیا۔ آئینی حدود کے درس دینے سے آئین بالادست نہیں ہو گا۔ 17 جون کو 14 معصوموں کو خون میں نہلانے والے قاتل بلٹ پروف پروٹوکول میں گھوم رہے ہیں۔ کیا دنیا کے کسی اورآئین پسند جمہوری معاشرے میں اس کا تصور بھی کیا جا سکتا ہے ؟سموسے، چٹنی، چینی پر ایکشن لینے والا انصاف کا نظام سانحہ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری پر خاموش کیوں ہے؟وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی بے حرمتی کا نتیجہ انتہا پسندی کی شکل میں سامنے آیا۔ نااہل اور کرپٹ حکمرانوں کی سرپرستی میں ظلم جاری ہے۔ عوام کے پاس رونے کیلئے بھی کوئی کندھا باقی نہیں بچا۔ انہوں نے کہا کہ 17 جون 2014 ء کے دن ریاست کے ادارے پولیس نے حکمرانوں کے کہنے پر کیمرے کی آنکھ کے سامنے دن دہاڑے درجنوں شہریوں کو خون میں نہلایا۔ ایف آئی آر کے اندرج کے حق سے محروم کیا پھر اس خون ناحق پر مٹی ڈالنے کیلئے ہزاروں گرفتاریاں کیں، راستے بند کیے، شہریوں کو بندوق کے زور پر گھروں میں محصور کیا، بنیادی انسانی حقوق سلب کیے مگر انسانی حقوق کے محافظ آئینی ادارے حرکت میں آئے اور نہ انسانی حقوق کے قوانین۔ انہوں نے کہا کہ نامی گرامی ٹارگٹ کلرز وزیروں، مشیروں کے کہنے پر قتل کرنے کے اعتراف کررہے ہیں مگر جرائم میں ملوث اور لاقانونیت کو فروغ دینے والے وزیر پروٹوکول کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔ آئین و قانون بالادست ہوتا تو یہ اندھیر نگری نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جو ظلم ہوا وہ ناقابل بیان ہے مگر انسانی حقوق کے قوانین کے محافظ اداروں کی خاموشی پر دل دکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے ظالم نظام کی تبدیلی کیلئے جانوں کے نذرانے دئیے۔ ہماری جدوجہد اس نظام کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ آج نہیں تو کل انصاف اور اپنے آئینی حقو ق کیلئے قوم کو سڑکوں پر آنا پڑے گا۔ جتنی دیر ہو گی اتنی زیادہ قیمت چکانا پڑے گی۔ سربراہ عوامی تحریک نے معروف ادیب شاعر دانشور جمیل الدین عالی کے انتقال پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان ایک مدبر اور محب وطن پاکستانی سے محروم ہو گیا۔
تبصرہ